سرزمین انبیاء کرام علیہم السلام فلسطین پر دجالی صہیونی ناجائز قابض وقاتل اسرائیلی فوج نے جو مظالم کی سیاہ دردناک وحشت ناک داستان رقم کی ہے تاریخ میں اسکی مثال نہیں ملتی‘ وہاں کے مظلوم مسلمانوں پر قیامت سے پہلے جو قیامت گزری اس المناک اور دردناک واقعات میں جو مظلومانہ شہادتیں ہوئیں‘عورتیں بیوہ ہو گئیں‘بچے یتیم ہوگئے‘ ہزاروں افراد زخمی ہوئے‘ گھر سکول کالج ہسپتال وغیرہ کوبھی دجالی فوج نے دھماکہ خیز مواد سے اڑادیا‘
ایسے کتنے لوگ ہیں جو کل تک امیرترین کی فہرست میں شامل تھے عیش وعشرت کی زندگی گزار رہے تھے مگر آج اسرائیلی ظلم سے تنگ آکرپناہ گزین کیمپوں میں نامعلوم بن کر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ جولوگ کل تک مال دار تھے آج فقیر جیسی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اس صورتحال میں اس دکھ درد کی گھڑی میں تمام مسلمانوں کو انکے ساتھ کھڑا ہوناچاہیے انکے ساتھ مالی تعاون کرنا چاہیے‘ انکے لئے دعاؤں کا اہتمام کرنا چاہیے‘ ان پر آوازبلندکرنی چاہیے‘ دجالی فوج کے ظلم کوروکنے کااہتمام کرنا چاہیے‘ تمام مسلم ممالک کوایک ہوکر فلسطین کی حفاظت کرنی چاہیے‘ ان فلسطینی عوام پر ظلم کرنی والی دجالی فوج کے مظالم پر لب کشائی کرنی چاہیے‘انکامقابلہ کرناچاہیے‘ اس صہیونی ریاست کو سب سکھانا چاہیے‘ انکے مظالم کو دنیاکے کونہ کونہ تک پہنچا کر جھنجوڑنا چاہیے‘جہاں تک ممکن ہو جو کچھ مسلمان کر سکتا ہوان کے لئے ضرور کرنا چاہیے۔
قرآن مجید میں سورت الحجرات میں ارشاد باری تعالیٰ ہے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں جبکہ حدیث شریف میں رسول اللہﷺ نے ارشادفرمایا تمام مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں انسان کے کسی ایک حصہ میں تکلیف ہوتی ہے تو اس کی وجہ سے تمام جسم بے چین ہوجاتاہے۔ اس وقت یہی حالت ہماری ہونی چاہیے کہ جب دنیاکہ کسی خطہ میں بھی مسلمان تکلیف میں مبتلاء ہوں کسی مسلمان پر ظلم ہورہاہو تو ایمان کا تقاضا یہی ہے کہ ہمیں تکلیف محسوس کرنی چاہیے ہمیں اس تکلیف کا احساس ہوناچاہیے اس تکلیف سے ہمارے ایمان کے زندہ اور مضبوط ہونیکی واضح علامات ظاہر ہونی چاہیے مسجد اقصیٰ مسلمانوں کے ہاں مقدس ترین جگہوں میں سے ایک ہے یہاں نماز پڑھنے کے ثواب سے لیکر اسکی طرف سفر کرنے کی ترغیب قرآن وحدیث میں موجود ہے۔
یہاں سے ہی نبی کریم روف الرحیم ﷺسفر معراج پر تشریف لے گئے اس جگہ کیساتھ مسلمانوں کی خاص نسبت مذہبی عقیدت ہے اس خطہ میں بسنے والے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ مسلمانوں کاایک خاص رشتہ قائم ہے اس پرامن سرزمین پر اسرائیل جیسی ناجائز ریاست بزور طاقت وبدمعاشی قائم ہے جو آئے تو تھے ننگے بھوکے پیاسے یہاں کے مسلمانوں سے پناہ حاصل کرنے ہمدردی اور احسان مانگنے لیکن آئے روز یہی پناہ گزین یہودی مضبوط ہوتے گئے یہاں تک کہ انہوں نے اپنا ملک بناڈالا اسی پربس نہیں بلکہ وہاں کہ فلسطینیوں کا جینا انکا سانس لینامشکل کردیاپھر پوری دنیامیں یہ وہ واحد بدمعاش ہے دہشت گرد ہے جوبلاخوف وخطر ہر قسم کے ایٹمی ہتھیار فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر آزمارہاہے فلسطین کے مسلمانوں کا قتل عام کررہاہے نا وہاں انسان محفوظ ہیں نا مساجد مدارس نا ہسپتال نا سکول کالج نا بازار انکی وحشت ناک بمباری سے محفوظ ہیں ناہی کسی کا گھر محفوظ ہے یہاں ہر لمحہ میں فلسطینی قوم کو گولیوں کی آوازیں سننے کو ملتی ہیں زخمی دیکھنے کوملتے ہیں شہداء کے جنازے اٹھانے پڑتے ہیں بھوک وپیاس سے انسانوں کو تڑپتے دیکھنا پڑتا ہے بارود کے دھویں میں سانس لیناپڑتاہے بچوں کو خوف کے سائے میں نیند
سلاناپڑتاہے نوجوانوں کو عقوبت خانے میں اذیت ناک سزائیں سہنی پڑتی ہیں بوڑھے ضعیف العمر اشخاص سے بڑھاپے میں نوجوان بچوں کاسہارا چھینا جاتاہے خواتین کاسہاگ اجاڑ جاتاہے کمسن بچوں کووالد کے دسائے سے محروم ہوناپڑتاہے
دنیاکی واحدبدنام زمانہ جیل اسرائیل کے پاس ہے جہاں بے گناہ نوجوان خواتین بوڑھے بچے سب قید ہیں ان پر ظلم وستم جبروتشدد کی انتہاء کی جارہی ہے ان سب معاملات میں اسرائیل کی دہشت گردی کسی کو نظر نہیں آتی جبکہ وہ ان مظالم کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کرتاہے اسرائیلی دجالی فوج کے مظالم پر کوئی لب کشائی نہیں کرتا مسلمان ملک میں غلطی سے جانور کے مرنے پر واویلا کرنیوالے انسانی حقوق کے علمبردار کہاں گئے کیا انکو یہاں انسانیت کٹتی تڑپتی نظر نہیں آتی۔ صرف 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے ہسپتال میں اسرائیلی درندگی سے متاثر ہونے والے 47 شہداء جبکہ 205 زخمی لائے گئے ان میں وہ فلسطینی بھی شامل ہیں جو امدادی سامان کے انتظار میں تھے اب فلسطین نے اپناخاندان کنبہ قبیلہ گھر مال ودولت سب کچھ قربان کردیا قربانی دینے کے بعدکیمپوں میں زندگی گزار رہے ہیں لیکن وہ کیمپ بھی اسرائیل دہشت گردی سے محفوظ نہیں
مجموعی طور پر سات اکتوبر 2023 سے لیکر اب تک اسرائیلی دجالی صہیونی دہشت گرد فوج کی جانب سے 66 ہزار کے قریب فلسطینی شہیدہوچکے ہیں جبکہ پونے دو لاکھ کے قریب زخمی موجود ہیں اس سب ظلم کے بعدبھی اسرائیل کے ظلم کی آگ نابجھ سکی وہ مزید درندگی کی انتہاء کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں تک کھانے پینے کاسامان نہیں پہنچنے دے رہے فلسطینی قوم کیلئے جانے والی امداد کو راستے میں ہی لوٹ لیا جاتا ہے ان زخمیوں کیلئے ادویات راستے میں ہی ضائع کردی جاتی ہیں اجتماعی قبریں بن رہی ہیں لیکن اسرائیلی فوج کے دل میں رحم نہیں انسانیت نہیں ناہی دنیا کویہ ظلم نظرآرہا ہے اس بدترین ظلم پر خاموشی آخر کب تک رہے گی دنیاسے یہ سوال تو بنتاہے کیا یہ قوم مٹ جائے گی تو انصاف کروگئے۔