چکری (رجب علی راجا‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ) حلقہNA53 میں انتہائی دلچسپ صورتحال ن لیگ نے قومی اسمبلی کا ٹکٹ اپنے قربانی دینے والے ورکر رہنما انجینئر قمر الاسلام راجہ کے دونوں بازوں کاٹ کر انھیں دے دیا اور انھیں بالکل اکیلے چوہدری نثار اور مزید آدھا درجن سے زیادہ امیدواروں سے لڑنے کیلئے بھیج دیا۔ جبکہ صوبائی اسمبلی کے دونوں ٹکٹ پراپرٹی ٹیکون اور ڈیلر لے اڑے۔مسلم لیگ نواز یوتھ پنجاب کے صدر سرفراز افضل کو ٹکٹ سے محرم کرنے پر سرفراز نے ٹکٹ کی قیمت لگانے والوں کے نام اور کرداروں کو عریاں کر دیا انکا کہنا تھا راولپنڈی میں مسلم لیگ کو لینڈ مافیا کے حوالے کر دیا گیا۔ جبکہ پانچ سال سے پارٹی اور انجینئرکا بازو بنے رہنے والے اور پارٹی اور انجینئر کا دفاع کرنے والے دو بھائی جو کے حقیقی ورکر قیس قیوم ملک اور ملک فیصل قیوم کو ٹکٹ سے محروم کر دیا جبکہ فیصل قیوم نے پی پی 11 سے آزاد حثیت سے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر لیا جبکہ انجینئر قمرالاسلام کی باتوں میں آنے والے ریئس اف چکری جو گزشتہ ایک ماہ سین لیگی امیدوار کو متعارف کر انے میں لگے ہیں انکے ساتھ ٹکٹ کا وعدہ وفا نہ ہو سکا چوہدری کامران اسلم کو ٹکٹ نہ ملنے پر پی پی 10 سے آزاد حثیت سے الیکشن میں کود پڑھے۔ دونوں بازوں کے الگ ہونے پر قمراسلام راجا کا اس حلقہ میں کارنر میٹنگ یا جلسہ کرنا ہی مشکل ہو گیا لیکن ایک بات کنفرم ہے 8فروری الیکشن 2024 میں چوتھی پوزیشن کے واحد امیدوار بن گئے۔ پاکستان تحریک انصاف کے قربانی دینے والے مخلص سیاسی رہنما کرنل اجمل صابر راجا جن کو گزشتہ الیکشن 2018میں ٹیکسلا کے خان نے سازش کر کے ٹکٹ سے محروم کر دیا تھا جبکہ اب خود پانچ سال بعد در بدر ہو گئے ہیں کبھی نون کے حمایت تو کبھی اپنی وفاوں کے تزکروں سے لوگوں کو ساتھ ملانے کی کوشش کر رہیں ہیں۔ این اے 53کی سیٹ کو چھوڑ کر ٹیکسلا سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ کرنل اجمل صابر راجا وفاراد بہادر انسان ہیں انھوں نے نو مئی واقع کے بعد کافی مشکل حالات کا سامنا کیا ہے انھیں بار بار پریس کانفرنس کرنے کا کہا گیا ضمانت گرفتاری ضمانت۔ گرفتار بار بار ہونے کے باوجود بھِی اس انسان نے وفا کا راستہ نہیں چھوڑا۔کرنل انھوں نے اپنے لیڈر ہونے کا ثبوت دے دیا لیکن پیر آف سروبہ شریف کو ٹکٹ کی یقین دہانی کروانے کے باوجود ٹکٹ نہ دلا سکے۔
جسکی وجہ سے پی پی 10 کی یونین کونسلز دیہی ایریا ہونے کی وجہ سے پارٹی ووٹ کی نسبت ذاتی ووٹ ضروری ہیں وہاں کرنل اجمل کی پوزیشن پیر آف سروبہ کے علیحدہ ہونے سے مزید خراب ہو گئی جبکہ پی پی 11 میں پوزیشن کچھ بہتر ہو سکتی تھی مگر صوبائی اسمبلی میں بھی مضبوط امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے کرنل اجمل صابر کے جیتنے کے چانسز انتہائی معدوم نظر آتے ہیں۔ ان تمام حالات میں چوہدری نثار علی خان ون سائیڈڈ مقابلہ جیتنے کی پوذیشن میں جا رہے ہیں۔ کیوں کہ اس وقت زیادہ تر ہمدردیاں پی ٹی ائی کے ساتھ ہیں۔اگر پی ٹی ائی کو کمپین کرنے کی اجازت مل جاتی ہے اور امیدوار صوبائی اسمبلی کے ساتھ ساتھ ورکر بھی ورک کرتے ہیں تو اس سیٹ پر کرنل اجمل صابر راجا کی مقابلے کی پوزیشن بنتی ہے جسکے چانسز ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہو رہے ہیں جبکہ ٹی ایل پی کے تیمور خالد کا تعلق تھانہ چونترہ کے علاقہ پڑیال سے ہے وہ نوجوان ہیں اور ایک بڑی جماعت کے نامذد امیدوار ہیں یہ بات انکے حق میں جاتی ہے اگر ایک ماہ دن رات ورکر کریں تو یہ سرپرائز دے سکتے ہیں گزشتہ روز انکے والد کی وفات ہوئی انکا ایک ہفتہ تو شاہد اس طرف کمپین کرنا مشکل ہو گا لیکن تیمور خالد بھی ٹاپ تھری کی دوڑ میں شامل ہو گا جماعت اسلامی ایک بہت اہم اور مضبوط جماعت ہے انکے امیدوار قابل ایماندار اور باکردار لوگ ہیں اس دفعہ چوہدری محمد عارف گجر کو جماعت اسلامی نے منتخب کیا اور آپ عملی طور پر گزشتہ پانچ سالوں سے عوام میں ہیں درجنوں ریلیوں، کانفرنسز سیلاب فنڈ فلسطینی مظلوم عوام کے لیے فنڈ اور بچیوں کی شادی کے لیے جہیز اور خواتیں کو باروزگار بنانے کے لیے سلائی مشین وغیرہ الخدمت کے پلیٹ فارم سے دے رہے ہیں جماعت اسلامی ہر مشکل وقت میں عوام کے شانہ بشانہ نظر آتی ہے لیکن لوگ ان باکردار لوگوں کو ووٹ کیوں نہیں دیتے یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ ملکی سیاست کی ہر لمحہ بدلتی صورت حال کی بدولت یہ کہنا قبل از وقت ہے مگر آج کی صورتحال میں چوہدری نثار علی خان تمام امیدواروں ہر سبقت لے جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