تحفظ ختم نبوت اور ہماری زمہ داری

اسلامی بنیادی عقائد میں سے ایک انتہائی اہم اور ضروری عقیدہ یہ بھی ہے جس پر ایمان لانافرض ہے اور اس کے تحفظ ودفاع کےلئے ہرسانس کے ساتھ ساتھ ہر وقت ہر لمحہ وقف کرنا ہرمسلمان کی ذمہ داری بھی ہے اس عقیدہ پر پہرہ دینا ہرمسلمان کے ایمان کالازمی حصہ ہے اس بنیادی عقیدے کانام عقیدہ تحفظ ختم نبوت ہے اللّہ رب العزت نے جن وانس کی رشد وہدایت کےلئے توحید ورسالت کی پہچان کرنے کےلئے کامیابی وکامرانی حاصل کرنے کےلئے نجات و جہنم سے خلاصی کےلئے انسانیت کو سیدھی راہ پرچلانے کےلئے انبیاءکرام علیہم السلام کے سلسلہ کو شروع فرمایا۔

حضرت آدم علیہ السلام سے اس سلسلہ کی ابتداءکی اور امام الانبیاءحضور خاتم النبیین والمرسلین حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰﷺ کی ذات اقدس پر اس کومکمل کیا۔اب قیامت تک اس عقیدے میں ردوبدل نہیں ہوسکتی اور ناہی قیامت تک کسی اور کو نبی بنایا منایا اور بتایا جاسکتا ہے جس طرح اللہ وحدہ لاشریک کی وحدانیت میں کسی اور کی شرکت ممکن نہیں اسی طرح اللہ کے آخری نبی ورسول حضرت محمد مصطفیﷺ کی ختم نبوت میں بھی کسی کی شرکت ممکن نہیں ‘جس طرح نبی کی نبوت کو رسول کی رسالت کو ماننا ان کی تصدیق کرنا انہیں سچا جاننا اور ماننا ضروری ہے ان پر ایمان لانافرض ہے ان کی صداقت رسالت نبوت کا انکار کفر ہے اسی طرح ان کے مقابل جھوٹے مدعیان کی تردید کرنا ان کے کفرسے دوسرے مسلمانوں کوبچاناہرمسلمان کی زمہ داری ہے۔

حضور خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی ﷺکے بعد اگر کوئی شخص دعویٰ نبوت کرتاہے یاکوئی شخص اس سے دلیل طلب کرتاتو وہ بھی کفر کرتاہے کیونکہ اس سے دلیل طلب کرناختم نبوت میں شک وشبہ کی گنجائش پیداکرناہے جبکہ ایسااسلام میں ممکن نہیں اگر یہ کچھ واضح ہونے کے بعد دلائل سننے سمجھنے کے بعدبھی اس عقیدہ ختم نبوت پر ایمان لائے بغیر اگر کوئی شخص مسلمان کادعوی کرے تووہ جھوٹا ہے کذاب ہے ملعون ومردود ہے۔

ایسا شخص جو ایمان لانے کادعوی توکرے مگر حضور خاتم النبیین ﷺکی ختم نبوت کا ایمان نالائے تو دنیا میں اس شخص سے بڑا بدبخت کوئی نہیں رب العالمین نے جب عالم کی بنیاد رکھی تو پہلی اینٹ بھی رکھ دی قصر نبوت کی تعمیر ہوتی رہی جب یہ جہاں اپنے عروج کو پہنچ گیا اپنے جملہ اوصاف کمالات محاسن اور خوبیوں سے مزین کردیاگیا اس کی تکمیل کردی گئی تو انبیاءکرام علیہم السلام کی آمد کا سلسلہ شروع کیاحضور خاتم النبیین کی بعثت کےساتھ ہی اس کی تکمیل بھی کردی گئی رب العالمین نے ان کے متعلق فرمایا سورہ الاعراف اے اولاد آدم تمہارے پاس رسول آئیں گے جو میری آیتیں پڑھ کے سنائیں گئے اس اعلان کے مطابق انبیاءکرام علیہم السلام اس دنیا میں تشریف لاتے رہے لیکن کسی نے بھی خاتم النبیین ہونے کا دعویٰ نہیں کیا ہر نبی نے بشارت خوشخبری اور دیگر انبیاءکرام علیہم السلام کی آمد اور ان کی علامات بیان فرمائیں حتی کہ آخری رسول اور آخری نبی حضرت محمد مصطفیﷺ کی بشارت سنا دی گئی اور قصر نبوت کی جو اینٹ باقی تھی وہ بھی مکمل کردی گئی اب کسی قسم کی کمی یا زیادہ کی کوئی گنجائش باقی نارہی اورناہی کسی قسم کی اس میں کمی باقی ہے

قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے محمدﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں اور احادیث مبارکہ میں نبی اکرم شفیع اعظم ﷺنے ارشاد فرمایا میں آخری رسول ہوں یہ زمانہ آخری ہے ہاتھ کی دو انگلیوں کا اشارہ کرتے ہوئے فرمایا میں اور قیامت اس طرح قریب ہے عقیدہ ختم نبوت قرآن مجید کی سو آیات دوسو سے زائد احادیث مبارکہ اور اجماع امت سے ثابت ہے قرآن مجید میں جو حضور نبی کریم روف الرحیمﷺ پرنازل کیاگیا اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے آج میں نے تمہارا دین مکمل کردیا اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو پسند کیااس آیت میں یہ بات واضح کردی کہ دین اسلام ہر پہلو سے کامل واکمل ہو چکا اللہ کی نعمت پوری ہوچکی

جب دین اسلام مکمل ہوچکا تو جو احکام بیان کئے گئے وہ بھی مکمل ہوچکے اس قرآن مجید میں حضور خاتم النبیینﷺ کا ذکر بھی آچکا اب قیامت تو آسکتی ہے مگر ناتو تو شریعت میں تبدیلی کی جاسکتی ہے ناقرآن مجید میں ناہی عقائد عبادات معاملات میں اور ناہی حضور اکرم کی ختم نبوت میں کوئی ردوبدل کی گنجائش باقی ہے ۔پہلے جو انبیاءکرام علیہم السلام مبعوث ہوتے وہ ایک قوم کے لئے ہوتے جو شریعت ان کی دی جاتی وہ مخصوص اوقات کے لئے ہوتی لیکن حضور نبی کریم روف الرحیم ﷺکی نبوت ورسالت شریعت و سنت تمام انسانوں کےلئے جنات کے لئے آپﷺ کی شریعت کامل اور تاقیامت سب کےلئے کافی ہے آپ کو صرف جہاں کےلئے نہیں بلکہ دونوں جہانوں کےلئے بنایاگیاہے آج اگر کوئی شخص نبی کریم روف الرحیمﷺ کی ختم نبوت پر ایمان لانے کی بجائے کسی جھوٹے کو مد مقابل کھڑاکرتاہے تو حضور خاتم النبیینﷺ نے اس کی پیشن گوئی پہلے ہی فرمادی تھی

حضرت ثوبان سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا قیامت ا س وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک بہت سارے دجال اور جھوٹے مدعیان نبوت دعوی ناکرلیں پرایک نبی ہونے کا دعوی کرے گاجبکہ میں خاتم النبیین ہوں میرے بعد کسی کوبھی نبی نہیں بنایا جائے گا ان جھوٹے مدعیان کی ابتداءحضورﷺ کے دور میں ہی ہوگئی تھی جب اسود عنسی جس کو حضرت فیروز دیلمی نے جہنم رسید کیا دوسرا مسیلمہ کذاب تھا جسے حضرت وحشی نے جہنم رسید کیایہ ایسا عقیدہ ہے جس پر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے 1200 جانیں قربان کرکہ اس کی حفاظت کی جن میں سات سو کے قریب قراءحضرات بھی شہیدہوئے اور اس پر آنچ نہیں آنے دی عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کو سمجھنے کےلئے ہمیں خودبھی اپنی اولاد کو اور دوسرے مسلمانوں کو فکرمندہونے کی ضرورت ہے اس کی حقیقت حیثیت اور اس کا حکم جاننااور امت کے ایک ایک فرد تک اس کا پہنچانا ہماری سب کی ذمہ داری ہے۔