رمضان المبارک کی فضیلت اور برکتیں

پروفیسر محمد حسین
رمضان المبارک اس قدر فضیلت اور برکتوں والا مہینہ ہے کہ اس کی ہر عبادت نرالی اور لاکھوں‘ کروڑوں نیکیوں کو جامع ہے حضرت ابو ہریرؓ‘حضور نبی کریم ؐ سے نقل فرماتے ہیں کہ میری امت کو رمضان المبارک کے بارے میں شریف کے بارے میں پانچ چیزیں مخصوص طور پر دی گئی ہیں جو پہلی امتوں کو نہیں ملی ہیں پہلی یہ کہ ان کے منہ کی بدبو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ پسندیدہ ہے دوسری یہ کہ ان کے لیے دریا کی مچھلیاں تک دعا کرتی ہیں اور افطار تک کرتی رہتی ہیں تیسری جنت ہر روز ان کے لیے آراستہ کی جاتی ہے چوتھی یہ کہ اس میں سرکش شیاطین قید کر دئیے جاتے ہیں پانچویں یہ کہ رمضان کی آخری رات میں روزہ داروں کے لیے مغفرت کی جاتی ہے ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ نبی پاک ؐ نے رمضان المبارک کے قریب ارشاد فرمایا کہ رمضان کا مہینہ آگیا ہے جو بڑی برکت والاہے حق تعالیٰ اس میں تمہاری طرف متوجہ ہوتا ہے اور اپنی رحمت خاصہ نازل فرماتا ہے خطاوں کو معاف کرتا اور دعاوں کو قبول کرتا ہے اور فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہے بد نصیب ہے وہ شخص جو اس مہینہ میں بھی اللہ کی رحمت سے محروم رہ جائے حضور پاکؐ کا فرمان ہے کہ رمضان کی ہر شب اور دن کو اللہ کے ہاں سے قیدی چھوڑے جاتے ہیں اور ہر مسلمان کے لیے ہر شب اور دن میں ایک دعا ضرور قبول ہوتی ہے اللہ کی رحمت بخشش کے بہانے ڈھونڈتی ہے تھوڑا سا بہانہ مل جائے اور اس کی بخشش ہو جائے ہر شخص مراد اور خواہش کے پورا ہونے کے لیے کس قدر کوشش کرتا ہے مگر یہاں تو اللہ کی رحمت خود آوازیں لگا رہی ہے کہ کوئی ہے لینے والا‘ حضرت عبداللہ بن مسعو د فرماتے ہیں کہ رمضان کی ہر رات میں ایک منادی پکارتا ہے کہ اے خیر کی تلاش کرنے والے متوجہ ہو اور آگے بڑھ اور اے برائی کے طلبگار بس کر اور آنکھیں کھول اس کے بعد وہ فرشتہ کہتا ہے کوئی مغفرت چاہنے والا ہے کہ اس کی مغفرت کر دی جائے تو کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کی جائے کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے کوئی مانگنے والا کہ اس کا سوال پورا کیا جائے اس کا مطلب یہ ہے کہ جیسے کوئی سوئے ہوئے کو جھنجھوڑتا اور بیدار کرتا ہے کہ اٹھ اور خزانہ تقسیم ہو رہا ہے تو بھی لے لے‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ بار بار اپنے رسول ؐ کی زبان سے مومن کو بیدا ر کر رہا ہے کہ جاگ جاکہ اللہ کی رحمت اور انعامات کی بارش برس رہی ہے رمضان المبارک آیا ہے سحری کے بارے میں نبی پاک ؐکا ارشاد ہے کہ خود اللہ تعالیٰ اور اس کے فر شتے سحری کھانے والوں پر رحمت نازل فرماتے ہیں نبی کریم ؐ کا ارشاد ہے کہ ہمارے اور اہل کتاب کے روزہ میں سحری کھانے کا فرق ہے کہ وہ سحری نہیں کھاتے ایک دوسری جگہ ارشاد فرمایا کہ سحری کھایا کرو کہ اس میں برکت ہے سحری ضرور کھانی چاہیے کہ ایک گھونٹ پانی یا چھوہارے کے ساتھ ہی کیوں نہ ہو مگر کھانے میں احتیاط ضرور کرنی چاہیے کہ نہ اتنا زیادہ کھائے کہ بد ہضمی ہو جائے اور نہ اتنا کم کھائے