202

حلقہ این اے 51کی تازہ ترین سیاسی صورتحال

  تحریر چوھدری محمد اشفاق
                                             حلقہ این اے 51کی تازہ ترین سیاسی صورتحال

ملک بھر کی طرح کلر سیداں، کہوٹہ، مری، کو ٹلی ستیاں این اے 51 اور پی پی 7 میں بھی سیاسی شخصیات نے عوامی رابطہ مہم بہت تیز کر دی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 5 فروری کو ہونے والے جنرل الیکشن میں امیدواروں نے حصہ لینے کے لیے کا نفذات نامزدگی جمع کروانا شروع کر دیئے ہیں جن میں مسلم لیگ ن پی ٹی آئی پیپلز پارٹی جماعت اسلامی تحریک لبیک پاکستان سمیت آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد نے کاغذات نامزدگی حاصل کر کے جمع کر دایئے ہیں جس میں مسلم لیگ ن پی ٹی آئی پیپلز پارٹی جماعت اسلامی تحریک لبیک پاکستان سمیت آزاد امیدواروں کی بڑی تعداد نے کاغذات نامزدگی حاصل کر کے جمع کر داد ہے۔ جس میں پی پی 7 سے مسلم لیگ ن کی جانب سے گزشتہ کافی عرصے سے غائب سابق ایم پی اے راجہ محمد علی بھی میدان میں کود پڑے ہیں سابق ایم پی اے محمود شوکت بھٹی سابق ناظم یو سی دوبیرن کلاں راجہ ندیم احمد سابق چیرمین یو سی منیاندہ چوہدری صداقت حسین سمیت سابق ایم پی اے راجہ صغیر احمد سٹی صدر مسلم لیگ ن ڈاکٹر عارف قریشی جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے سابق ایم این اے غلام مرتضی ستی سابق ایم پی اے کر تل شبیر اعوان،راجہ آفتاب جنجوعہ،سابق ناظم راجہ طارق مرتضی صدر پی ٹی آئی راجہ وحید احمد ہارون کمال ہاشمی ناصر نزیر ستی اور کر نل رسعید راجہ جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے چوہدری ظہیر سلطان تحریک لبیک کی جانب سے کرنل وسیم جماعت اسلامی کی جانب راجہ تنویر حسین آزاد حیثیت سے سردار طیفور اختر شہناز بیگم – طارق محمود – نوید اقبال انزالہ بشیر راجہ شعب صادق کیانی فرح مصطفے ستی ثاقب لطیف ستی،محمد فیاض،شیخ محمد صبور نے جبکہ این اے 51 اور پی پی 6 میں راجہ ندیم احمد بلال یامین ستی۔ محمود شوکت بھٹی۔ شاہد ریاض ستی سردار محسن راجہ محمد علی، آصف شفیق ستی، غلام مرتضی ستی راجہ نذیر ایڈووکیٹ راجہ نوید – راجہ طارق عظیم نادر شاہد خاقان سردار محمد سلیم خان سردار اشفاق ایڈووکیٹ سردار منصور سلیم ،اسامہ اشفاق سرور، محمد صفیان عباسی،پروفیسر زبیر،جاوید اختر عباسی وسیم الدین،نذیر عباسی،راجہ احسان ستی،احسن اقبال،ارشد عباسی،نسیم احمد،عبدالجبار ستی،امجد ستی،سمیت کئی امیدواروں نے کاغذات نامزدگی حاصل کر کے واپس جمع بھی کروا دیئے ہیں اور چند امیدواروں کے علاوہ تمام امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیئے ہیں جبکہ مسلم لیگ ن پی ٹی آئی پیپلز پارٹی نے تاحال کسی ٹکٹ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ٹکٹ کے اعلان کے بعد واضح ہو گا کہ کون امیدوار اپنی جماعتوں سے ٹکٹ نہ ملنے پر آزاد حثیت سے میدان میں اترتے ہیں جبکہ اگر عوام کی رائے کو دیکھا جائے تو پی پی سیون میں راجہ صغیر احمد کی مقبولیت باقی ن لیگ کے امیدواروں سے زیادہ ہے جبکہ کہوٹی سٹی میں ڈاکٹر عارف قریشی،کلرسیداں میں چند ایک یو سیز میں راجہ ندیم احمد،محمود