تہران / واشنگٹن – 18 جون 2025
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسرائیل کے حق میں دی گئی دھمکی آمیز بیان پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ “صہیونی ریاست پر رحم نہیں کیا جائے گا”۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی اور خونریزی کی اصل وجہ اسرائیل ہے، جسے تاریخ کے کوڑے دان میں پھینکنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک جلسے کے دوران ایران کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی تو اس کا “سخت اور فیصلہ کن” جواب دیا جائے گا۔ اس بیان کے فوراً بعد ایرانی قیادت کی جانب سے ردِعمل سامنے آیا ہے، جس نے خطے میں پہلے سے جاری کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے تہران میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کہا:
“ٹرمپ اور ان کے جیسے دوسرے صیہونی حامی سمجھ لیں کہ یہ دھمکیاں ہمیں اپنے مقصد سے پیچھے نہیں ہٹا سکتیں۔ فلسطینی قوم اور مزاحمتی محاذ صہیونی ریاست کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھے گا، اور اب وقت آ گیا ہے کہ اسرائیل کا خاتمہ ہو۔”
ایرانی میڈیا کے مطابق، خامنہ ای نے اس موقع پر مغربی طاقتوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادی خطے میں امن نہیں بلکہ انتشار پھیلانے کے ذمہ دار ہیں۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے بیان اور ایرانی قیادت کے ردِعمل سے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی جنگ کے خطرات بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب غزہ، لبنان، اور شام میں صورتحال پہلے ہی کشیدہ ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے فی الحال اس معاملے پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، تاہم وائٹ ہاؤس کے ذرائع کے مطابق، واشنگٹن ایران کی کسی بھی “جارحانہ” کارروائی کو روکنے کے لیے “تمام آپشنز” پر غور کر رہا ہے۔
ادھر اسرائیلی وزیرِاعظم نے بھی خامنہ ای کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ “ہم اپنے دفاع میں کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں، اور ایران کی کسی بھی حرکت کا بھرپور جواب دیا جائے گا”۔
یہ کشیدگی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مشرق وسطیٰ میں امن کی کوششیں پہلے ہی تعطل کا شکار ہیں، اور اقوامِ متحدہ سمیت عالمی قوتیں فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کر رہی ہیں۔