جڑوں شہروں میں ٹریفک مسائل حل ہونے لگے

راجہ طاہر محمود
اسلام آباد وفاقی دارالحکومت ہے تو صاف ستھرا اور پُرسکون، جبکہ راولپنڈی اپنی مصروفیات، تجارتی سرگرمیوں اور ٹریفک کے ہجوم کی وجہ سے نمایاں ہے۔ مگر اب صورتحال بدل رہی ہے۔ اب یہ دونوں شہر صرف رہائشی اور انتظامی مراکز نہیں بلکہ تیزی سے ترقی کرتے جدید شہر بنتے جا رہے ہیں۔کچھ برس پہلے تک یہ شکایت عام تھی کہ راولپنڈی میں انفراسٹرکچر پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی جاتی۔ مری روڈ کا رش، جی ٹی روڈ کی بھیڑ اور پشاور روڈ پر بڑھتے مسائل شہریوں کے اعصاب کا امتحان لیتے تھے۔ مگر خوش آئند بات یہ ہے کہ اب وفاقی حکومت اور اداروں نے انہی مسائل کو حل کرنے کو اپنا ہدف بنایا ہے۔سب سے پہلے اگر ٹرانسپورٹ کی بات کریں تو یہ جان کر خوشی ہوتی ہے کہ اسلام آباد میں الیکٹرک بس سروس کامیابی سے چل رہی ہے اسلام آباد میں 102 جبکہ راولپنڈی میں بھی الیکٹرک بسیں لائی جا رہی ہیں۔ دسمبر تک کچھ بسیں سڑکوں پر آ بھی جائیں گی۔ سوچنے کی بات ہے کہ جب یہ بسیں باقاعدہ آپریشنل ہو جائیں گی تو شہریوں کو نہ صرف ایک آرام دہ اور جدید سفری سہولت میسر ہوگی بلکہ ماحولیات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ پٹرول اور ڈیزل کے دھوئیں سے نجات اور بجلی پر چلنے والی ٹرانسپورٹ ایک بڑی تبدیلی ہوگی۔راولپنڈی کے سب سے بڑے مسائل میں ایک ٹریفک کا دبا¶ ہے۔ اسی لیے جی ٹی روڈ کو سگنل فری بنانے کا منصوبہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ جی پی او انڈرپاس کی تکمیل نے یہ ثابت کیا ہے کہ یہ منصوبہ محض کاغذی نہیں بلکہ عملی شکل اختیار کر گیا۔ مری روڈ کراس ہونے کے بعد اب لاکھوں شہری روزانہ کی بنیاد پر ریلیف محسوس کر رہے ہیں۔ اسی تسلسل میں کچہری چوک پر کام جاری ہے اور باقی مقامات بھی منصوبہ بندی میں شامل ہیں۔ یہ چھوٹے مگر ہدفی اقدامات عوام کی زندگی کو آسان بنا رہے ہیں۔اسلام آباد کی بات کی جائے تو سی ڈی اے بھی تیزی دکھا رہا ہے۔ خاص طور پر ٹی چوک روات انٹرچینج پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کرنے کی تیاری خوش آئند ہے۔ یہ انٹرچینج اسلام آباد میں داخلے کے بڑے راستے کو کھول دے گا ٹریفک جام اور رش کو کم کرے گا۔ اسلام آباد جانے والے روزانہ کے مسافر بخوبی جانتے ہیں کہ یہ سہولت کتنی بڑی تبدیلی ثابت ہوگی۔ساتھ ساتھ راولپنڈی رنگ روڈ کو اگر مستقبل کا سب سے بڑا منصوبہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ اگرچہ یہ حقیقت ہے کہ اس منصوبے کو مکمل ہونے میں وقت لگا، لیکن اس کی تکمیل کے بعد نہ صرف جی ٹی روڈ پر ٹریفک کم ہوگا بلکہ راولپنڈی کے تجارتی اور رہائشی نقشے میں بھی بڑی تبدیلی آئے گی۔ بھاری ٹریفک کا شہر سے باہر منتقل ہونا، نئے مراکز کا قیام اور سرمایہ کاری کے مواقع، سب کچھ راولپنڈی رنگ روڈ کے ساتھ جڑا ہے اسی طرح پشاور روڈ پر جناح پارک اور قاسم مارکیٹ انٹرچینجز کی تعمیر بھی نہایت ضروری قدم ہے۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں شہری روزانہ کی بنیاد پر گھنٹوں ضائع کرتے ہیں۔ جب یہ انٹرچینجز مکمل ہوں گے تو نہ صرف رش کم ہوگا بلکہ حادثات بھی نمایاں طور پر کم ہو جائیں گے یہ بات تسلیم کرنی ہوگی کہ یہ سب منصوبے محض دکھاوے کے نہیں بلکہ براہِ راست عوامی سہولت سے جڑے ہیں۔ پہلے یہ شکایت رہتی تھی کہ بڑے منصوبے عوامی مسائل کم نہیں کرتے بلکہ بڑھا دیتے ہیں۔ مگر اب صورتِ حال بدلی ہے۔ الیکٹرک بسیں ہوں یا انڈرپاسز، انٹرچینج ہو یا رنگ روڈ، سب کا مقصد عوام کو ریلیف دینا ہے۔یہ سب دیکھ کر لگتا ہے کہ راولپنڈی اسلام آباد اب صرف دو شہر نہیں بلکہ ترقی کی نئی علامت بننے جا رہے ہیں۔ اگلے ڈھائی سالوں میں جب یہ منصوبے پایہ تکمیل
کو پہنچیں گے تو یقیناً ان شہروں کا نقشہ بدل جائے گا۔ عوامی زندگی آسان ہوگی، معیشت کو سہارا ملے گا اور دنیا کے سامنے ایک مثبت تصویر ابھرے گی۔امید رکھنی چاہیے کہ یہ منصوبے بروقت مکمل ہوں اور عوام کو وہ سہولتیں ملیں جن کا وہ برسوں سے انتظار کر رہے ہیں۔