186

اوراقِ زیست کے اَدھ کُھلے صفحات

میری پہچان اہلِ خانہ،دوست احباب، عز یز ر شتہ دار،اہلِ محلہ وعلاقہ اور دیگر افراد میں سلیم اخترراجپوت کے نام سے ہے۔میراتعلق چک بیلی خان کے منج راجپوت الپیال کے متوسط گھرانے سے ہے

ابتدائی تعلیم استادِ محترم چوہدری خان محمد کے زیرِ سرپرستی گورنمنٹ پرائمری سکول چک بیلی خان میں حاصل کی جبکہ جماعت ششم تا دہم گورنمنٹ ہائی سکول چک بیلی خان میں زیرِتعلیم رہا۔

مجھ میں کوئی خاص بات نہ تھی،نہ میں پڑھائی میں سب سے آگے بڑھنے کی خواہش رکھتا تھا اور نہ ہی روزانہ دیا گیا سکول کا کام ادھورا چھوڑتا تھا جو کام گھر میں نہ کرسکتا وہ مویشی چرانے جاتا تو
مکمل کرلیتا

استادِمحترم نے مجھے اپنا شجرہء نصب ازبر کروادیا تھا جس کی بناء پر میری تاریخ میں دلچسپی پیدا ہوئی.چوہدری خان محمد نے نہ جانے مجھ میں کیا خوبی دیکھی کہ میرا نام جماعت پنجم کے وظیفہ کے امتحان کیلئے بھجوا دیا البتہ میں وظیفہ حاصل نہ کرسکا.جب ہائی سکول میں داخل ہوا تو فارسی زبان میں دلچسپی محسوس ہوئی

اور اس کے اسباق اور قواعد آسانی سے یاد کرلیتا البتہ ریاضی اور انگریزی میں رٹا سے کام چلاتا، بشیر احمد غزالی صاحب نے فاضل اردو کیا ہوا تھا ان سے اردو زبان اور قواعد سیکھی اس کے ساتھ ساتھ مختلف مواقع پر منعقدہ ادبی تقاریب میں شمولیت سے اعتماد میں اضافہ ہوا جس کا فائدہ آئندہ زندگی میں ہوا۔ ثانوی درجہ کا امتحان پاس کرکے پاک بحریہ میں ملازمت اختیار کرلی اور اپنی زندگی کی دودہائیاں اس شعبہ میں گزار دیں.

اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے ابتدائی سات سال میں نے مزید تعلیم حاصل کرنے کے بارے میں نہیں سوچا البتہ اپنے ہم پیشہ افراد کو تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے دیکھتا رہا

اس عرصہ میں کراچی شہرسے اچھی طرح روشناس ہوگیا میں فارغ وقت قائدِاعظم کی پیدائش ووفات کے مقامات، قائدِاعظم ہاؤس میوزیم، موہٹہ پیلس، کراچی کے عجائب گھر،ڈینسوہال،فرئیررہال،چوکنڈی کے تاریخی قبرستان،مختلف کتب خانوں، آرٹ گیلریوں،ساحلی تفریحی مقامات سے اچھی طرح آشناء ہوگیا آخر 1992 میں اعلٰی ثانوی درجہ کا امتحان دینے کیلئے اردو اعلیٰ اختیاری، تاریخ پاک وہند اور قدیم تہذیبیں جیسے مضامین کا انتخاب کیا

قدیم تہذیبیں کی کوئی درسی کتاب دستیاب نہیں تھی البتہ پانچ سالہ پرچہ جات مل گئے میں فارغ اوقات میں مختلف کتب خانوں میں گردآلود کتب سے گرد جھاڑ کر ان سوالات کے جوابات تلاش کرکے لکھ کر یاد کرتا

اس تلاش وجستجو میں،میں خود کو بھی بھول جاتا اوران گمشدہ تہذیبوں کی بھول بھلیوں میں کھو کر ماضی کے نقوش سے گرد جھاڑنے کی کوشش میں لگا رہتا آخر امتحان میں کامیاب ہوگیا۔

اعلیٰ ثانوی کا امتحان پاس کرنے کے بعد بابائے اردو مولوی عبدالحق کی کوششوں سے قائم شدہ اردو کالج میں داخلہ لیا جہاں بی اے اور ایم اے کے امتحانات پاس کئے ایک تو بشیر احمد غزالی کی صحبت کا اثر اور پھر بابائے اردو کی تحریکِ اردو کی بدولت اردو زبان سے محبت میری نس نس میں بس گئی جسے کوئی چاہے بھی تو نہیں نکال سکتا۔کراچی میں
میری فرصت کے لمحات کی مصروفیات میں کتب بینی،مختلف ادبی وثقافتی تقریبات میں شرکت، تصاویر کی نمائش، مشاعروں میں حاضری اور شعراء کی روبرو شاعری کی سماعت،تاریخی مقامات کی سیر وغیرہ شامل ہیں۔

کسی سیاسی جماعت سے ذاتی عناد نہیں رکھتا، سب جماعتوں کو پاکستان کی شان سمجھتا ہوں میں سمجھتا ہوں کہ کسی خاص شخص کی وجہ سے تمام جماعت پرتنقید لازم نہیں یہی وجہ ہے کہ میں ایسی مجالس یا پنڈال میں جانے سے گریز کرتا ہوں جو کسی پر تنقید کیلئے سجائے جائیں

اسی طرح مساجد کو کسی خاص فرقہ کی ملکیت کی بجائے تمام مسلمانوں کی عبادت گاہ خیال کرتا ہوں اور کسی بھی فرقے کی مسجد میں نماز ادا کرلیتا ہوں،میں نے شاہ فیصل مسجد، مسجدالحرام اور مسجدِنبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلم میں اہلِ حدیث کے امام کی امامت میں بھی نماز ادا کی،

گولڑہ شریف میں بریلوی مکتبہء فکر کے امام کے پیچھے بھی نماز پڑھی ہے اور میمن مسجد،گول مسجد کراچی، بادشاہی مسجد لاہور میں دیوبندی امام کی اقتدا ء میں بھی نماز ادا کی ہے

علامہ اقبال رح کا شعر ہے کہ
فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں
کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں
میں نے کبھی سب سے آگے بڑھنے کی خواہش نہیں کی اور نہ ہی تھک کر رکنے کو ترجیح دی ہے،بس دھیرے دھیرے سفر جاری رکھے ہوئے ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہر کوئی اپنا سفر جاری رکھے کیونکہ رکنے سے زندگی تھم جاتی ہے اور چلتے رہنے کا نام ہی زندگی ہے۔جس طرح مجھے کتب بینی کی عادت ہے میری دلی آرزو ہے

کہ ہر شخص کتب بینی کی جانب مائل ہو اس مقصد کیلئے میں نے ایک کتب خانہ چک بیلی خان میں قائم کیا مگر چند سالوں میں محدودِ چند قارئین کے سوا کوئی اس جانب مائل نہ ہوسکا،

بالآخر میں نے وہ کتب خانہ ختم کردیا.جب نوجوان نسل کو موبائل میں ہر وقت منہمک دیکھتا ہوں تو بڑا دکھ ہوتا ہے کہ زیادہ تر نوجوان منفی سرگرمیوں میں مبتلا ہورہے ہیں اللٰہ تعالٰی انہیں ہدایت عطاء فرمائے آمین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں