150

حضوربحیثیت رحمۃ اللعالمینﷺ

اللہ رب العزت نے حضور نبی کریم روف الرحیم امام الانبیاء تاجدارِختم الرسل نبی آخرالزماں ﷺ کو جتنے بھی اوصاف کمالات اورمعجزات عطاء فرمائے وہ سب بے مثال بھی ہیں اورلاجواب بھی انکی نظیر پیش کرنا تودورکی بات ان سب کو بیان کرنا یا ان کا احاطہ کرنا ناممکن ہے ان سب اوصاف میں ایک وصف رحمۃ اللعالمینﷺکابھی ہے آپﷺ کواللہ تعالیٰ نے رحمۃ اللعالمین بنا کر بھیجا پھر قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرمایا ہم نے نہیں بھیجا مگرآپکو رحمت بناکرحضور اکرم شفیع اعظمﷺصرف رحمت ہی نہیں بلکہ رحمۃ اللعالمین ہیں آپکواللہ تعالیٰ نے دونوں جہانوں کیلئے رحمت بناکربھیجا آپ صرف انسانوں کیلئے ہی نہیں بلکہ کائنات کی ہرمخلوق کیلئے رحمت بن کرآئے ہرپیغمبرکواپنی امت کے ساتھ ایک خاص قسم کی شفقت و مہربانی والا تعلق ہوتا ہے جو عام طور پر عام انسانوں کا بھی ایک دوسرے کے ساتھ نہیں ہوتا اس شفقت ومہربانی,محبت و رحمت میں رسول اکرم شفیع اعظمﷺ سب پیغمبروں سے مقام ومرتبہ میں بڑھ کرہیں

یہ تعلق امت کیساتھ نبی کریم روف الرحیمﷺکا اتنا گہرا اور مضبوط ہے کہ آپ ظاہراً، باطناً، اورقلبی طورپرہمدرد ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کوجو بھی جب بھی کوئی تکلیف پہنچتی آپﷺ انکی تکلیف کومحسوس فرماتے آپﷺ عیادت کیلئے بھی تشریف لے جاتے مرض کی دوا بھی تجویزفرماتے، تسلی صبر وتحمل استقامت کی تعلیم بھی دیتے اوردعا بھی فرماتے آپ ﷺ ناصرف مسلمانوں کے لئے رحمت بن کرآئے بلکہ تمام جہاں کیلئے رحمت بن کرآئے قرآن مجید میں سورہ توبہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے تمہارے پاس ایک ایسے پیغمبر تشریف لائے ہیں جوتمہاری جنس (بشر) میں سے ہیں جنکو تمہاری مضرت نہایت گراں گزرتی ہے جوتمہاری منفت کے بڑے خواہش مند ہیں اہل ایمان کے ساتھ بڑے ہی شفیق ومہربان ہیں نبی اکرم شفیع اعظم کی رحمت کے سائے میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین توتھے ہی اس رحمت کا سایہ کفار اورمنافقین پر بھی تھا

کیونکہ منافقین کا نفاق آپﷺ پرواضح تھااس کے باوجود نبی اکرمﷺ ان سے رحمت وال امعاملہ فرماتے اسی طرح کفار جوکھلم کھلا آپﷺکوتکلیف پہنچاتے کوئی بھی موقع ہاتھ سے خالی ناجانے دیتے بھرپور مخالفت بھی کرتے اور آپﷺکو تکلیف پہنچانے کا منصوبہ بناتے رہتے حتی کہ آپ کوقتل تک کرنے کی سوچتے لیکن اس سب کے باوجود نبی کریم روف الرحیمﷺان سے رحمت والا معاملہ فرماتے طائف کے سفرکا واقعہ تاریخ اسلام اورتاریخ انسانیت میں مشہور ہے کہ آپﷺان کواللہ کاپیغام پہنچانے گئے انہوں نے اتنے پتھربرسائے کہ آپ کے جوتے بھی لہو سے ترہوگئے فرشتے نے عرض بھی کی کہ حکم ہوتو ان کوختم کردیاجائے تو نبی رحمتﷺنے اللہ کی بارگاہ میں دعاکی یا اللہ میری قوم کومعاف کردے یہ مجھے جانتے نہیں آپﷺان کفار کوجب کفروشرک میں مبتلاء دیکھتے توآپ ﷺ رنجیدہ ہوتے کہ یہ لوگ جاننے کے باوجودکیوں اپنے ہاتھ سے اپنی ہلاکت وبربادی کا کنواں کھودرہے ہیں آپﷺکو انکی اس حرکات پر دلی صدمہ ہوتا اللہ نے اپنے رحمت والے نبی کو تسلی دیتے ہوئے فرمایاکہ ان پرغم ناکیجئے اور جوکچھ یہ تدبیریں کرتے ہیں اس سے دل رنجیدہ ناکیجئے حضور نبی کریم روف الرحیمﷺ کی رحمت ہرچیز پرغالب ہے

