حضرو کے نواحی علاقے حمید گاؤں میں آغوش نورانی فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن نورین اسلم عرف نورانی باجی نے اپنے والدِ محترم حاجی ملک اسلم خان مرحوم کے ایصالِ ثواب کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت ایک مثالی فلاحی قدم اٹھاتے ہوئے تقریباً 27 لاکھ روپے کی لاگت سے “بچیاں والا (بیٹیاں والا) قبرستان” کی چاردیواری کا منصوبہ مکمل کرانے کا بیڑہ اُٹھایا ہے۔ اس منصوبے کے تحت 40 کنال رقبے پر مشتمل قبرستان کی چاردیواری کا 60 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ باقی کام آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے۔
اس نیک اقدام پر اہلیانِ حمید گاؤں، مقامی معززین اور سماجی شخصیات نے نورین اسلم عرف نورانی باجی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اُنہوں نے اپنے والد کے فلاحی مشن کو زندہ رکھا اور خواتین کے لیے ایک باعزت مثال قائم کی۔
اسی سلسلے میں قبرستان کی چاردیواری کی تکمیل کے موقع پر ایک پروقار تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں اہم شخصیات، علمائے کرام، ادبا، شعراء اور سماجی رہنماؤں نے شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ حاجی ملک اسلم خان مرحوم کی زندگی خدمتِ خلق سے عبارت تھی، اور اُن کی صاحبزادی نورین اسلم عرف نورانی باجی نے اُن کے مشن کو جاری رکھ کر عملی طور پر ثابت کیا کہ نیکی اور انسان دوستی نسلوں تک چلنے والا ورثہ ہے۔ مقررین نے اُن کی سماجی و فلاحی خدمات کو زبردست الفاظ میں سراہا اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
تقریب میں شریک نمایاں شخصیات میں صاحبزادہ کامران تبسم نوری، ڈاکٹر حسنین شیخ، علامہ عبداللہ، مفتی وقار، وحید، نوید اعوان (ناظم دعوت و تربیت ضلع اٹک، منہاج القرآن انٹرنیشنل)، سابق ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (سیکنڈری) اٹک راجہ مختار احمد سگھروی، سوشل ورکر و شاعر امجد اقبال ملک، صحافی و کالم نگار اقبال زرقاش، صحافی ملک خالد حسین، صحافی ظہیر عباس حضرو، ہیلپنگ فرینڈز پاکستان حضرو کے سوشل ورکر منیر احمد، ادیب و کالم نگار سردار اظہر رشید چغتائی، اور سماجی کارکن عبداللہ شامل تھے۔
آخر میں آغوش نورانی فاؤنڈیشن کی جانب سے تمام مہمانوں کی شرکت پر دلی شکریہ ادا کیا گیا، جبکہ مقامی عمائدین نے اس امید کا اظہار کیا کہ نورانی باجی جیسے فلاحی کردار ہمارے معاشرے میں انسانیت، خدمت اور قربانی کے جذبے کو مزید فروغ دیں گے۔





