کاشف حسین/ بیول تحصیل گوجرخان کا ایک اہم قصبہ تصور کیا جاتا ہے۔لیکن ترقی کے حوالے سے اسے ہر دور میں بری طرح نظر اندازکیا جاتا رہا کسی بھی دور حکومت میں اس قصبے کے لیے کوئی میگا پروجیکٹ یا کسی بڑے منصوبے کے لیے فنڈز کااجراءنہیں کیا گیا۔2013کے الیکشن میں جیتنے والے افتخار وارثی کاتعلق اسی قصبے سے تھا اور اب 2018 کے انتخابات کے نتیجے میں اس حلقے سے جیتنے والے چوہدری جاوید کوثر بھی یہیں سے تعلق رکھتے ہیں۔اس قبل چوہدری ریاض شاید تین مرتبہ اس حلقے کی نمائندگی کر چکے ہیں لیکن اگر دیکھا جائے تو بیول اس وقت کھنڈرات کا نقشہ پیش کرتا ہے ۔ الزامات‘الزمات نکلتے ہیں باہر دیکھنے کو کیا سچ ہے کیا جھوٹ گوجرخان سے بیول کی جانب آتا ہوں۔موٹر سائیکل پر جب بیول پل سے گذرا تو پل سے دائیں جانب ایک جھوٹی سی کمرہ نما عمارت دکھائی دی‘پل کے آس پاس کے کھلے علاقے میں جہاں تجاوزات اور قبضوں کا تصور ہی نہیں وہاں یہ گول سی کمرہ نما عمارت کس نے کھڑی کی تجسس ہوا موٹرسائیکل موڑ لی عمارت کے قریب پہنچا تو وہاں موجود ایک شخص سے معلوم کیا محترم یہ کمرہ کس نے تعمیر کروایا ہے اور کس مقصد کے لیے۔فرمایا یہ یونین کونسل کی جانب سے واٹر سپلائی اسکیم کے لیے تعمیر کی جانے والی عمارت ہے۔یہ پمپنگ اسٹیشن ہے اور اس سے بیول کے عوام کو پانی سپلائی کیا جاتا ہے۔دل بہت خوش ہوا آگے بڑھتا ہوں ‘اڈے کی جانب جانے والی سڑک کی چڑھائی پر ماحول بلکل صاف ستھرا نظر آتا ہے۔یہاں تو ہمیشہ گندہ پانی بہتا دکھائی دیتا تھا آج ماحول صاف کیسے پاس گذرتے ایک دوست پوچھا پتہ چلا یونین کونسل انتظامیہ نے عوامی مشکلات کے پیش نظر اس مسئلے کو فوری حل کرتے ہوئے گندے پانی کے لیے سوریج لائن ڈال دی ہے ماشا ءاللہ میرے منہ بے ساختہ نکلا آگے جاتاہوں تو روزدکھائی دینے والا ٹریفک جام کا منظر دکھائی نہیں دیتا ٹریفک کی روانی بہتر طور جاری ہے وجہ؟ دیکھا تو سٹرک پر قائم تجاوزات کو ہٹا کر سڑک کو کشادہ کر دیا گیا ہے۔زبردست اقدام میرے منہ سے تعریفی جملے نکلے۔مزید آگے بڑھا تو بارش کے باوجود جبر روڑ پر جمع رہنے والا پانی نظر نہ آیا معلوم ہوا انتظامیہ نے اس مسئلے کو بھی حل کر دیا ہے۔شہر کے اندر پہنچا ہوں تو روزانہ کی بنیاد پر ابلنے والے گٹر روانی سے بہتے دیکھائی دئیے یعنی اس پر بھی کام ہوا ہوگا۔جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر بھی غائب تھے۔ ایک قصاب کی دکان پر لٹکی بکرے کی ران پر وٹرنری ڈاکٹر کی لگی مہر نے مجھے حیران کر دیا قصاب سے پوچھا کیا وٹرنری ڈاکٹر آپ کے جانور باقاعدہ چیک کرنے لگا ہے قصاب نے میری معلومات میں آضافہ کیا اور بتایا کہ بیول میں باقائدہ سلاٹر ہاوس قائم ہوچکا وٹنری ڈاکٹر جانور پاس کرنے اورذبح کے عمل کی نگرانی قانون کے مطابق کرتا ہے۔میں نے وٹرنری ڈاکٹر سے ملنے کا فیصلہ کیا۔وٹرنری اسپتال پہنچا ڈاکٹر صاحب دوردراز سے لائے جانے والے جانوروں کی ٹریٹمنٹ میں مصروف تھے۔فارغ ہونے میں نے ان سے پوچھا کہ ڈیوٹی کے دوران کوئی مسلٰہ تو نہیں ہوتا فرمایا جی صبح سے شام تک مصروفیت رہتی ہے خدمت ہمار نصب العین ہے ان کے بس دل موہ لینے والے جملے نے دل باغ باغ کر دیا موٹر سائیکل پر سوار ہوا اب میں بنیادی مرکز صحت پہنچا ہوں وہاں موجود لوگوں سے علاج معالجے کی سہولیات بارے پوچھا سب نے یک زبان بتایا کہ یہاں بہترین علاج فراہم کیا جاتا ہے۔ہر مرض کی دوا وافر مقدار میں موجود رہتی ہے۔ڈاکٹر بھی مسیحائی میں کوئی کمی نہیں چھوڑتے۔ہردم حاضر اور بااخلاق‘اب میں نے موٹر سائیکل موڑی اور گھر کی جانب جانے کی سعی کی موٹر سائیکل سڑک پر نکلی تو دوسری جانب سے آنے والی ایک مریض عورت سے ٹکرا گئی خاتون نے پہلے ہی ھلے میں پاوں سے جوتی اتاری اور ٹھکائی شروع کردی اپنے آپ کو بچانے کی کوشش میں میری آنکھ کھل گئی دیکھا تو والدہ صاحبہ جوتی ہاتھ میں لیے دھنائی کررہی ہیں کہ صبح کے نو بج چکے اب تک سو رہے ہو۔اٹھو اور ناشتہ کرلو واش روم میں فریش ہوتے ہوئے میں نے اپنے خواب پر غور کیا کہ کاش یہ خواب میری زندگی میں کبھی حقیقت بن سکے۔اے کاش۔۔۔۔۔۔
152