باغ جمیری کلر سیداں سے تقریباً تیئس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ تحصیل کلرسیداں اور یونین کونسل سکوٹ
تحریر: انصر محمود
باغ جمیری کلر سیداں سے تقریباً تیئس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ تحصیل کلرسیداں اور یونین کونسل سکوٹ کا خوبصورت اور زرخیز علاقہ ہے۔ یہاں گندم اور مکئی کی فصل کاشت کی جاتی ہے۔ یہاں ہرے بھرے سبزیوں کے باغات ، اور آموں کے خوبصورت درخت بھی موجود ہیں۔ یہاں کے لوگوں نے مویشی بھی پال رکھے ہیں۔
پاکستان بننے سے پہلے یہاں سکھ اور مسلمان دو قومیں آباد تھیں۔ پہلے پہل آج جس جگہ گاؤں باغ جمیری موجود ہے۔ یہاں جنگل تھا۔ ایک بزرگ سید زادی حضرت شیر بی بی صاحبہ ؒ (مشہور بی صاحبہ) اپنے بچے کے ساتھ اس جنگل میں آباد ہوئی۔ آج بھی انکا مزار گاؤں باغ جمیری میں ایک اونچی جگہ پر موجود ہے۔ مائی صاحبہ کا دربار بہت ہی خوبصورت بنایا گیا ہے۔ دربار کے اوپر ایک خوبصورت گنبد ہے اور سائیڈ پر ایک اونچا مینار ہے۔ گنبد کو خوبصورت شیشہ کاری سے سجایا گیا ہے۔ ہر سال سالانہ عرس مبارک پر سینکڑوں افراد دور دراز کے علاقوں سے مزار پر حاضری دیتے ہیں۔اور دلی مرادیں حاصل کرتے ہیں۔
دربارکے قریب ایک خوبصورت اور وسیع جامع مسجد بابا جی ہے۔ اس مسجد کو تعمیر کرنے میں سواکروڑ روپے لاگت آئی۔ گاؤں کے لوگ یہاں پنجگانہ نماز ادا کرنے اور نماز جمعہ ادا کرنے آتے ہیں۔ گاؤں میں دو اور چھوٹی مساجد بھی مو جود ہیں۔
یہاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے لڑکوں کے لیے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول اور لڑکیوں کے لیے گورنمنٹ گرلز پرائمری سکول موجود ہے۔ اس کے علاوہ یہاں ڈاک کے لیے پوسٹ آفس بھی موجود ہے۔ اس گاؤں میں بجلی کی سہولت موجود ہے۔
گاؤں میں ایک پنوں مارکیٹ ہے جہاں کپڑے کی دکانیں، کریانہ سٹور، شوز سٹور، سویٹ ہاؤس، بجلی کا سامان، سینیٹری کا سامان، جیولری، سبزی فروٹ اور پکوان سینٹر کے علاوہ ضروریات زندگی کی تمام اشیاء باآسانی مل سکتی ہیں۔
میری یہ دعا ہے کہ اللہ تعالی میرے گاؤں کو مزید ترقی دے اور یہاں کے لوگوں میں اتفاق اور بھائی چارا پیدا کرے۔ہر برائی سے بچائے اور ایک اللہ کی عبادت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین{jcomments on}