16جون1956ایک فوجی گھرانے میں آنکھ کھولنے والے جنرل راحیل شریف اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبول ترین شخصیت کے طور پر سامنے آئے ہیں ۔ انہوں نے گریجویشن کے بعد 1971میں کمیشن حاصل کیا اور فرنٹیئر فورس رجمنٹ کی مشہور زمانہ 6بٹالین میں ایک نوجوان افسر کی حیثیت سے ڈیوٹی سر انجام دی ۔ ان کے بھائی میجر شبیر شریف شہید (نشان حیدر) نے بھی اسی رجمنٹ میں کمیشن حاصل کی تھاجنرل راحیل شریف کے والد میجر شریف بھی پاکستان آرمی سے وابستہ رہے ۔جنرل راحیل شریف اور کیپٹن ممتاز شریف( ستارہ بسالت) کے چھوٹے بھائی اور نشان حیدر پانے والے میجر عزیز بھٹی شہید کے بھانجے ہیں ۔ ان سب کیلئے بڑا اعزاز ہے کہ فوجی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں ۔جنرل راحیل شریف پاک آرمی میں مختلف عہدوں پر فائز رہے آخر کار انہیں سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی جگہ پر پاک فوج کی قیادت کی ذمہ داری سونپی گئی اور آپ بڑے احسن طریقے سے پاک آرمی کی قیادت کر رہے ہیں بلکہ پوری قومی کی امنگوں کی ترجمانی بھی کرنے لگے ہیں ۔ملک بھر میں پھیلے ہوئے جرائم پیشہ افراد کے خلاف جارحانہ اقدام کیے ۔ کراچی جس پر پاکستانی معیشت کا دارو مدار ہے کافی عرصہ سے جرائم پیشہ افراد کی کمین گاہ بنا ہوا تھا ۔بھتہ خوری ‘ ٹارگٹ کلنگ اور ہر قسم کے جرائم نے کراچی کے امن و امان کو تباہ کر رکھا تھا اور رفاعی کاموں کی آڑ میں لوگوں کو لوٹا جا رہا تھا ۔ اگر کوئی آواز بلند کرتا تو اسے دبا دیا جاتا تھا۔ آخر کار جنرل راحیل شریف نے قومی قیادت کی خواہش پر کراچی میں امن و امان کو بحال کرنے کا بیڑا اٹھایااور کراچی سے شدت پسندوں سمیت ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ افراد کا خاتمہ کرنا شروع کر دیا۔اندرونی محاذ کے علاوہ بیرونی محاذ پر بھی جنرل راحیل شریف کے عزائم دشمنوں کو واضح پیغام دے رہے ہیں کہ پاکستان کی سلامتی کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ جنوبی ایشیا ء میں اس وقت تک پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک کشمیر یوں کو ان کی امنگوں کے مطابق حق رائے دہی نہیں دیا جاتا ۔جنرل راحیل شریف نے دولت لوٹنے والے چوروں ‘ ڈاکوؤں بد دیانت افسر وں و لیڈروں‘ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو یہ باور کروادیا ہے کہ ضرب عضب کی طرح ان کے خلاف بھی آپریشن انشاء اللہ کیا جائے گا۔ راجپوت خاندان سے تعلق رکھنے والے فوجی گھرانے کے چشم و چراغ جنرل راحیل شریف نے قوم کو ایک نیا حوصلہ اور ولولہ عطا کیا اور پوری قوم پاک فوج کے شانہ بشانہ ہے ۔انڈیا ہمارے دریاوں کے پانی سے اپنے ڈیم بنا رہا ہے اور انڈیا میں اس وقت بے شمار ڈیم ہیں جب کہ ہمارے ملک میں صرف دو بڑے ڈیم ہیں ۔قدرتی ندی نالوں کا پانی ضائع ہو رہا ہے ۔زمینیں بنجر ہو رہی ہیں اور بجلی کا بحران دن بدن بڑھ رہا ہے ۔ پانی کو جمع کرنے کیلئے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی جارہی ہے اور اس وقت کالا باغ ڈیم کی اہم ضرور ت ہے جب کوئی بات ڈیم کے حوالے سے کی جاتی ہے تو سیاست کی نظر ہو جاتی ہے ۔تمام فکر رکھنے والے دانشور‘ انجینئراور سیاست دان مل کر بیٹھیں اور فوج کی نگرانی میں کالا باغ ڈیم بنانے کی تجویز دیں ۔ ہماری فوج میں تمام تر صلاحیتیں موجود ہیں جنرل راحیل شریف قیادت میں پاک فوج کو سلام ۔بڑے منصوبوں میں جرات رکھنی پڑتی ہے سابقہ دور میں نواز شریف نے ایٹمی دھماکہ کر کہ جراء ت مندانہ فیصلہ کیا اور آج پوری قوم کا سر فخر سے بلند ہے ۔ اور آج یہ قوم کالا باغ ڈیم بناے کی اسی طرح جرات مندانہ فیصلے کی منتظر ہے ۔{jcomments on}
87