کہتے ہیں کچھ لوگ پھولوں کی طرح ہوتے ہیں — خاموش، خوبصورت اور خوشبو بکھیرنے والے۔ ان کی موجودگی دلوں کو مہکاتی ہے، ان کا کردار راستوں کو روشن کرتا ہے، اور ان کی یادیں دلوں میں چراغ کی طرح جلتی رہتی ہیں۔ صوبیدار (ریٹائرڈ) محمد ریاض ایسی ہی ایک خوشبو دار شخصیت کا نام ہے جو ضلع راولپنڈی کے خوبصورت گاؤں رنوترہ شریف کی پہچان ہیں۔یہ گاؤں اپنی تاریخی، روحانی اور سماجی حیثیت کے لیے مشہور رہا ہے، اور یہاں جن ممتاز شخصیات نے جنم لیا، ان میں صوبیدار محمد ریاض کا نام نمایاں مقام رکھتا ہے۔
ابتدائی زندگی و تعلیم
30 جون 1954 کو حاجی مصری خان کے گھر پیدا ہونے والے محمد ریاض نے اپنی ابتدائی تعلیم گاؤں کے پرائمری اسکول سے حاصل کی۔ تعلیم کے میدان میں ابتدا ہی سے ان کی ذہانت کا لوہا مانا گیا۔ سنہ 1964 میں جب وہ جماعت پنجم میں نمایاں نمبروں سے کامیاب ہوئے تو ان کے استاد نے بطور اعزاز ان کے گھر پر جھنڈا لگایا۔گویا گاؤں کو ایک روشن ستارے کی نوید دی گئی ہو۔میٹرک کا امتحان 1969 میں ادہوال اسکول سے امتیازی نمبروں سے پاس کیا، اور پھر ایف اے بابا سمندر خان کے اسکول سے مکمل کیا۔ ان دنوں جب تعلیم عام نہ تھی، محمد ریاض جیسے باصلاحیت
نوجوانوں کو گاؤں میں ”بابو“کہہ کر پکارا جاتا تھا یہ نام عزت، علم اور اعتبار کی علامت تھا۔
فوجی خدمات
پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کے دوران حب الوطنی کا جذبہ انہیں پاکستان آرمی میں لے گیا، جہاں انہوں نے اے سی سی (آرمی کلریکل کور) میں شمولیت اختیار کی۔ ایبٹ آباد میں عسکری تربیت حاصل کی۔ یہ ہ
زمانہ تھا جب ان کے بڑے بھائی بنگلہ دیش میں قیدی بن چکے تھے، اور گھریلو ذمے داریوں کا بوجھ ان کے ناتواں کندھوں پر تھا۔ مگر محمد ریاض نے حالات کا مقابلہ جرات اور صبر سے کیا۔سنہ 1984 میں ان کی پوسٹنگ سعودی عرب ہوئی جہاں انہوں نے سعودی چیف آف ایئر اسٹاف کے ساتھ خدمات انجام دیں۔ وہاں تین برس گزارے، دو بار حج کیا اور اپنے غریب والدین کو بھی حج کروا کر ان کی زندگی کا سب سے حسین خواب پورا کیا۔
سماجی خدمات وعوامی اعتماد
صوبیدار محمد ریاض صرف وردی میں نہیں، بلکہ اپنی سوچ، اخلاق اور خدمت میں بھی ایک ”سپاہی” رہے۔ انہوں نے اپنے گاؤں میں بجلی کی فراہمی کے لیے اعلیٰ حکام سے رابطے کیے اور راجہ بشارت جیسے بااثر افراد کو قائل کیا۔ آج رنوترہ شریف میں روشنی ہے تو اس میں ان کا کردار نمایاں ہے۔ان کا مشن تھا کہ نوجوان صرف روزگار نہ پائیں بلکہ عزت دار پیشے اختیار کریں۔ انہوں نے درجنوں نوجوانوں کو پاکستان آرمی میں بھرتی کروایا۔ ان کی شہرت ایک ایسے ”لوگوں کے آدمی” کی ہے جو ہمیشہ دوسروں کا بھلا سوچتے ہیں۔انہوں نے کئی زمینوں، رشتوں، اور دیگر تنازعات کو عدالتی پیچیدگیوں کے بغیر، اپنی فہم و فراست سے حل کروایا۔ گاؤں کی بیٹیوں کو عزت، اور نوجوانوں کو رہنمائی دی۔ یہی وجہ ہے کہ ہر عمر، ہر طبقے کے لوگ ان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔
دیانتداری کی مثال
ایسے وقت میں جب لوگ پیسے، عہدے اور طاقت کے پیچھے بھاگتے ہیں، صوبیدار محمد ریاض نے نہ کبھی کسی لالچ کو اہمیت دی، نہ کبھی اصولوں سے سمجھوتہ کیا۔ ان کے دروازے پر کئی لوگ آئے، گاڑیوں کی چابیاں اور دولت کے انبار پیش کیے، مگر وہ ہمیشہ ”رزق حلال” اور دینی وابستگی کے علمبردار رہے۔ان کا تعلق میرہ شریف کے پیر سید اجمل حسین شاہ سے رہا، اور وہ علامہ خادم حسین رضوی جیسے دینی رہنماؤں سے محبت رکھتے ہیں۔ یہی روحانی وابستگی ان کی شخصیت میں ایک خاص نور اور سکون پیدا کرتی ہے۔ہر گاؤں، ہر علاقے میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو محض افراد نہیں ہوتے، بلکہ وہ اپنی شخصیت، کردار، اور خدمات کی بنیاد پر ایک مکمل ادارہ بن جاتے ہیں۔ ضلع کی تحصیل کی ایک بستی میں ایسا ہی ایک نام صوبیدار محمد ریاض صاحب کا ہے، جنہوں نے نہ صرف اپنی زندگی میں لوگوں کی بے لوث خدمت کی، بلکہ اپنے خاندان کو بھی اسی راہ پر گامزن کیا۔
ایک گاؤں، ایک شخصیت
