
حلقہ PP7 اور NA57 میں زیادہ عرصہ حکومت مسلم لیگ ن کی ہی رہی کہوٹہ کے عوام نے مری سے الیکشن لڑنے والوں کا ہر الیکشن میں ساتھ دیا اپنے حلقہ سے ہارنے والوں کو بھی کہوٹہ نے کامیاب کروایا تقریبا ساڑھے تین سال پی ٹی آئی کی حکومت رہی۔ 76 سال گزرنے کے باوجود اس تحصیل کے لوگ آج بھی جدید سہولیات سے محروم مسلم لیگ ن کے دور میں میاں نواز شریف نے سٹیٹ اف دی ارٹ ہسپتال، یونیورسٹی سٹیڈیم و دیگر کئی وعدے کیے مگر وفا نہ ہو سکے
ایم این ایز ایم پی ایز نے وعدے کیے مگر آج بھی تحصیل کہوٹہ کے عوام کو سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال ملا نہ سو بیڈ
والا ہسپتال ولا کئی کنالوں پر بنے ٹی ایچ کیو ہسپتال میں آج بھی لوگ دوائی کے لیے ترس رہے ہیں
الٹراساؤنڈ جدید ایکسرے مشین جدید لیبارٹری اور 24 گھنٹے سروس ابھی تک بحال نہ ہو سکی لاکھوں کی آبادی والے اس ہسپتال میں جہاں آزاد کشمیر بھر کے لوگ بھی آتے ہیں کو سہولیات نہیں منتخب نمائندگان کی کارکردگی بھی صفر چند ڈیلیوری کے آپریشن کے علاوہ تمام آپریشن والوں کو ہسپتال کی مافیا باہر اپنے من پسند پرائیویٹ ہسپتالوں اور لیبارٹریوں میں بھیج دیا جاتا ہے
جہاں معمولی ٹیسٹ بھی مہنگے داموں کیا جاتا ہے خیر صحت کے حوالے سے اس علاقے کے عوام کو پرائیویٹ کلینکس میں جانا پڑتا ہے جہاں وہ چھریاں تیز کیے بیٹھے ہوتے ہیں۔
معمولی سے آپریشن کا بھی 40 سے 50 ہزار روپے لیا جاتا ہے پھر معمولی بیماری والے مریض کو ایک ڈاکٹر کی فیس پھر لیب ٹیسٹ پھر سپیشلسٹ پھر میڈیکل سٹور پر بھیجا جاتا ہے اس طرح ایک مریض 15 سے 20 ہزار خرچ
کر ٹھیک ہونے کے بجائے مزید ذہنی پریشانی میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
کامرس کالج 38 سال بعد کہوٹہ سے چلا گیا ہمارے نمائندے ہماری مقامی قیادت خاموشی رہی یونیورسٹی مری چلی گئی کہوٹہ کو کچھ نہ ملا کیڈٹ کالج نہ مزید کالجز سرکاری سکولوں کی باری آئی تو سکولوں کو این جی اوز کے حوالے کیا گیا کہوٹہ شہر کی 80 فیصد آبادی آج بھی پینے کے صاف پانی سے محروم سٹریٹ لائٹس نہ ہی صفائی کے انتظامات میونسپل کمیٹی کہوٹہ کرپشن کا گڑھ سپورٹس افیسر موجود نہیں سپورٹس فنڈز بھی خرد برد راجہ طارق محمود مرتضی کے دوران ٹاون ناظم 18 کروڑ کی واٹر سپلائی اور 8 کروڑ کی سیوریج سکیم شروع کی گئی مسلم لیگ ن کی حکومت آئی تو منصوبہ مکمل نہ ہوسکا
محکمہ پبلک ہیلتھ کے انجینئرساجد جو کہ عارضی لگے ہیں انکی اور ٹھیکدار مقامی قیادت کی ملی بھگت سے کرپشن کی نظر راجہ طارق محمود مرتضی نے اپنے دور ناظمی میں سبزی منڈی، واٹر سپلائی سکیم، مدر چائلڈ سنٹر ہسپتال میں ایکسرے مشین، گراونڈ کی اپگریڈیشن جیسے منصوبے دیے جبکہ کئی سکولوں کو اپ گریڈ کروایا
جبکہ پی ٹی ائی کے دور حکومت میں انکی کاوشوں سے 42 کروڑ کی واٹر سپلائی سکیم جو قابل لائق تحسین اقدامات تھے مگر افسوس ان کی حکومت کے خاتمے پر محکمہ پبلک ہیلتھ کے انجینئر اور ٹھیکداروں نے 42 کروڑ کی واٹر سپلائیزسکیم کرپشن کی نظر کی۔
