ارسلان کیانی
تحصیل کہوٹہ اس جدید دور میں بھی جہاں پسماندہ اور سہولیات سے محروم ہے وہاں بیوروکریسی کے لیے سونے کی چڑیا ہے 78 برس گزر گئے ہیں تحصیل اور حالقہ پی پی کو نہ کوئی جرات مند اور دیانت دار قیادت میسر آئی اور نہ ہی کوئی بیوروکریسی کا ایماندار افسر جو اس علاقے کے عوام کے مسائل حل کرے انصاف دے سکے نہ کسی میں جرت ہے کہ وہ بیوروکریسی پہ ہاتھ ڈال سکے آج جب میں تحریر لکھ رہا ہوں تو دل خون کے آنسوں روتا ہے کیا حطہ پوٹھوہار اور ضلع راولپنڈی کی سب سے بڑی ایٹمی تحصیل کے لوگ کن کن مسائل سے دو چار ہیں مجھے اس علاقے کے عوام پر بھی حیرت ہوتی ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے آواز نہیں اٹھا سکتے ستم ظلم برداشت کر لیتے ہیں رشوت دے کر کام کروا لیں گے مگر ڈر اور خوف کی وجہ سے نہ میڈیا کے سامنے اور نہ کسی کے سامنے اپنا دکھڑا سنا سکتے ہیں تحصیل کہوٹہ کا تھانہ محکمہ مال واپڈا محکمہ صحت کرپشن کا گڈر بن چکے ہیں ایم سی کہوٹہ جو عوام کے ٹیکسوں کے کروڑوں روپے جعلی بل بنا کر ہضم کرتے ہیں وہاں ایک مافیا بیٹھا ہے جو خود بھی کرپشن کرتا ہے اور نئے آنے والے افسران کو بھی نت نئے طریقے بتاتا ہے کہوٹہ شہر میں چند سٹریٹ لائٹس کے علاوہ پورا علاقہ میں سہولت سے محروم 18 کروڑ اور پھر 42 کروڑ کی واٹر سپلائی محکمہ پبلک ھیلتھ کے ایک عارضی انجنیئر ساجد ٹھیکدار اور با اثر سیاسی شخصیات نے کرپشن کی نظر کر دیئے زبح خانہ چوک میں تقریباً 26 لاکھ کی گھڑی پنجار چوک میں تقریباً اتنے ہی فنڈ سے باز کلر چوک میں ایک دوار رنگ لگا کر 15 سے 20 لاکھ قدیر لائبریری کی ٹائل لگا کر 23 لاکھ رنگ روگن لگا کر کر لیے ہیں اور اسی طرح مٹور چوک کے قریب ایک درجن نارمل بورڈ لگا کر تصویریں بنا کر تقریباً 60 لاکھ کا ٹھیکہ جو کرپشن کی نظر ہو گیا اسی طرح سب انجینئرجو ایم سی کے بادشاہ ہیں اگر لاری آڑہ کے نالے بند کرنےکا کہیں تو کہتے ہیں ہاءوے کے ہیں مگر کرپشن کرنی ہو تو گودام والی روڈ جو ہاءوے کی ہے اسکا بیڈ توڑ کر چند سو بلاک لگا کر درمیان میں مٹی ڈال کر تقریباً 140 پودے لگا کر 8 لاکھ ہضم کر لئے کیا کیا بتاؤں ان کے 14 اگست کے بل دیکھیں عید میلاد النبی کے بل دیکھیں رمضان سستے بل دیکھیں شفاف انکوائری کریں اپکو پتہ چال جائے گا کے ایم سی کتنی کرپشن کر رہی ہے تجاوزات کی بھر مار ہے سبزی منڈی خالی پڑی ہوئی ہے کلاس فور ملازمین کو کھلی چھٹی منتھلی دے کر پورے شہر تجاوزات سے بھر دیا جرمانے مجسٹریٹ کے بجائے کلاس فور ملازمین کرتے ہیں وہ بھی بینک میں جمع نہیں ہوتے ایم سی کے فنڈ خرد برد ہونے پر نہ کوئی ایم این اے نہ ایم پی اے نہ مقامی قیادت سوال کرتی ہے اب تو اپوزیشن بھی ختم ہوگئی اسی طرح کہوٹہ میں محکمہ ریونیو میں ماہانہ کروڑں کی کرپشن ہوتی ہے سرکاری ریکارڈ منشیوں کے ہاتھوں میں ہے خود اپنے دستخط لگاتے ہیں نئے تعینات ہونے والے نوجوان تحصیلدار دڑلے سے رشوت کھارہے ہیں رجسٹری لکھنے والوں کی بھرمار اپنے ریٹ بھی بڑھا لئے اور تحصیلدار کے بھی پھر میٹینگ ہوتی ہے اور تحصیلدار کی رجسٹری 15000 تک ریٹ مقرر کیا ہے اور درمیانہ راستہ نکال کر مسلہ حل کرنے کے 7 سے 10 ہزار طہ ہوئے ہیں رجسٹری لکھنے والے غریبوں کا خون نچوڑ کر خود بھی اور محکمہ مال کو بھی عیاشیاں کراتے ہیں آگر 100 رجسٹری دن میں ہو تو 10 لاکھ سیدھا سیدھا کرپشن کا محکمہ مال اور عملے کو جاتا ہے عدالتی حکم کے باوجود ایک ایک پٹواری 6 منشی رکھے ہوئے ہیں اسی میں نہ قانونی اور نہ اخلاقی جرت ہے کہ وہ آواز اٹھائے کءسو سالہ تحصیل میں صفائی کے ناقص انتظامات نہ پانی نہ واشروم نہ کنٹین اسیسٹیٹ کمشنر کہوٹہ نے بھی کھبی کرپشن اور دیگر مسائل کا نوٹس نہ لیا تحصیل والے کہتے ہیں جہاں مرضی جاو ہم دو تین جگہوں پر پیسہے تقسیم کرتے ہیں اسی طرح پولیس تھانہ کہوٹہ میں ٹاؤٹ مافیا کا راج ہے ہر کمرے میں الگ تھانہ قائم ہے ظالم ہو یا مظلوم دونوں کو رشوت دینی پڑتی ہے منشیات فروشی عروج پر ہے شہر بلکہ دیہاتوں میں بھی بڑے بڑے ٹھکانے موجود ہیں لکھوں روپے منتھلی دے کر نوجوان نسل کو تباہ کیا جاتا ہے جبکہ نہ کالج نہ یونیورسٹی سٹیٹ آف آرٹ ہسپتال ٹی ایج کیو کہوٹہ جو پرایوئٹ مافیا کے ہاتھوں یر غمال بنا دیا ہے نہ سرجن نہ اوٹی نہ جدید لیباٹری نہ آپریشن نہ ڈینگی کے مریض چال بسے 5 کروڑ سالانہ گرانٹ جس میں سے 2.5 کروڑ تنخوا میں چلا جاتا ہے باقی بجلی کے بل اور دیگر ضروریات کے بعد ادوایات کے لیے 1 کروڑ یا 1.5 کروڑ کی رقم بجتی ہے کہوٹہ کی ناہل قیادت ناہل اپوزیشن بے حسی عوام کی وجہ سے صرف کہوٹہ کے سکولوں پی ایچ اور ٹی ایج کیو ہسپتال کو فروحت کیا جا رہا ہے عوام نے اب بھی آواز نہ اٹھائی تو کہوٹہ مزید 50 سال پھیچے چلا جائے گا وزیراعلی پنجاب کمشنر راولپنڈی ایم سی کہوٹہ کی کرپشن حوالے سے انکوائری کریں تحصیل دار کو لگام دی جائے شہر کے منصوبوں کے لیے اچھی شہرت رکھنے والے لوگوں دیانت دار شخصیت کی کمیٹی بنائی جائے اور ایم سی کے کرپٹ لوگوں کو جو عرصہ دراز سے عوام کے ٹیکسوں کے پیسوں سے ایاشی کر رہے ہیں 30 فیصد کمیشن لیتے ہیں ان کو فوری تبدیل کیا جائے جو جالی بل بنا کر لوٹتے ہیں اور عوام کی سہولیات سے ناپیل ہیں
