جموں و کشمیر میں بھارت کا نیا کھیل 243

جموں و کشمیر میں بھارت کا نیا کھیل

جب وزیر اعظم بھارت اور قوم پرست ہندو رہنما نریندرمودی نے پانچ اگست 2019کو ریاست جموں کشمیرکی برسوں پرانی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا تو موصوف کے سامنے خاص مقصد تھا یہ کہ جیسے یہود نے فلسطین میں اپنے ہم مذہب بسا کر اس مسلم علاقے کو ہتھیا لیا اسی طرح جموں و کشمیر میں اپنے ہم مذہب مہاجر بسا کر اسے ہندوریاست بنا دیا جائے اس چال پر پاکستان نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا جموں و کشمیر مسلم اکثریتی ریاست پاکستان کیلئے اہم ہے سر زمین پاک میں بہنے والے سبھی بڑے دریا اسی ریاست سے گزر کر پاکستان میں آتے ہیں بھارتی اسٹیبلشمنٹ پاکستان کے خلاف پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتی ہے اس کی مذموم خواہش ہے کہ ریاست میں زیادہ سے زیادہ ڈیم بنا کر پاکستان کو بنجر کر دیا جائے مگر مسئلہ یہ ہے کہ ریاست میں مسلمانوں کی کثیر آبادی ہے لہذا وہاں ڈیم بنا کر پاکستان کا پانی روکنے کی گئی تو مقامی کشمیری مجاہدین انہیں جب چاہیں تباہ کر سکتے ہیں اس لئے مودی کی زیر قیادت بھارتی اسٹیبلشمنٹ کی سر توڑ سعی ہے کہ جموں و کشمیرمیں مسلم قوت کمزور کر دی جائے اور وہاں ہندو اسٹیبلشمنٹ کا پلہ بھاری ہو جائے پانچ اگست 2019کے بعد مودی سرکار نے ریاست میں ہندوکی تعداد بڑھانے کیلئے مختلف اقدامات کئے مثلا غیر ریاستی ہندو سرکاری ملازمین کو ریاست میں زمین خریدنے اور بسنے کی اجازت دے دی پورے بھارت کے سرمایہ کاروں کو ریاست میں نئے صنعتی و کاروباری منصوبے شروع کرنے کی دعوت دی ہندووں کو جموں و کشمیر آنے کیلئے پر کشش مراعات کی نوید سنائی نئے مندر بنانے اور خصوصی کالونیاں تعمیر کرنے کا اعلان ہوا ان تمام اقدامات کے باعث ہندو ریاست کا رخ کرنے لگے اس دوران کورونا وائرس نے بھارت بھر میں وبا پھیلا دی وبا نے جہاں کروڑوں بھارتیوں کو اپنا نشانہ بنایا وہیں ریاست جموں وکشمیر میں ہندووں کو بڑی تعداد میں آباد کرنے کا مودی پروگرام بھی چوپٹ کر دیا اب مودی کم ازکم موجودہ دور حکومت میں ریاست کو ہندو اکثریتی بنانے کا اپنا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں کر سکتا اسے پورا کرنے کی خاطر مودی کو اگلا الیکشن جتنا ہو گا اب مودی نے ریاست میں نیا مکارانہ کھیل شروع کر دیااس نئے کھیل کے ذریعے وہ جموں و کشمیر میں ہندو طاقت بڑھانا چاہتا ہے تاکہ مسلمانوں کا اثرورسوخ کم کیا جا سکے مودی کا نیا عیارانہ کھیل یہ ہے کہ جموں میں انتخابی حلقے اور مخصوص نشستیں بڑھانے سے جموں و کشمیر اسمبلی میں ہندو نشستوں کی تعداد بڑھائی جائے یوں وہ سابقہ ریاست کی اسمبلی پر قبضہ چاہتا ہے جیسے مودی وفاقی علاقے کا درجہ دے چکا ہے مودی دھونس‘دھاندلی‘روپے پیسے اور سبز باغ دکھا کر اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کا ماہرہے بعید نہیں کہ اس کی چالوں اور سازشوں کے سبب ریاست میں مسلم آبادی زیادہ ہونے کے باوجود ریاستی اسمبلی میں ہندو اقلیت کو طاقت حاصل ہو جائے اس سارے گورکھ دھندے کا مقصد یہ ہے کہ جموں و کشمیر کی اسمبلی میں ہندو ارکان کی تعداد زیادہ سے زیادہ بڑھا دی جائے یوں مودی جنتا اسمبلی پر قابض ہو کر جموں و کشمیر کی حکومت کو اپنی مٹھی میں لینا چاہتی ہے مودی اپنے عیار و مکار ساتھیوں کے ساتھ مل کر منصوبہ کامیاب بنانے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے اس کی شاطر چال کے باعث جموں و کشمیر میں مسلمان اکثریت رکھتے ہوئے بھی حکومت کرنے کاحق کھو سکتے ہیں بھارتی وزیراعظم اور اسٹیبلشمنٹ کی عیاری آمدہ مقامی الیکشن میں عروج پر ہو گی ان کی سر توڑ سعی ہو گی کہ جموں میں خصوصا ترغیب وتحریص اور دھونس دھاندلی کی بدولت زیادہ سے زیادہ مسلم حلقوں میں نشستیں جیت لی جائیں وہ بھاری رقم کے بل پر مسلم ووٹ حتیٰ کہ امیدوار بھی خرید سکتے ہیں جموں و کشمیر میں تشدد مودی جنتا کا ہتھیار بن چکا ہے وہ دوران الیکشن یہ ہتھیار بھی اپنے مفادات پورے کرنے کی خاطر استعمال کر سکتی ہے غرض مودی جنتا ہر وہ حیلہ ضرور آزمائے گی جس سے آمدہ اسمبلی میں بی جے پی اکثریت پا کر اپنی حکومت بنا لے مودی سرکار کی سازشیں اور چالیں کامیاب ہو گئیں تو جموں و کشمیر کی تاریخ میں ایک اور سیاہ دن ہو گا مسلمانان جموں و کشمیر اپنے رہنماؤں کی غلطیوں اور کوتاہوں کی سزا بھگت رہے ہیں قائداعظم محمد علی جناح نے 1946میں شیخ عبداللہ کو خبردار کر دیا تھا کہ تم ہندو حکمرانوں کو نہیں جانتے وہ کشمیری مسلمانوں کو اپنامحکوم بنا کر ہی دم لیں گے لہذا جموں و کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہونا چاہیے مودی سرکار کے کالے کرتوت اور کشمیریوں پر خوفناک مظالم بانی پاکستان کی چشم کشا پیشن گوئی کو درست ثابت کر چکے ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں