وقت کی اوٹ لے کر حملہ آور ہونے والے ایک اچانک حادثے میں جنوری 2025 کی ایک ویران صبح نے ہم سے ہمارا دوست ملک عبدالحمید چھین لیا تھا حیات کی پوٹلی میں چندیادوں کے سوا کچھ نہیں بچا؟چند تصویرِ بتاں چند یادوں کے خطوط۔۔ سوہنے رب نے انہیں بہت ساری َخوبیوں سے نوازاتھا اور بہت ساری صلاحیتوں کا وفور حصہ عطا کیا تھاان کیساتھ برسوں کی رفاقت تھی سفر و حضر میں ساتھ رہا ملک ایسا انسان تھا جس کی متانت اور دیانت کی قسم کھائی جا سکتی ہے ۔وہ ہر لحاظ سے اپ رائٹ اور معقول آدمی تھے انتہائی نپی تلی زندگی گزارتے تھے۔
اخلاقی لحاظ سے بہت بلند تھے وہ دوستوں کے بیچ بھی سنجیدگی کو ہاتھ سے نہ جانے دیتے اپنے وقار اور معیار سے فروتر کبھی کوئی بات نہ کرتے دوستوں اور ییاروں کے درمیان بھی اخلاق کے دائرے میں رہتے ان کا رویہ ہمیشہ ہمدردا نہ ہوتا وہ ہر ایک کی بھلائی چاہنے والے آدمی تھے۔ دراصل وہ سراپا جماعت تھے جماعت اسلامی ان کے لہو بلکہ ہڈیوں تک میں شامل تھی جماعت کے لیے دوستی اور جماعت کے لیے دشمنی جو شخص ذہنی طور پر جماعت کے جتنا قریب ہوتا اسے اتنا ہی قریب رکھتے تھے ان کی ساری زندگی جس محور کے گرد چکر لگاتی رہی وہ سید مودودی کی برپا کی ہوئی تحریک تھی سمع و طاعت کا بہترین نمونہ تھے۔ جماعت کی مذہبی اور سیاسی پالیسیوں کا ہمیشہ دفاع کرتے۔بہت کفایت شعار انسان تھے جمع و خرچ میں بہت محتاط تھے کافی عرصہ مقامی جماعت کے خازن رہے پیسہ جہاں ضروری سمجھتے وہاں پر ہی خرچ کرتے فضول خرچی اور اسراف سے ہمیشہ بچ کر چلتے تھے۔
دوستوں کے دوست تھے اور دشمنوں کے بھی ہمدرد سیاسی رنجشوں کو کبھی بڑھاوا نہ دیتے تھے۔ سماجی اقدار اور تہذیب کے دائرے میں رہ کر ہی اختلاف کا اظہار کرنے کی روایت کو قائم رکھتے بہت زیادہ ناخوش ہوتے تو خاموش ہو جایا کرتے تھے مجھے ان کی سب سے زیادہ جو چیز پسند تھی اور جسے میں ہمیشہ رشک اور محبت سے دیکھتا تھا وہ ان کی نماز تھی وہ بہت آرام سے آہستہ خشوع اور خضوع کے ساتھ رب کے حصور پیش ہوتے تھے ان کی نماز میں کبھی بھی روایتی جلد بازی نہیں ہوتی تھی بہت محبت اور احترام کے ساتھ نماز ادا کرتے میں اکثر سوچتا کہ کاش مجھ کو بھی اسی طرح کی نماز نصیب ہو اور میں بھی اسی لگن اور عشق سے نماز ادا کر سکوں جب تک حلقہ روات کے ناظم رہے تمام کارکنان سے وقت نکال کر ملتے انہیں وقت دیتے اور عزت کے ساتھ اپنے ساتھ رکھتے تھے پوری کوشش کرتے کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔اولاد کی تربیت نہایت‘ محبت اور ذمہ داری سے کرتے انس کو اپنے ساتھ رکھتے اور جماعت اسلامی کے پروگراموں میں اس کی حاضری کو یقینی بناتے اس کی نظریاتی ذہن سازی سے کبھی بے پرواہ نہ ہو۔اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ انہیں اپنی جنتوں سے نوازے،ان کے درجات بلند رکھے ہم ہمیشہ نم آلود آنکھوں کے ساتھ ان کے لیے دعاگو رہیں گے۔
