صحابہ کرامؓ کالفظ صحابی کی جمع ہے جس کے معنی ساتھی کے ہیں۔ اصطلاح میں جب بھی یہ لفظ بولاجاتاہے اس سے مرادحضورﷺکے تربیت یافتہ صحابی شاگردخاص نبی اکرم شفیع اعظم ﷺ کی محفل کی زینت بننے والے خوش نصیب ساتھی نبوت کے چاندکے سامنے چمکنے والے روشن ستارے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین جیسی بابرکت مقدس خوش قسمت خوش نصیب ہستیاں مرادلی جاتی ہیں۔
جنہوں نے اپنی جیتی جاگتی آنکھوں سے ایمان کی حالت میں رسول اکرم شفیع اعظمﷺکے چہرہ انورکی زیارت کاشرف حاصل کیا۔یہی وہ مقدس پاکیزہ بابرکت جماعت ہے
جس نے نبی کریم روف الرحیمﷺسے علم حاصل کیااورہم تک پہنچایا‘صرف دین اسلام پہنچایا نہیں بلکہ اسکے ایک ایک جزو کی دل وجان سے حفاظت کی جان کا نذرانہ دیکراس کی حفاظت کی اس مقدس جماعت نے ساری زندگی دین اسلام کی سربلندی کیلئے اپناتن من دھن مال ودولت خاندان کنبہ قبیلہ حتی کہ اپنے آپ کوقربان کردیا
اس عظیم الشان قربانی پررب العالمین نے اس مقدس جماعت سے ناصرف راضی رہنے کااعلان کیابلکہ ان کے اوصاف کمالات کوقرآنی آیات کاحصہ بنایاان کودنیامیں چلتاپھرتاجنتی قراردیا۔نبی کریم روف الرحیم ﷺکی بابرکت محفل ومجلس نصیب فرمائی‘
جنگ میں محافظ اسلام کاعظیم منصب عنایت فرمایا‘اسلام کی شان وشوکت اور اس کی حفاظت میں صحابہ کرام نے ناقابل فراموش کرداراداء کیا۔اگردیکھاجائے تواسلام کامنبع وسرچشمہ وحی الہٰی ہے جورب العالمین کی طرف سے حضور نبی کریم روف الرحیمﷺپر نازل کی گئی
خواہ وہ کسی بھی صورت میں ہوقرآن کریم کی صورت میں ہویاپھرسنت رسولﷺکی صورت میں ہو۔اس مقدس بابرکت دین اسلام کو سیکھنے کیلئے سکھانے کیلئے امت تک پہنچانے کیلئے جس جماعت کاخدا تعالیٰ نے انتخاب کیاجس جماعت نے حضوراکرم شفیع اعظم ﷺ کے سامنے بیٹھ کرعلم حاصل کیاتعلیم وتربیت کے مراحل طے کئے
اسلام کے ایک ایک رکن کو امانت دیانت کیساتھ بحفاظت ہم تک پہنچایااس جماعت کوصحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کہتے ہیں یہ ایسی مقدس بابرکت جماعت ہے۔
جوحضورﷺاورامت مسلمہ کے درمیان دین اسلام پہنچانے کا واحدذریعہ ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین حضورﷺکی ذات کو اوردین اسلام کی تعلیمات کواپنی جان مال اولاد حتی کہ دنیا جہاں کی ہرچیزسے زیادہ مقدم رکھتے تھے
اس اعلی مقام ومرتبہ پر فائزصحابہ کرام کے ایمان کے بارے میں اللّٰہ تعالیٰ نے سورہ الحجرات میں ارشاد فرمایا اللّٰہ نے ڈال دی تمہارے دلوں میں ایمان کی محبت اورکھ دیاتمہارے دلوں میں اورنفرت ڈال دی تمہارے دل میں کفر،گناہ اورنافرمانی کی۔ سورہ المجادلہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے
ان لوگوں کے دلوں میں اللہ نے لکھ دیاہے ایمان،سورہ توبہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے اللہ راضی ہوا ان سے اوروہ راضی ہوئے اللہ سے جب ان صحابہ کے ایمان کی باری آئی تو اللہ نے ارشادفرمایاایمان لاؤ ان صحابہ کرامؓ جیساجنہوں نے ہدایت پائی۔ صحابہ کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین کے متعلق سورہ الفتح میں ارشادباری تعالیٰ ہے
محمدﷺکے ساتھ جولوگ ہیں وہ آپس میں نرم دل ہیں کفارکے مقابلہ میں سخت ہیں وہ رکوع اورسجدہ میں ڈھونڈتے ہیں۔ اللہ کافضل اور اس کی خوشی سورہ توبہ میں ارشادباری تعالیٰ ہے
وہ لوگ جو قدیم ہیں سب سے پہلے ہجرت کرنے والے ہیں اورانصار وہ لوگ جنہوں نے اتباع کی نیکی کیساتھ اللہ راضی ہوا ان سے وہ راضی ہو ئے اللّٰہ سورہ البقرہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ ایمان لاناہے
تواس طرح ایمان لاؤجس طرح صحابہ کرامؓ لائے سورہ الحدید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے اورسب سے وعدہ کیاہے اللہ نے خوبی کااحادیث مبارکہ میں بھی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے فضائل ومناقب موجود ہیں مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن مسعوؓد سے روایت ہے
اللہ نے اپنے سب بندوں پرنظرڈالی تو محمدﷺکے قلب کوان سب قلوب میں بہترپایاپھر دوسرے قلوب پرنظرڈالی تو اصحابِ رسولﷺکے قلوب کودوسرے قلوب سے بہتر پایاایک دوسرے مقام پرارشاد فرمایارسول اللہﷺنے اللہ سے ڈرومیرے صحابہ کے معاملہ میں میرے بعد ان کو نشانہ نابناناکیونکہ جس شخص نے ان سے محبت کی اس نے میری محبت کی وجہ سے ان سے محبت کی
اورجس نے ان سے بغض رکھاتومیرے بغض کیساتھ ان سے بغض رکھا اور جس نے ان کو ایذاء پہنچائی اس نے مجھے ایذاء پہنچائی اور جس نے مجھے ایذاء پہنچائی اس نے اللہ کو ایذاء پہنچائی اورجواللہ کوایذاء پہنچاتاہے۔
قریب ہے کہ اللہ اس کواپنے عذاب میں پکڑلے دیگر مقامات پر بھی صحابہ کرام کے فضائل ومناقب قرآن مجید وحدیث مبارکہ میں موجود ہیں اتنے واضح احکامات ہونے کے باوجودآج کچھ لوگ ان قرآنی شخصیات کو تاریخ کے ترازومیں تولتے ہیں حالانکہ اگردیکھاجائے
توقرآن وسنت کے مقابلہ میں تاریخ یا تاریخی روایات کی کچھ حیثیت نہیں کچھ وقعت نہیں جن اصحاب کواللہ نے جنتی کہاجن کونبی کی محفل کے روشن چمکتے ستارے کہاجن کونبی کاوفادار،پہرہ دار،جاں نثار کہا،جن کے اوصاف قرآن کی آیات میں موجود جن کی تعریف اللہ کاقرآن کرے جن کے مقام ومرتبہ کوخودرسول اللّٰہﷺبیان فرمائیں اس میں شک وشبہ کی گنجائش ہی باقی نہیں رہتی
چہ جاہیکہ کوئی بھی شخص ان مقدس قرآنی شخصیات کے بار ے میں شکوک وشبہات پیدا کرنے کی جسارت کرے صحابہ کرام سے پیارومحبت عشق وعقیدت رکھنااس کااظہارکرناہرمسلمان کے ایمان کاحصہ ہے اللہ رب العزت ہمیں صحابہ کرام سے محبت عقیدت رکھنے اورانکے نقش قدم پرچلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