(پِنڈی پوسٹ) — نمائندہ: بہرام خان
ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کا مکمل جواب دیے بغیر کسی بھی قسم کی ثالثی یا مذاکراتی عمل میں شامل نہیں ہوگا۔ ایرانی حکام نے ثالثی کی تمام کوششوں کو فی الحال مسترد کر دیا ہے، اور اس مؤقف کو علاقائی اور بین الاقوامی ذرائع تک سخت انداز میں پہنچایا گیا ہے۔
ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا:
“ہم ایسی کسی بھی ثالثی کو قبول نہیں کریں گے جو اسرائیل کی جارحیت کا حقیقی اور مکمل ازالہ کیے بغیر ہمیں مذاکرات کی میز پر لانا چاہے۔ ایران اپنی خودمختاری، سلامتی اور قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔”
ذرائع کے مطابق، حالیہ ہفتوں میں کچھ علاقائی اور بین الاقوامی قوتیں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کم کرنے کی کوششوں میں مصروف تھیں، جن میں قطر، عمان اور یورپی یونین کے سفارتکار شامل تھے، تاہم ایران نے ان ثالثی اقدامات کو ناکافی اور یک طرفہ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق ایران کا یہ سخت مؤقف اس بات کی علامت ہے کہ وہ اب اسرائیل کی جانب سے کی گئی کارروائیوں کو محض سفارتی سطح پر نہیں، بلکہ دفاعی اور تزویراتی اقدامات کے ذریعے بھی چیلنج کرنے کے لیے تیار ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ایران کا یہ بیان نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکہ، سعودی عرب، اور مغربی اتحادیوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ تہران اب مزید دباؤ یا ثالثی کی آڑ میں مذاکرات کو قبول نہیں کرے گا جب تک کہ اسے زمینی سطح پر حقیقی پیش رفت نظر نہ آئے۔