کہ کمزوری ہو جائے اس ماہ میں نیکیوں کا ثواب ستر گنا اور ایک روایت میں سات سو گنا بڑھا دیا جاتا ہے پورا سال اس ماہ مبارک کے لیے جنت کو اس کی حوروں کو مزین اور سجایا جاتا ہے اور جنت کی رونقوں کر بڑھا دیا جاتا ہے رمضان المبارک میں کسی دوسرے کو افطار کرادینے کا بھی بہت بڑا اجر آیا ہے نبی کریم ؐنے ارشاد فرمایا جس نے روزہ دار کا روزہ افطار کرایا س کو گناہوں سے بخشش اور آگ سے نجات حاصل ہو جاتی ہے اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملتا ہے بغیر اس کے کہ روزہ دار کے ثواب میں کمی کی جائے عرض کیا گیا کہ اے اللہ کے رسول ؐ ہم
میں ہر شخص ایسا نہیں جو روزہ دار کو افطار کرانے کی گنجائش رکھتا ہو تو حضور پاک ؐ نے ارشاد فرمایا کہ ثواب تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی عطا فرماتا ہے جو کہ روزہ کو دودھ کے ایک گھونٹ یا ایک کھجور یا ایک پانی کے گھونٹ سے افطار کراد ے اور جو شخص روزہ دار کو کوپیٹ بھر کر کھانا کھلا دے اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض سے سیراب کرے گا پھر اس کو جنت میں داخل ہو نے تک پیاس ہی نہ لگے گی پھر ارشاد فرمایا رمضان المبارک کا اول عشرہ رحمت ہے درمیان والا عشرہ مغفرت ہے اور آخری عشرہ آگ سے آزادی کا ہے ایک جگہ رسول پاک ؐ نے ارشاد فرمایا جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں پھر ان میں کوئی دروازہ بند نہیں ہوتا ہے یہاں تک کہ رمضان کی آخری رات ہو جاتی ہے اور کوئی ایماندار بندہ ایسا نہیں جو ان راتوں میں سے کسی رات میں نماز پڑھے مگر اللہ تعالیٰ ہر سجدہ کے بدلے ڈیڑھ ہزار نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے لیے جنت میں ایک سرخ یا قوت کا گھر بنا دیا جاتا ہے جس کے ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے ان میں ہر ایک دروازے کے متعلق ایک سونے کا محل ہو گا جو سرخ یاقوت سے آراستہ ہو گا پھر جب مومن بندہ رمضان کے پہلے دن کا روزہ رکھتا ہے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردئیے جاتے ہیں اور ہر روز صبح کی نماز سے لے کر سورج کے غروب ہونے تک ستر ہزار فرشتے اس کے لیے بخشش کی دعا کرتے ہیں اور یہ جتنی نمازیں رمضان میں پڑھے گا دن کو یا رات کو ہر سجدہ کے بدلے ایک درخت جنت میں لگے گا جس کے سائے میں سوا پانچ سو سال تک چل سکے گا دروازے تو کھل چکے ہیں مبارک مہمان آچکا ہے نصیب نصیب کی بات ہے کون کیا اور کتنا کماتا ہے؟کہیں یہ نہ ہو کہ مبارک مہمان تو آجائے اور ہم دروازہ بند رکھیں وہ اپنے وقت پر چلا جائے گا اور پھر پچھتانے کے سوا کچھ حاصل نہ ہو گا ضرورت اس بات کی کہ ہم اس مبارک مہینے کا خیر مقدم کریں اور اللہ اور اس کے رسول ؐ کے احکامات پر عمل کریں حضرت عائشہ ؐ فرماتی ہے کہ جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو نبی پاک ؐ کا رنگ بدل جاتا تھا اور نماز میں اضافہ ہو جاتا تھااور دعا میں بہت عاجزی فرماتے تھے اور خوف غالب ہوجاتا تھا اور رمضان المبارک کے ختم تک بستر پر تشریف نہیں لاتے تھے اللہ پاک ہم سب کو عمل کی توفیق نصیب فرمائے (آمین)

اپنا تبصرہ بھیجیں