شوکت بھٹی، جبکہ راجہ محمد علی گزشتہ جنرل الیکشن سے موجودہ دور تک عوام سے دور رہنا اور غمی خوشی میں شریک نہ ہونے کی وجہ سے ووٹر اور سپورٹرز ان سے کافی نالاں ہیں جس کی وجہ سے راجہ محمد علی کی پوزیشن کافی کمزور دکھائی دے رہی ہے جبکہ پی ٹی آئی سے غلام مرتضے ستی،این اے 51سے بھی کاغذات جمع کروا چکے ہیں جبکہ موجودہ الیکشن میں پی ٹی آئی کی جانب سے کرنل شبیر،اور راجہ طارق کی پوزیشن برابر جا رہی ہے اگر ٹکٹ کرنل ریٹائرڈ شبیر اعوان یا غلام مرتضے ستی کو دیا جاتا ہے تو مقابلہ کانٹے دار ہو سکتا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کا ووٹ بینک باقی جماعتوں سے کم ہے لیکن اگر این اے 51کا ٹکٹ آصف شفیق ستی کو دیا جائے تو ن لیگ اور پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم دیا جا سکتا ہے اگر ٹی ایل پی کی بات کی جائے تو کرنل ریٹائرڈ وسیم گزشتہ ضمنی الیکشن میں آزاد حثیت سے میدان میں اترے تھے لیکن انہوں نے ووٹ تین ہزار کے لگ بھگ حاصل کیئے تھے اگر ٹی ایل پی کے ووٹ ان میں شامل ہوتے ہیں تو بھی باقی امیدواروں سے ووٹ بینک کم نظر آ رہا ہے جبکہ سابق ایس ایس پی سرادر طیفور اختر کی بات کی جائے تو ان کے میدان میں اترنے سے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے دونوں امیدواروں کو نقصان سے دوچار ہونے کا اندیشہ ہے کیوں کہ سردار طیفور اختر کا اپنا ایک حلقہ احباب ہے کہوٹہ سٹی میں ڈا کٹر عارف قریشی کا واضح ووٹ بینک موجود ہے جس کی بنیادی وجہ ان کے فلاحی کام ہیں ن لیگ کے حوالے سے بات کی جائے تو این اے 51سے محمود شوکت بھٹی کا بہت زیادہ عوامی حمایت حاصل ہے اگر ٹکٹ ان کے نام کر دیا جائے تو وہ بہت آسانی کے ساتھ ن لیگ کو کامیابی سے ہمکنار کروانے میں کامیاب ہو جائیں گئے ان کے میدان میں اترنے کی بڑی وجہ یہ سامنے آئی ہے کہ عوام نے ان کو اس بات پر مجبور کیا ہے کہ وہ میدان میں اتریں اگر ٹکٹ مری میں دیا جاتا ہے کہوٹہ، کلرسیداں سے آزاد امیدوار میدان میں اترنے کے قوی امکانات موجود ہیں کہوٹہ،کلرسیداں کے عوام کو اگر زیادہ شکایات ہیں تو وہ شاہد خاقان عباسی اور صداقت علی عباسی سے ہیں جنہوں نے مری کے علاوہ حلقہ کے باقی حصے کو اپنا سمجھا ہی نہیں ہے ان دونوں نمائندوں نے حلقہ کے عوام کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگائے رکھا ہے آج بھی کلرسیداں کے عوام ان کے چہرے دیکھنے کو ترس رہے ہیں انہوں نے کلرسیداں میں کوئی قابل ذکر منصوبہ نہیں دیا ہے یہ بات بہت قابل افسوس ہے کہ وزیر اعظم جیسے اہم عہدے پر فائز رہنے کے باوجود شاہد خاقان عباسی حلقے کے عوام کے دکھوں کا مداوہ بننے میں بری طرح ناکام رہے ہیں اب وہ اپنے بیٹے نادر شاہد کو آزاد حثیت سے این اے 51الیکشن لڑوانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں باقی زیادہ تر سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدواروں کیلیئے ابھی تک ٹکٹ کے اعلان نہیں کیئے ہیں ٹکٹ کے اعلان کے ساتھ ہی بہت سے امیدوار میدان خالی کرنے پر مجبور ہو جائیں گئے الیکشن کا وقت بہت قریب ہے بہت جلد سب کچھ واضح ہو جائے گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں