اے وطن! تُو نے قائم رہنا ہے قیامت تک

پاکستان، یہ وہ پاک سرزمین ہے جس کی بنیاد قربانی، ایمان اور محبت پر رکھی گئی۔ 14 اگست 1947 کو جب یہ خطہ وجود میں آیا تو اس کی گواہی تاریخ کا ہر ورق دیتا ہے کہ یہ آزادی محض ایک سیاسی تبدیلی نہیں بلکہ ایک عظیم جدوجہد، بے شمار قربانیوں اور بے لوث خدمات کا نتیجہ تھی۔ ہمارے اس وطن کا ہر ذرہ شہیدوں کے خون سے رنگین ہے اور ہر ہوا کا جھونکا ہمیں یاد دلاتا ہے کہ آزادی کتنی قیمتی ہے۔پاکستان آرمی اس وطن کی محافظ قوت ہے۔ سرحدوں پر کھڑے جوان رات کی سیاہی اور دن کی تپش میں اپنے آرام اور زندگی کی پروا کیے بغیر وطن کی حفاظت کرتے ہیں۔ چاہے دہشت گردی کے خلاف آپریشن ہو، قدرتی آفات میں عوام کی مدد ہو، یا امن و امان کی بحالی کا معاملہ، پاکستان آرمی نے ہمیشہ اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قربانیوں سے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ صرف ایک ادارہ نہیں بلکہ اس قوم کی ڈھال ہے۔ ضربِ عضب، ردالفساد اور دیگر عسکری آپریشنز ہماری مسلح افواج کی جرات اور عزم کی روشن مثالیں ہیں۔سیاسی، سماجی اور عوامی شخصیات بھی اس وطن کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔

وہ رہنما جو عوامی مسائل کے حل کے لیے دن رات کوشش کرتے ہیں، وہ سماجی کارکن جو غریبوں، یتیموں اور مظلوموں کی آواز بنتے ہیں، یہ سب وطن کے حقیقی خادم ہیں۔ ایک مضبوط اور ترقی یافتہ پاکستان کے لیے صرف فوج کی نہیں بلکہ ہر شعبے کے ذمہ دار اور محبِ وطن قیادت کی ضرورت ہے، اور خوشی کی بات ہے کہ پاکستان میں ایسے لوگ موجود ہیں جو ہر حال میں اپنی سرزمین کے ساتھ مخلص ہیں۔یہ کہنا بھی ضروری ہے کہ پاکستان کی سلامتی صرف فوج یا حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر شہری کا فرض ہے۔ جب تک عوام متحد اور باہم تعاون پر یقین رکھتے ہیں، کوئی دشمن ہمارے وطن کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

اتحاد اور قربانی ہی وہ ہتھیار ہیں جن سے ہم ہر چیلنج کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔پاکستان کی تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی اس وطن کو خطرہ لاحق ہوا، عوام اور فوج نے مل کر اسے شکست دی۔ قدرتی آفات جیسے زلزلہ یا سیلاب میں پاکستان آرمی کا کردار ہمیشہ مثالی رہا۔ 2005 کے زلزلے سے لے کر 2022 کے سیلاب تک، ہماری فوج نے متاثرہ علاقوں میں نہ صرف امدادی کارروائیاں کیں بلکہ لوگوں کو نئے حوصلے بھی دیے۔ یہی وہ جذبہ ہے جو پاکستان کو دنیا کے نقشے پر ایک مضبوط اور باعزت ملک بناتا ہے۔وطن پرستی صرف الفاظ یا نعرے نہیں، بلکہ یہ ایک طرزِ زندگی ہے۔ یہ وہ جذبہ ہے جو ہمیں اپنے ذاتی مفادات سے اوپر اٹھا کر اجتماعی بھلائی کی طرف لے جاتا ہے۔ اقبالؒ نے کہا تھا:
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارا
ان اشعار میں اقبال نے ہمیں یہ پیغام دیا کہ ہر شخص اپنی ذمہ داری پہچانے کیونکہ ایک ایک فرد کی نیت اور محنت سے ہی قوم کی تقدیر بنتی ہے۔اقبالؒ فرماتے ہیں وجودِ ملتِ بیضا پہ کوہِ گراں بھی ہے ہلکا
جسے ہو ذوقِ یقیں پیدا، وہی مردِ خدا کر دے یہ شعر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ اگر ایمان اور یقین پختہ ہو تو کوئی مشکل رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ یہی ایمان ہماری فوج، ہمارے سیاستدان، ہمارے سماجی کارکن اور ہمارے عوام کو مضبوط بناتا ہے۔ وطن پرستی کے بارے میں اقبالؒ کا کہنا ہے
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
اگر ہم محنت، قربانی اور اتحاد کا بیج اس زمین میں بوئیں تو یہ وطن ترقی اور خوشحالی کی فصل دے گا۔آخر میں، جرنلسٹ کمیونٹی کا ذکر نہ کرنا ناانصافی ہوگی۔ صحافی معاشرے کی آنکھ اور کان ہیں، جو سچائی کو اجاگر کرتے ہیں اور عوام کو حقائق سے آگاہ رکھتے ہیں۔ خطرات کے باوجود، سچ بولنے اور درست خبر پہنچانے والے یہ بہادر لوگ بھی وطن کے محافظ ہیں۔چاہے بارڈر پر گولی چل رہی ہو یا کسی قدرتی آفت کا منظر، صحافی ہمیشہ فرنٹ لائن پر موجود رہتے ہیں۔ ان کی قربانیاں بھی کسی طور کم نہیں۔یقیناً، پاکستان کے استحکام اور ترقی کے لیے فوج، عوام، قیادت اور صحافی سب کو مل کر ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہوگا۔ یہ وطن ہم سب کا ہے، اور اس کی عزت ہماری جان سے بڑھ کر ہے۔ اگر ہم سب اپنی اپنی جگہ ذمہ داری نبھائیں تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو کمزور نہیں کر سکتی۔آج، یومِ آزادی کے اس موقع پر، ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ اپنے وطن کی سلامتی، ترقی اور خوشحالی کے لیے ہم ایک ساتھ کھڑے رہیں گے۔

راجہ طاہر محمود