چوک پنڈوڑی (راجہ غلام قنبر‘نمائندہ پنڈی پوسٹ) 8 فروری پولنگ کا دن بدن قریب آ رہی ہے مگر ابھی انتخابی ماحول نہیں بن سکا جس میں بنیادی کردار شدید موسم کا ہے اور یہ ہی سلسلہ ہوسکتا ہے پولنگ والے دن کم ٹرن آؤٹ کی وجہ بھی بنے۔ مری کوٹلی ستیاں یعنی پی پی 6 کی مجموعی ووٹ پی پی 7 کلرسیداں کہوٹہ کے ووٹ سے کم ہیں شدید سردی اور برفباری کیصورت میں مری کے علاقہ سے ٹرن آوٹ مزید کم ہونے کا امکان یے۔ اس وقت 34 دن پولنگ میں رہ گئے ہیں لیکن تینوں بڑی پارٹیاں امیدوار فائنل نہیں کرسکیں۔ پیپلزپارٹی کے آصف ستی نو سال سے حلقہ میں متحرک ہیں اور اسی تحرک کی وجہ سے بشندوٹ سے لیکر کوہالہ تک انکا پارٹی کارکنوں سے رابطہ ہے اور کارکن آصف ستی کے ٹکٹ کے لیئے پرجوش ہیں

جبکہ گزشتہ انتخابات میں حلقہ کی زینت بننے والی مہرین انور راجہ پانچ سال بعد پھر حلقہ میں آگئی ہیں جنکو کارکن قبول نہیں کررہا شنید ہے کہ دو تین دن میں پیپلز پارٹی کا ٹکٹ فائنل ہوجایے گا۔ اس حلقہ سے متعدد بار جیتنے والی مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی کے جانے کے بعد ابھی تک امیدوار فائنل نہ کرسکی۔ اس وقت اسامہ سرور، راجہ محمد علی اور محمود شوکت بھٹی ن لیگ کے تگڑے امیدوار برائے ٹکٹ ہیں۔ زیادہ تر ذرائع اسامہ سرور جوکہ سابق ایم پی اے اشفاق سرور مرحوم کے صاحب زادے ہیں کو ٹکٹ ملنے کی خبریں دے رہے ہیں اس صورتحال میں سابق ایم پی اے محمود شوکت بھٹی تحصیل کلرسیداں سے آزاد امیدوار متوقع ہیں، یاد رہے کہ اب تک محمود شوکت بھٹی کی تمام تر تشہیر میں مسلم لیگ ن کا کوئی شائبہ تک نہیں۔ محمود شوکت بھٹی کا سب سے زیادہ نقصان ن لیگ کو ہوگا۔ پی ٹی آئی جوکہ اس وقت ریاستی عتاب کا شکار ہے اس کا ٹکٹ بھی دو ستیوں کے درمیان راہ کشی کا باعث بنا ہوا ہے پی پی 6 سے سابق ایم پی اے میجر لطاسب ستی بھی این اے 57 کے ٹکٹ کے امیدوار ہیں جبکہ غلام مرتضی ستی بھی اپنا پورا زور لگا رہے ہیں۔ شنید ہے کہ بروز سوموار میجرلطاسب ستی کو پی ٹی آئی این اے ستاون کا ٹکٹ مل جائے گا۔ جماعت اسلامی،تحریک لبیک اور جمیعت علمائے اسلام کے امیدواران بھی موجود ہیں۔ دیکھیئے 8 فروری کو انتخابات میں کامیابی کا ہما کس کے سر بیٹھتا ہے۔