براہمہ انٹرچینج پر مبینہ بھاری رشوت کے عوض اوورلوڈ گاڑیوں کی موٹروے میں انٹری کا انکشاف

اسلام آباد (پندی پوسٹ نیوز) براہمہ انٹرچینج پر مبینہ طور پر بھاری رشوت کے عوض اوورلوڈنگ مال بردار گاڑیوں کو رات کے اوقات میں موٹروے میں داخل کرانے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ سلسلہ مستقل طور پر رات تقریباً 8 بجے سے صبح 4 سے 5 بجے تک جاری رہتا ہے، جس نے ایکسل لوڈ قوانین کی مکمل نفی کر دی ہے۔

حکومت نے ایکسل لوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی گاڑیوں کی موٹر وے اور نیشنل ہائی وے پر انٹری پر پابندی عائد کر رکھی ہے، تاہم پِنڈی پوسٹ کو ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد–پشاور موٹروے (M-1) پر واقع براہمہ انٹرچینج پر موجود سیکیورٹی گارڈ، کمپیوٹر آپریٹر اور پرچی انچارج مبینہ ملی بھگت سے بھاری رشوت کے عوض اوورلوڈ گاڑیوں کو باآسانی موٹروے میں داخل کرا رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، رشوت دینے والی گاڑیوں کا وزن کم ظاہر کرنے کے لیے ایک خاص طریقہ اختیار کیا جاتا ہے۔ گاڑی کے تمام ٹائروں کو کانٹے پر چڑھانے کے بجائے ایک جانب کے ٹائر جان بوجھ کر کانٹے سے باہر رکھوائے جاتے ہیں، جس سے اصل وزن سے ہزاروں کلوگرام کم وزن ظاہر ہوتا ہے۔ بعد ازاں کم وزن ظاہر کرنے والی پرچی ڈرائیور کے حوالے کر دی جاتی ہے، جو آگے کسی چیکنگ کی صورت میں یہی پرچی دکھا کر خود کو کلئیر کروا لیتے ہیں۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ جی ٹی روڈ پر سنگجانی کانٹے پر ایکسل لوڈ قوانین پر سختی کے بعد سیمنٹ، کرش اور دیگر بھاری لوڈ اٹھانے والی گاڑیوں نے براہمنہ انٹرچینج کا راستہ اختیار کر لیا ہے، جہاں یہ سلسلہ رات 8 بجے سے صبح تک جاری رہتا ہے۔ اس پورے معاملے میں بعض موٹروے پولیس افسران کے مبینہ طور پر حصہ لینے کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں، جو روزانہ کی بنیاد پر اپنا “حصہ” وصول کر رہے ہیں۔

مبینہ کرپشن اور ایکسل لوڈ قوانین کی خلاف ورزیوں پر قانونی طریقے سے چلنے والی گاڑیوں کے مالکان اور ڈرائیوروں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ انہوں نے آئی جی نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس سے فوری نوٹس لینے، ملوث اہلکاروں کے خلاف اعلیٰ سطح کی انکوائری اور سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