چک بیلی خان کے جدِامجد رائے بلوچ خان کے پوتے اور رائے بیلی خان کے بیٹے رائے صوبہ خان کی اولاد کو صوبیال کہا جاتا ہے جوکہ ”صوبے آل“ کی تبدیل شدہ شکل ہے جس کا مطلب ہے ”صوبہ خان کی اولاد“۔رائے صوبہ خان کے چار بیٹے تھے 1-رائے مراد بخش 2- رائے راجو خان 3-رائے کرم خان 4- رائے صاحب خان۔
رائے راجو خان کے دوسرے بیٹے رائے حیدر خان کے اکلوتے فرزند رائے لعل خان تھے جو اکلوتا ہونے کی بناء پر صوبیال میں سب سے زیادہ اراضی کے مالک تھے،آپ نے اور پھر آپ کی اولادنے بعد میں بہت زیادہ اراضی فروخت کی جس کی وجہ سے آپ کی اولاد کے پاس بہت کم اراضی رہ گئی۔قیامِ پاکستان سے قبل اور بعد میں رائے لعل خان کوٹ فتح خان ضلع کیمبل پور میں پہلے سرکردہ گرداور رہے اور اُس کے بعد افسر مال کے عُہدے پر فائز رہے۔اس کے علاوہ ممبر ڈسٹرکٹ بورڈ کیمبل پور کی حیثیّت سے بھی اپنی ذمہ داریاں نِبھاتے رہے۔آپ شعر بھی کہتے تھے مگر آپ کا شعری سرمایہ اُفتادِ زمانہ کی نذر ہوگیا اسی سلسلہ میں آپ کو اپنے داماد صوبیدار ایس کے نیاز کے ہمراہ علامہ اقبال سے ملاقات کا شرف بھی حاصل ہوا،علامہ اقبال نے آپ کو اپنی شاعری میں مزید نکھار لانے کیلئے مفیدمشوروں سے بھی نوازا۔رائے لعل خان نے تحریکِ آزادی میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیا۔قیامِ پاکستان کے تین ماہ بعد چھے نومبر 1947ء میں مڈل سکول چک بیلی خان کے وسیع میدان میں آپ نے مسلم لیگ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عوام پر جہاداور قربانی کی اہمیّت واضع کی اور انہیں نوزائیدہ مملکت کی ابتدائی مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے بھائی چارے کا درس دیا۔
رائے لعل خان جس وقت کیمبل پور میں افسرمال تھے تووہاں آپ نے پہلی شادی کی،بعد میں دومزید شادیاں بھی کیں،آپ کی اولاد میں دوبیٹے اور چھے بیٹیاں شامل ہیں،ایک بیٹی کے سوا سب کے چک بیلی خان کے سرکردہ گھرانوں میں رشتے ہوئے،ایک بیٹی کا رشتہ جھنڈوکے مقام پر ہوا سب نے خوش گوار زندگی بسر کی۔رائے لعل خان میں قلندرانہ صفات پائی جاتی تھیں،
آپ نے مال ودولت کو اوڑھنا بچھونا بنانے کی بجائے سادہ زندگی بسر کرنے کو ترجیح دی،آپ کو قیمتی لباس اور مرغّن غذاؤں سے کوئی دلچسپی نہ تھی بلکہ پیٹ بھر کرکھانے کی بجائے چندلقموں پرہی اکتفا کرتے تھے،ہجوم میں رہنے کی بجائے تنہا رہنا پسند فرماتے تھے اور اسی تنہائی پسندی کی عادت کی وجہ سے آپ نے چِلہ کشی بھی کی اوراس عمل کے دوران آپ بیماری میں بھی مبتلا ہوگئے تھے آپ مختلف بیماریوں سے شفایابی کیلئے دَم بھی کرتے تھے،بہت سے لوگ آپ سے دَم کروانے آتے تھے۔
رائے لعل نے چک بیلی خان میں رفاہِ عامہ کے بے شمار کام کروائے جس وقت آپ ڈسٹرکٹ بورڈ کے ممبر تھے اُس وقت آپ نے چک بیلی خان میں ایک ڈسپنسری منظور کروائی اور اپنی قیمتی اراضی اِس مقصد کیلئے وقف کردی اِس کے علاوہ سکول کی توسیع کیلئے بھی زمین کا عطیہ دیا قبرستان اور گزرگاہوں کیلئے بھی اپنی زمین وقف کی جس کی قیمت اب کروڑوں میں ہے اللٰہ تعالیٰ میرے پردادا رائے لعل خان کو رفاہِ عامہ کیلئے زمین عطیہ کرنے اور ڈسپنسری قائم کرنے پر آپ کو اجرِعظیم عطاء فرمائے
اور آپ کیلئے آخرت کی منزلیں آسان فرمائے آمین۔آپ کا انتقال چک بیلی خان میں 1974-1975 ء میں ہوا اور آپ کو اپنے وقف کردہ قبرستان میں سُپردِ خاک کردیا گیا۔
آسمان تیری لحدپرشبنم افشانی کرے
سبزہء نورستہ اِس گھر کی نگہبانی کرے
سلیم اختر