1980 اور 90 کی دہائیوں میں جب گاؤں میں تعلیم و تربیت کے ذرائع محدود تھے، صوبیدار محمد ریاض صاحب ایک چراغ کی مانند روشن تھے۔ لوگ ان سے اپنے پیاروں کے خطوط لکھواتے اور پڑھواتے، زمینوں کے معاملات، شادی بیاہ، نکاح اور گواہی جیسے حساس معاملات میں انہی کو ثالث اور مشیر بناتے۔ وہ نہ صرف گاؤں کے معتبر بزرگ مانے جاتے تھے بلکہ ان کی رائے کو غیر جانب دار اور دیانت دار تصور کیا جاتا۔ایک مرتبہ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے دوران، ایک خاتون جعلی ووٹ ڈالتے ہوئے پکڑی گئیں۔ وہ سیاسی طور پر مخالف جماعت سے تھیں۔ جب ان پر قانونی کارروائی کا خطرہ منڈلانے لگا، تو صوبیدار محمد ریاض صاحب نے معاملے کو فہم و فراست سے سنبھالا اور اسے گاؤں کی بیٹی قرار دے کر بچا لیا۔ ان کے اس عمل نے نہ صرف اس خاتون کی عزت کو بچایا بلکہ گاؤں میں امن اور برداشت کی مثال قائم کر دی۔اسی طرح ان کے والد، حاجی مصری خان صاحب، نے بھی ایک موقع پر زمین کے تنازع پر دانشمندی کا مظاہرہ کیا۔ جب راستے کی زمین پر دو مخالف برادریوں کے درمیان تنازع پیدا ہوا، تو حاجی صاحب نے وہ زمین اللہ کے نام پر وقف کر دی، اور یوں ایک ممکنہ جھگڑے کو جڑ سے ختم کر دیا۔
خدمت کی روایت نسل در نسل
یہی جذبہ آج ان کے بڑے صاحبزادے محمد سرفراز میں بھی نظر آتا ہے، جو پاکستان ملٹری اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ میں اکاؤنٹس آفیسر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ وہ نہ صرف ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ افسر ہیں بلکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت گاؤں کی خواتین کے لیے سروے کروا کر سینکڑوں کو مالی مدد بھی دلا چکے ہیں۔سرفراز صاحب سوشل ورک، تحریر، اور موٹیویشنل اسپیکنگ جیسے شعبوں میں بھی اپنی پہچان رکھتے ہیں۔ ان کی عاجزی اور نرم مزاجی انہیں گاؤں میں ہر دلعزیز بناتی ہے۔ وہ خود کہتے ہیں: ”اکڑنے سے بہتر ہے کہ انسان جھک جائے۔” یہی سوچ انہیں ایک محبوب شخصیت بناتی ہے۔ انہیں گاؤں میں صوبیدار صاحب کے ”سفیر” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ دعاؤں، نیک پیغامات یا روحانی معاملات میں ان کا کردار نمایاں ہوتا ہے۔
خاندان کے دیگر افراد کا کردار
سرفراز صاحب کے چھوٹے بھائی محمد امتیاز بھی پاکستان ملٹری اکاؤنٹس میں کلاس ٹو گزٹڈ افسر ہیں۔ وہ اس وقت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت غریبوں کی خدمت میں مصروف ہیں۔ ان کا داماد تنویر اختر، جو اسی ادارے میں کلاس ٹو افسر ہیں، گاؤں میں ”بابو” کے نام سے پہچانے جاتے ہیں اور اپنی نیک نیتی، شرافت اور خدمت کے جذبے سے جانے جاتے ہیں۔یہی نہیں، اس خاندان کے دیگر افراد جیسے ماسٹر اشتیاق احمد اور ماسٹر نوید احمد بھی اپنی نفیس شخصیت اور علم و اخلاق کے باعث گاؤں میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔
خلاصہ
صوبیدار محمد ریاض صاحب اور ان کا خاندان گاؤں میں علم، شرافت، خدمت اور اتحاد کی علامت ہے۔ وہ ایک ایسا درخت ہیں جس کی چھاؤں آج بھی گاؤں کے کئی لوگوں کو سکھ اور سہارا فراہم کر رہی ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس خاندان کو ہمیشہ عزت، محبت اور خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔
دعا اور اعتراف
ایسی شخصیات صدیوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی زندگی سے سبق سیکھیں، اور انہیں صرف تعریفی کلمات تک محدود نہ رکھیں بلکہ ان کی زندگی کو ایک ”ماڈل“ کے طور پر نئی نسل کے سامنے پیش کریں۔دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ صوبیدار (ر) محمد ریاض کو صحت کاملہ عطا فرمائے، ان کا سایہ ہمیشہ ان کے بچوں، اہلِ علاقہ اور ہم سب پر قائم و دائم رکھے۔ آمین۔ہر گاؤں، ہر علاقے میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو محض افراد نہیں ہوتے‘بلکہ وہ اپنی شخصیت، کردار، اور خدمات کی بنیاد پر ایک مکمل ادارہ بن جاتے ہیں۔ ضلع کی تحصیل کی ایک بستی میں ایسا ہی ایک نام صوبیدار محمد ریاض صاحب کا ہے، جنہوں نے نہ صرف اپنی زندگی میں لوگوں کی بے لوث خدمت کی، بلکہ اپنے خاندان کو بھی اسی راہ پر گامزن کیا۔