مریم نواز کا صاف ستھرا پنجاب کے حوالے سے میونسپل کمیٹی نے جہاں تجاوزات ختم کروائے وہاں تاجروں کی کافی شکایات بھی ہیں آج تک صرف غریبوں کو ہی پکڑا گیا اس تجاوزات کے نام پر پٹواریوں و دیگر عملے نے کروڑوں کمائے میرٹ پر تجاوزات کے خلاف آپریشن نہ ہوا مشین لگا کر ایک عدد نالی اکھاڑ کر فوٹو سیشن کر کے اوپر سب اچھا کی رپورٹ دے دی گئی
آج بھی ایم سی کے کرپٹ اہلکاران کی وجہ سے لاری اڈہ مین بازار میں رہڑیاں لگی ہیں بار بار بجائے تاجروں کو وارننگ دینے ایک ہی بار جرات کر کے تجاوزات کو ختم کروایا جائے
جبکہ محکمہ مال کرپشن کا گڑھ ایک پٹواری نے عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے 4 4 منشی الگ مکان اور کمرے رکھے ہوئے ہیں جو پورا دن سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل کرتے ہیں ایم سی کے سات کروڑ سے زائد کے فنڈز RWMC کے حوالے کر دیے گئے
جبکہ پورا شہر گندگی کے ڈھیروں سے بھرا پڑا ہے معمولی بارش ہو تو نالے بھر اتے ہیں 60 ڈے زائد سینٹری ورکرز کے باوجود 15 کام کرتے ہیں جو صرف فوٹو سیشن کر کے بھیج دیتے ہیں عملی کام صفر۔
خیر مسائل کی بات کی جائے تو لاتعداد ہیں کیونکہ جب نمائندگان منتخب ہوتے ہیں تو وہ اختیارات چند خاص بندوں کو دیے دیتے ہیں جبکہ عام ورکر کو عزت نہیں ملتی کہوٹہ کے خوبصورت مقامات نڑھ پنجاڑ بیور کھلول وغیرہ جو سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں ان پر اگر توجہ دی جائے تو سیاحوں کو دلکش نظارے سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا
وہی کاروبار کی منڈی بھی سجے گی جہاں کہوٹہ سرکاری اور نمائندگان کی عدم توجہ کے باعث بہت پیچھے ہے وہی مقامی افراد کی خدمت حلق کے حوالے سے محنتوں کی وجہ سے کہوٹہ منفرد مقام بھی رکھتا ہے
جیسے سرکاری تعلیمی معیار تو نہیں لیکن پرائیویٹ تعلیمی سیکٹر جن میں عظیم پبلک سکول سسٹم جسکی تحصیل بھر میں شاخیں اور ہزاروں اسٹوڈنٹس ہیں بہترین تعلیمی معیار پر برگیڈئیر جاوید ستی خراج تحسین کے مستحق ہیں اسی طرح ارم سکول و کالج کہوٹہ، کراچی پبلک سکول، و دیگر جبکہ گورنمنٹ گریجویٹ کالج کہوٹہ کے پرنسپل پروفیسر شبیر راجا کی ذاتی کاوشوں اور دلچسپی سے کالج میں ائے دن بہترین اقدامات اور تعلیمی معیار مہیا کیا جا رہا ہے
اسی طرح رائل کالج، انڈس کالج، شاہین کالج وغیرہ جبکہ رفاعی کاموں میں کہوٹہ سب سے اگے اصف ربانی قریشی کی زیر سرپستی غلام ربانی قریشی ویلفئیر فاونڈیشن جہان مفت ڈائلیسس، ٹیسٹ، ٹیکنیکل کورسز اور دیگر سہولیات کی فراہمی بلکل مفت ہے
جبکہ پوٹھوہار ویلفئیر ٹرسٹ، کمیونٹی ویلفئیر سوسائٹی بھی خدمت خلق میں مصروف اسی طرح الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے دوبیرن کے مقام پر کڑوروں روپے کے ہسپتال کا پراجیکٹ جلد تکمیل کو ہے اقبال نے کیا خوب کہا تھا۔
افراد کے ہاتھوں میں اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