حضرت موسی علیہ السلام نے اللہ پاک سے پوچھا آخرت کے بعد جنت الفردوس میں میرے قریب کون ہوگا۔ اللہ پاک نے فرمایا فلاں قصائی ۔موسیٰ ؑ بڑے حیران ہوئے کوئی ولی بزرگ فقیر نہیں اور یہ قصائی جس کے ہاتھ میں ہر وقت چھری ہوتی ہے ۔ دوسرے دن قصائی کے پاس چلے گئے اور دیکھتے رہے ۔ قصائی نے گوشت بیچنے کے بعد گوشت کا ایک ٹکڑا لیا اور گھر چلنے لگا ۔ موسی ؑ نے کہا میں تمہارے ساتھ چلنا چاہتا ہوں ۔ قصائی نے کہا آئیے گھر پہنچنے پر قصائی نے کہا آپ بیٹھیں میری کچھ دیر مصروفیت ہے پھر میں آپ کے پاس آتا ہوں ۔ قصائی نے گوشت ہانڈی میں رکھا اور آٹا گوندھا ہانڈی پکنے کے بعدروٹی پکائی اور ایک بوڑھی عورت کو سہارا سے کر بٹھایا اور اپنے ہاتھ سے ایک ایک لقمہ کھلایا ۔کھانا کھانے کے بعد بڑھیا نے کچھ کہا جو موسیٰ ؑ کو سمجھ نہ آیا قصائی نے اب موسی ٰ ؑ کو کھانا پیش کیا۔ موسیٰ ؑ نے پوچھا یہ بڑھیا کون ہے قصائی نے بتایا یہ میری ماں ہے میں صبح ماں کو کھانا کھلانے کے بعد کام پر جاتا ہوں واپس آکر پہلے ماں کو کھانا کھلاتا ہوں پھر گھر والوں کو موسیٰ ؑ نے پوچھا کھانے کے بعد ماں تم سے کیا کہ رہی تھی قصائی نے جواب دیا اصل میں بڑھاپے میں ہیں ان کا ذہن کام نہیں کر رہا اکژ اوقات کہتی ہیں میرے بیٹے جنت الفردوس میں تمہارا ٹھکانہ موسیٰ ؑ کے قریب ہو۔کہاں موسیٰ ؑ اور کہاں میں ایک ادنیٰ سے بھی کم تر۔ قصائی کو پتا نہیں تھا کہ یہی موسیٰ ؑ ہیں موسیٰ ؑ نے فرمایا تمہاری ماں کا ذہن ٹھیک ہے میں ہی موسیٰ ہوں اور تمہاری ماں کی یہ دعا تمہارے لیے کام کر گئی آج قصائی کی طرح ہم بھی بے خبر ہیں کہ ماں کی دعا کتنا کام کرتی ہے اللہ پاک ہمیں ماں باپ کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے امین۔{jcomments on}
223