موسمیاتی تبدیلیاں اور جنگلات۔ پاکستان ان چند ممالک میں سے ہے جو سب سے زیادہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہوئے ہیں اس کے اثرات پاکستان میں فصلوں کو کم پانی ملنا عام حالات سے کم بارشیں ہونا کبھی سیلاب کا
امڈ آنا۔ماحولیاتی عدم استحکام میں جہاں عام حالات سے کم بارشیں ہونا ہے وہاں گرمی سے گلیشرز کا پگھلنا بھی شامل ہے،پڑوسی ملک بھارت کی جہاں اس نے آشیر باد سے کشمیر پر قبضہ کیا وہاں وہ متنازعہ ڈیم بنا کر بھی پاکستان کے موسمیاتی تبدیلیوں میں اپنا منفی اثر ڈال رہاہے درختوں کی مناسب مقدار کا ہونا کسی بھی ملک میں بہت ضروری ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹا جاسکے۔ہمیں یہ تو پتا ہے کہ دنیا میں کسی بھی ملک کا 25فیصد درختوں کا ہونا ضروری ہے، لیکن پاکستان میں جہاں یہ 5 فیصد ہے وہاں اس کی مختلف مقاصد کے لیے کٹائی کا عمل بہت تیز ہے کچے گھروں سے پکے گھروں کی طرف سفر قانونی اور غیر قانونی کٹائی لکڑی کو ایندھن ذراعت زمینی رقبہ کو ذیادہ کرنے کے عمل کے لیے کٹائی سے ماحولیاتی توازن قائم خراب ہو رہا ہے۔
سمندری حفاظتی درختوں کو جو ساحلی دلدلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں جو زمین کو کٹاؤ سے بچاتے ہیں کو بھی نہ بخشا گیا یہ عرف عام میں جھاڑی دار درخت مینگروز کہلاتے ہیں سمندری ابی جانوروں کی بقا کے لیے مینگروز بہت ضروری ہیں بیرونی ممالک میں کیسیورنیا درخت ساحلوں پر لگایا جاتا ہے تاکہ ریت اور ہوا کو کنٹرول کیا جا سکے درختوں کی اہمیت سے انسان اچھی طرح واقف ہے درخت کاربن ڈائی آکسائڈ جذب کرتے آکسیجن خارج کرتے یعنی درخت آکسیجن فراہم کرنے کی مفت کی فیکٹریاں ہیں جو انسان سے کچھ بھی نہیں مانگتی ابی ذخائر کا تحفظ زمین کوکٹاو کے عمل سے روکنا بھی درختوں کا اہم فائدے میں شامل ہے حکومتی اور عوامی سطح پر شجر کاری کرنا اہم ہے تو شجر کاری میں لگائے گے پودوں کا تحفظ اور بھی اہم ہے غذائی ضروریات کے لیے پھل دار پودے لگائے جائیں سایہ دار اور مقامی پودوں کو اہمیت دی جائے ماضی میں ایسی شجر کاری جس سے لگائے گے پودوں سے پولن الرجی پھیلے اور انسانی زندگی کے لیے نقصان دہ ہو اجتناب کرنا چاہیے اور ایسے درخت جو زمینی پانی کی کمی کا باعث بنے جیسے سفیدہ اس سے بھی بچنا چاہیے عوامی شعور کو جب تلک اجاگر نہیں کیا جاتا درختوں کی اہمیت اجاگر نہیں کی جا سکتی درختوں کی بڑھوتری سے انسانی خوراک پھل کی صورت سایہ دار درختوں اور جانوروں کا چارہ بھی ممکن ہوتا ہے شہری ہو یا دیہاتی ہر گھر کے اندر اور باہر درختوں کی تعداد قانون سازی سے کرکہ بھی شہری اور دیہی ابادی کو ہیٹ ویوز سے بچایا جا سکتا ہے ہماری زمہ داری ہے کہ ہم خود بھی درخت لگائیں تاکہ عملی کام سے اگلی نسل بھی اس میں حصہ لے ماحولیاتی تعلیم ذرعی تعلیم کا مضمون پڑھایا جائے اب یہ اختیاری عمل سے بڑھ کر قومی ضرورت کی شکل ڈھال چکا ہے ماحولیاتی تبدیلی سے ملک کو بچانے کے لیے اور بہتر مستقبل کے لیے جنگی بنیادوں پر ہمیں شجرکاری کے عمل پانی کے ذخیروں کی حفاظت کو یقینی بنا نا پڑے گا۔