151

تیز رفتاری اور جوانسالہ اموات کا دکھ

اسلام آباد(شہزادرضا،نمائندہ پنڈی پوسٹ)پاکستان میں حادثات کے سبب آئے روز تیزی سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے مہنگی اور برانڈڈ گاڑیوں کا زمانہ ہے اشرافیہ اور ان کے بچے مہنگی گاڑیوں پر سفر کرنے اور پروٹوکول کے عادی ہو چکے ہیں تیزرفتاری کسی بھی کام میں ہو وہ نقصان دہ ہی ثابت ہو تی ہے سفر کےدوران تیز رفتاری تو موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے گزشتہ روز اسلام آباد سیونتھ ایونیو کے مقام پر سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا جوانسالہ بیٹا حنضہ طارق گاڑی الٹنے کے باعث دم توڑ گیا ۔جوانسالہ موت پر ہر کوئی گہرے صدمے میں ہے اور افسوس کا اظہار کر رہا ہے گزشتہ روز راولپنڈی کے معروف مقام سواں پل پر بریک ہونے والے ٹریلے نے کئی گاڑیوں کو کچل دیا تھا جس میں 6 کے قریب اموات اور متعدد افراد زخمی ہیں

سیونتھ ایونیو کے مقام پر رات گئے حادثہ کا شکار ہونے والا یہ ویگو ڈالا ہے جس میں ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے بیٹے حنضہ طارق سوار تھے عینی شاہدین کے مطابق حادثہ تیز رفتاری کے سبب پیش آیا حادثہ کی اطلاع ملنے پر ریسکیو کے ادارے موقع پر پہنچ گئے اس دوران راہ گزر افراد کی بڑی تعداد وہاں جمع ہو گئی تھی

تقریبا پانچ برس قبل پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کا بیٹا اسامہ قمر اسی طرح ایک اندووہناک حادثے کا شکار ہو کر جان کی بازی ہار گیا تھا ،حادثہ گاڑی درخت سے ٹکرانے کے باعث پیش آیا تھا جس میں گاڑی مہنگی اور لگژری گاڑی کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گئی تھی انسانی جان کا بچنا کیسے ممکن تھا قمر زمان کائرہ کو جس وقت حادثے کی اطلاع دی گئی تو وہ اس وقت اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے تھے اسی لمحے وہ پریس کانفرنس چھوڑکر آبائی علاقہ لالہ موسیٰ روانہ ہو گئے تھے حادثہ بھی لالہ موسیٰ کے قریب پیش آیا تھا

مفتی عبدالشکور سیاست دان تھے۔ مفتی عبدالشکور یکم جنوری 1968ء کو لکی مروت کے گاؤں تاجبی خیل میں پیدا ہوئے۔ آپ اپریل 2022ء سے موجودہ وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگ کے عہدے پر تھے۔ وہ اگست 2018ء سے پاکستان کی قومی اسمبلی کے رکن تھے، 15 اپریل 2023ء کو گاڑی کے حادثے کی وجہ اُن کا انتقال ہو گیا۔

اسی طرح ہم نے دیکھا کہ ماضی قریب میں ہی سابق وفاقی مذہبی امور مفتی عبدالشکور اسلام آباد میں ہی حادثہ میں وفات پا گئے تھے حادثہ گاڑی الٹنے کے باعث پیش آیا تھا اس وقت وہ خود گاڑی چلا رہے تھے ان کے ہمراہ پروٹوکول کی کوئی گاڑی نہ تھی جس کی وجہ سے کسی کو معلوم نہ ہو سکا گاڑی چلانے والا کون ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں