پیرافورس، پنجاب حکومت کا شانداراقدام

حکومت پنجاب نے غیر قانونی تجاوزات کے خاتمے کیلیے پیرا فورس تشکیل دی ہے چھوٹے بڑے شہروں کے علاؤہ دیہاتوں میں ناجائز تجاوزات قائم ہیں شہروں اور بازاروں میں فٹ پاتھ جو پیدل چلنے والے افراد کیلئے مختص ہوتے ہیں وہ بھی تجاوزات کی زد میں ہیں حکومت کیجانب سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے حالیہ دنوں میں کچھ اقدامات کا آغاز ہوا ہے مگر ماضی کی حکومتوں میں بھی اس نوعیت کے وقتی اقدامات تو اٹھائے گئے مگر تجاوزات کے مکمل خاتمے کے ہداف حاصل نہ ہو سکے چھوٹے بڑے شہروں بازاروں اور فٹ پاتھوں پر قائم تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک جام ہونے سے جہاں گاڑیوں کی روانی متاثر ہوتی ہے وہاں پیدل چلنے والوں کو بھی مشکلات درپیش ہوتی ہیں ایسی صورت میں ہنگامی صورت حال میں ایمبولینس اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی مقررہ جگہ پر بروقت پہنچ نہیں پاتی حکومت پنجاب کی جانب سے تجاوزات کے خاتمے اور مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلیے پیرا فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جو ایک احسن اقدام ہے اس سے قبل صفائی ستھرائی کیلئے کمپنی کے سینٹری ورکرز کے عملے کو بھی فیلڈ میں فعال کر دیا گیا ہے مگر اب شہریوں کیلئے یہ بات کافی پریشان کن ہے کہ محکمہ بلدیات نے صفائی کے بدلے متعلقہ دیہاتوں اور شہروں کے رہائشیوں سے سینٹری فیس وصولی کا بھی فیصلہ کیا ہے حکومت پنجاب نے سینیٹری فیسوں کی بروقت وصولی کے پیش نظر سینیٹیشن ریکوری وین بھی متعارف کروا دی ہے اطلاعات کے مطابق اس ریکوری وین کے ہمراہ کمپنی کا ذمہ دار ریکوری آفیسر پنجاب پولیس اور پیرا فورس کے 2 نمائندے بھی ہمراہ ہونگے جو ان گھروں اور دکانوں کا دورہ کریں گے جنکی جانب سے ماہانہ سینیٹری کے بل جمع نہیں کروائے جا رہے۔عملہ موقع پر بقایاجات کی تصدیق کے بعد جاز کیش ایپ کے ذریعے وصولی کرے گا اور کمپنی کے اکاؤنٹ میں ٹرانسفر کر کے صارف کا بل کلیئر کیا جائے گا کمپنی کا کہنا ہے کہ شہری صفائی کے بہتر انتظامات کیلئے سینیٹری فیس کی ادائیگی کو یقینی بنائیں تاکہ شہر کو صاف ستھرا رکھنے کے عمل میں رکاوٹ حائل نہ ہو گو اس پیرا فورس کی فعالیت سے بڑے شہروں میں تجاوزات کے خاتمے میں کچھ نہ کچھ مدد تو ضرور ملے گی مگر اسکے برعکس چھوٹے بازاروں اور دیہات کی سطح پر تجاوزات کے خاتمے کے حوالے سے کوئی عملی اقدامات فی الحال نظر نہیں آ رہے ضرورت اس امر کی ہے کہ شہروں کی نسبت چھوٹے بازاروں اور دیہی علاقوں میں بھی تجاوزات کے خاتمے کیلئے پیرا فورس کو فعال کیا جائے اسسٹنٹ کمشنر تحصیل افسران اور یونین کونسل سطح پر سرکاری راستوں اور غریبوں کی مالکیتی زمینوں پر ناحق قبضے کو واگزار کرانے کی غرض سے ماتحت افسران کو فیلڈ میں متحرک کیا جائے محکمہ مال سے ان تجاوزات کے حوالے سے ریکارڈ طلب کر کے تجاوزات کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات اٹھائے جائیں جس طرح غیر قانونی تجاوزات سے شہریوں کو مشکلات درپیش ہیں اسی طرح دیہاتوں میں زمینوں پر ناجائز قبضے سرکاری راستوں پر غیر قانونی تعمیرات و تجاوزات کے خاتمے کیلئے بھی بلا تفریق اس فورس کو کاروائی کے اختیارات تفویض کیے جائیں اس سے قبل پچھلی حکومتوں کی جانب سے بھی بڑی گرمجوشی سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے اقدامات کی شروعات کی گئی تھی جنکے بڑے چرچے تھے بعدازاں یہ اقدامات عارضی نوعیت کے تھے جسکی وجہ سے تجاوزات کے خاتمے میں کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل
نہیں ہو سکی آج بھی اگر اس پیرا فورس کی زیر سرپرستی دیہی سطح پر سڑکوں کی قانونی پیمائش کرائی جائے تو جگہ جگہ غیر قانونی تجاوزات کی نشان دہی ہو گی ایسے قبضے چھڑوانے کیلئے حکومتی وسائل و اختیارات کا استعمال اولین ترجیح ہونی چاہیئے تاہم بحثیت معاشرے کا ایک فرد اور ذمہ شہری ہونے کے ناطے ہمارے ذمے بھی فرائض ہیں وہ یہ کہ ہم مالکیتی پراپرٹی سرکاری اراضی پر ناجائز قبضہ جمانے سے گریز کریں ہونا تو یہ چاہیے کہ اگر کہیں سرکاری زمین ویران پڑی ہے سب مل کر اس جگہ کو سکول،قبرستان جنازہ گاہ کیلئے وقف کرنے کی کاوشوں میں شریک ہوں تجاوزات کی آڑ میں بااثر افراد کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے محض غریب ریڑھی بانوں رکشہ ڈرائیوروں اور دیہاڑی دار افراد کو نشانہ بنانا کوئی روایت نہیں حالیہ پنجاب حکومت کی طرف سے پیرا فورس کی تشکیل سے اب کچھ امید کی کرن نظر آرہی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بظاہر غیر قانونی تجاوزات کیخاتمے کیلیے قبضہ مافیا کے طاقتوروں کیساتھ ٹکر لینے کے موڈ میں ہیں جس پر بلاشبہ وہ خراج تحسین کی مستحق ہیں مگر گزرتے وقت کیساتھ تجاوزات کے خاتمے کیلیے پیرا فورس کی کارکردگی کو جانچنا بھی حکومت پنجاب کیلئے ایک چیلنج ہو گا تجاوزات کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات اپنی جگہ مگر تجاوزات کے خاتمے کیلئے یہ اقدامات اسی صورت میں موثر ثابت ہونگے جب سیاسی وابستگی و مداخلت سے بالاتر ہو کر بلاتفریق قبضہ مافیا کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے۔