خواہ انسان ہوں جنات ہوں مؤمن ہوں کافر ہوں خواہ دیگر مخلوقات آپﷺ کفارکیلئے بھی رحمت ہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں وہ فرماتے ہیں آپ کوکہاگیاکہ آپ مشرکین کیلئے

بدعافرمائیں آپ نے جواب عنایت فرمایاکہ میں لعنت کرنیوالانہیں بلکہ رحمت بنا کر بھیجا گیاہوں جنگ بدر میں جب مخالفین قیدی بناکرلائے گئے رحمت العالمین رات کوبے چین کروٹیں بدلتے کرب واضطراب کی کیفیت طاری تھی کہ ایک انصاری صحابی کے عرض کرنے پر ارشاد فرمایا عباس کے کراہنے کی آواز میرے کانوں میں آرہی ہے اس لئے وہ صحابی گئے اور مشک کھول دی جب انہوں نے بتایاکہ میں نے ان کے بندھن کوکھول دیا تورحمت دوعالمﷺ نے فرمایا سب کیساتھ ایسا ہی برتاؤ کروتب جاکر سکون سے سوئے حالاں کہ یہ وہ لوگ تھے جو تیرہ برس تک نبی اکرمﷺ اور اصحاب رسول کوستاتے رہے کسی کوآگ پرلٹایا کسی کوخون میں نہلایا کسی کوعرب کے تپتے صحرا میں تپتی دھوپ میں سخت اذیتوں میں خاک وخون میں تڑپایا اس سب ظلم وبربریت فسادوزیادتی کرنے والوں پرحضورﷺکی رحمت غالب آئی ان کوبھی معاف کردیا آپﷺکی رحمت اس وقت معاشرے میں ان بچیوں اور بیٹیوں پربھی تھی جنکی پیدائش پر لوگوں کے چہروں پر سیاہی چھا جاتی اوروہ اپنے ہاتھوں سے اپنی معصوم بے گناہ بیٹیوں کو زندہ درگورکردیتے نبی رحمتﷺکی آمدسے ان بیٹیوں کا مقام ومرتبہ ملامعاشرے میں عزت واحترام سے رہنا ان کونصیب ہوا ان کی عزت وآبرومحفوظ ہوئی ان بیٹیوں کی پرورش پر لوگوں سے جنت کا وعدہ ہوا اس عورت کو ماں بیٹی بیوی بہن جیسی عزت نصیب ہوئی آپﷺ کی رحمت انسانوں تک محدود نا تھی

بلکہ آپ نے جانوروں کو جلانے سے منع فرمایا ایک مرتبہ ایک باغ میں آپﷺ تشریف لے گئے ایک اونٹ آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اوراپنی شکایت درج کروائی آپ نے اسکے مالک کوبلایا اور فرمایا اس بے زبان نے مجھے شکایت لگائی ہے کہ میرا مالک مجھے چارہ کم کھلاتا ہے جبکہ کام زیادہ لیتاہے ان غلاموں کیلئے بھی آپ ﷺ رحمت بن کرآئے جنکی زمانہ میں نا عزت نہیں ناپہچان ظلم وستم کے تمام طریقے ان پرآزمائے جاتے یتیم مساکین بیوہ کیلئے بھی آپﷺ رحمت بن کرآئے ان کے حقوق بیان کئے پڑوسی کے حقوق بیان فرمائے آپ ناصرف دنیاکیلئے بلکہ جب یوم قیامت سب پریشان ہوں اس وقت بھی آپﷺ رحمت بن کران کیلئے حساب کتاب کیلئے رب کے حضور سجدہ ریزہوکراللہ سے انسانیت کیلئے حمدوثناء فرمائیں گئے شاعر نے کیا ہی خوبصورت کہا ہے کہ
حضورآئے توسرآفرینش پاگئی دنیا
اندھیروں سے نکل کر روشنی میں آگئی دنیا
ستے چہروں سے زنگ اترا بجھے چہروں پہ نور آیا
حضور آئے تو انسانوں کوجینے کا شعور آیا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں