193

چھپر چوک پنڈورڑی

تحریر:شہزاد رضا

روات سے تقریباًدس کلو میٹر آگے اور چوک پنڈوڑی کے قریب واقع گاؤں چھپر 350سے زیادہ گھریلو آباد ی پر مشتمل ہے اور یہ چند بنیادی سہولتوں سے بھی آراستہ ہے۔جیسے کے گیس،بجلی اور ٹیلی فون لائن وغیرہ۔NA52کے رہنما چوہدری نثار علی خان نے واٹر سپلائی کی گرانٹ بھی اس گاؤں کے لیے منظور کی تھی لیکن پتا نہیں وہ گرانٹ کن

لوگوں کے نذر ہو گئی اور ابھی تک یہاں واٹر سپلائی لگنے کا نام و نشاں تک نہیں گاؤں میں ایک جامع مسجد کے علاوہ بچوں کے پڑھنے کے لیے پرائمری سکول بھی ہے جبکہ پانچویں تعلیم کے بعد بچوں کو قریب کے کسی شہر یا دور دراز کے شہروں میں جا ایجوکیشن حاصل کرنا پڑتی ہے گاؤں کی 65 فیصد آبادی تقریباًپڑھی لکھی ہے جبکہ 35 فیصد آبادی ان پڑھ لوگوں پر مشتمل ہے گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے
کے گاؤں کے اندر ہی ہائی ایجوکیشن کے لیے سکول ہونا چاہیے جس میں وہ اپنی بچیوں کو پڑھا سکیں اس طرح صرف اس گاؤں کو ہی نہیں بلکہ مقامی گاؤں کے بچوں اور بچیوں کو بھی فائدہ حاصل ہو گا اور یوں بچے اپنے گاؤں کے اندر رہتے ہوئے تعلیم حاصل کر سکیں گے اس کے علاوہ گاؤں کے کچھ مسائل بھی ہیں جن کا بروقت حل نہ ہونا بعد میں اس سے بھی زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے نکاسی آب کا نظام نہ ہونے کے برابر ہے گاؤں کی مین سڑک پر گڑھے بنے پڑھے ہیں بارش نہ بھی ہو تو گھروں کا پانی کھڑا رہتاہے اور اگر بارش ہو جائے پھر تو سونے پہ سہاگہ پانی تالاب کی صورت میں جمع ہو جاتا ہے جو کہ پیدل چلنے والوں کیلئے کسی عذاب سے کم نہیں۔ دوسری اہم بات یہ کہ گاؤں کی آبادی پہلے ہی اتنی زیادہ اور دن بدن زیادہ ہوتی چلی جا رہی ہے اور ہسپتال کی اشد ضرورت ہوتی جا رہی ہے اس حوالے سے کوگوں کا یہی کہنا ہے کے چھوٹی سے بیماری ہو تو دوسرے شہروں میں جا کے علاج کروانا پڑتا ہے اور قائد حزب اختلاف سے درخواست بھی کی ہے کے ہسپتال بنایا جائے اگرچہ پانی سب لوگوں کے گھروں میں موجود ہے لیکن پھر بھی کچھ لوگوں کے گھروں کے پانی کھارا ہوتا جا رہاہے جو نہ پینے کے قابل رہتا ہے اور نہ ہی کسی اور استعمال کے قابل رہتا ہے آخر میں ربِ دو عالم سے دعا ہے کہ ہمارے پیارے وطن پہ اپنا خاص رحم و کرم فرما ئے اور ہمیں عادل حکمران نصیب فرمائے۔آمین{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں