راولپنڈی (پنڈی پوسٹ نیوز) جنڈ نجار کے ایک پاکستانی ایرو اسپیس انجینئر محمد عبید رضا ولد عبدالغفور نے ملک کا پہلا تصادم سے بچنے والا ڈرون متعارف کرایا ہے، جو ان ایریاز میں بھی بخوبی کام کرسکتا ہے جہاں روایتی ڈرونز کام نہیں کرپاتے۔ یہ ایک اہم تکنیکی پیش رفت ہے جو بغیر پائلٹ کے ان فضائی گاڑیوں کوہوا میں ٹکرا جانے کے اور جسمانی اثرات ہونے کے بعد بھی اپنے مشن مکمل کرنے کے قابل بناتی ہے۔کیونکہ اگر ڈرون اڑتے ہوئے کسی بھی چیز سے ٹکرا جاتے ہیں، تو انکی 80 فیصد کارکردگی متاثر ہوجاتی تھی۔
رضا کی کمپنی ایس ایروناٹکس Ace Aeronautics کی طرف سے تیار کردہ ڈرون, خاص طور پر خطرناک اور محدود یا چھوٹے ماحول جیسے کسی پائپ لائنز، زیر زمین بارودی سرنگوں اور آگ سے تباہ شدہ عمارتوں میں آپریشنز کے لیے تیار کیا گیا ہے، جہاں کسی انسان کا گھسنا محال ہو۔
روایتی ڈرونز کے برعکس، جو اکثر تصادم کے بعد ناکارہ ہو جاتے ہیں، یہ ڈرون ایک حفاظتی طریقہ کار سے لیس ہے جو اسے ٹکراؤ کے اثرات کو برداشت کرنے ، پرواز جاری رکھنے اور اپنا مشن مکمل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔اس ڈرون کے اندر بغیر جی پی ایس سسٹم کے ایسا خودکار مصنوعی زہانت کا پروگرام بھی فیڈ ہے، جو اسکو خود کے فیصلہ کرنے، اندھیرے میں کام کرنے اور مختلف رکاوٹیں عبور کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
عبید رضا کہتےہیں کہ “یہ ڈرون بیک وقت لوکلائزیشن اور میپنگ کے لیے (SLAM) ٹیکنالوجی کا استعمال کرتا ہے، جو اسے GPS سگنلز کے بغیر بھی اپنا راستہ ڈھونڈنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ خاصیت اسکو خاص طور پر زیر زمین یا دور دراز مقامات پر لے جانے کے لیے مفید ہے جہاں سیٹلائٹ کنیکٹیویٹی ناقابل اعتبار ہے یا سیٹلائٹ کے سگنلز ملنا مشکل ہوتا ہے۔”
رضا کی اس انوکھی اور اچھوتی اختراع کو پہلے ہی دنیا کی طرف سے قابل ذکر پہچان مل چکی ہے۔ انہیں پاکستان میں P@SHA گولڈ ایوارڈ سے نوازا گیا اور وہ ہانگ کانگ میں ایشیا پیسیفک آئی سی ٹی الائنس ایوارڈز میں ملک کی نمائندگی کرنے گئے، جس میں 16 ممالک کے درمیان مقابلہ ہوا۔ حال ہی میں، قطری حکومت نے انہیں اپنے تیل اور گیس کے بنیادی ڈھانچے کے معائنے اور پائپ لائنوں میں آنے والی کچھ ممکنہ خرابیوں کی جانچ کےلیے انکے تیار شدہ ڈرون سے ایک معائنہ کرنے کےلیے ڈرون کے ممکنہ استعمال کو تلاش کرنے کی دعوت دی، جہاں اس ڈرون نے کامیابی سے اپنا کام سرانجام دیا۔
