409

پوٹھواری شاعر مخدوم زادہ محمد سلیمان راقب ہاشمی

معروف پوٹھواری شاعر مخدوم زادہ محمد سلیمان راقب ہاشمی دائی اجل کو لبیک کہہ گئے۔ مرحوم کی نمازجنازہ 5 فروری 2025 بروز بدھ دن گیارہ بجے سوئی حافظاں یوسی بیول میں ادا کی گی۔

نمازجنازہ معروف شاعر محمد اقبال شاہ صاحب آف سہالہ اسلام آباد نے پڑھائی۔ نمازجنازہ میں علاقیبھر کی سیاسی وسماجی شخصیات اور دورونذدیک سے متعدد شاعروں نے شرکت کی

جن میں خرم حمید ناظم، شمریز چیمہ، ہارون شہباز کیانی، منظور منظر، عبدالواحد آفاق، راجہ محمود ملنگی، اشرف فخری، راجہ علی اصغر پروانہ، صوبیدار الیاس، سائیں آزاد، ضیارب راکی، پرویز عاقب، یحیٰ ناظر، الطاف داغی، نمبردار حفیظ، راجہ عابد مانکرا، راجہ عابد دودہلی، ملک پرویز، عدیل عابر بھٹی, حبیب شاہ بخاری، عمران صفدر، ابراھیم ناقد، کامران لہری، محمد افسر، محمد ضیارب، محمد قیصر کہوٹہ، سلیم گھائل، حنیف ارباب، عبداللہ فکر جہلمی، محمد آزاد پیال و دیگر شامل ہیں۔

مرحوم سلیمان راقب ہاشمی چین سموکر تھے جس کی وجہ سے ان کے پھپھڑے جواب دے گئے تھے لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور تھوڑا سا بھی سانس بحال ہوتا تو فوراً روزمرہ کی نارمل سرگرمیوں میں مصروف نظر آتے۔ شدید بیماری کے باوجود بھی ملنے جلنے والوں کو ان کے لہجے میں نقاہت محسوس نہ ہوتی۔

سلیمان راقب صاحب کی عمر 70 سال سے زائد تھی۔ ان کا شمار پوٹھواری کے صف اول کے شعرا میں ہوتا تھا۔ وہ پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان سے نشر ہونے والے متعدد مشاعروں میں شریک رہے۔

ماضی میں جب علاقے میں پوٹھواری مشاعروں کو رواج تھا تو سلیمان راقب ہاشمی ہر قابل ذکر مشاعرے میں مدعو کئے جاتے۔ وہ پوٹھواری کے صاحب دیوان شاعر تھے۔ شعروشاعری کا سلسلہ آخری دم تک جاری رہا۔ جونہی آمد ہوتی وہ جیب سے ڈائری نکال کر شعر لکھ لیتے۔ اللہ نے انہیں بہت اچھا حافظہ دے رکھا تھا۔

سلیمان راقب ہاشمی پاک فوج کے غازی تھے۔ وہ 1971 کی جنگ میں شریک رہے۔ سقوط ڈھاکہ کے وقت انڈیا میں قید رہے۔ وہاں سے رہائی کے بعد فوج ہی کے ایک ذیلی ادارے سی او ڈی(COD) راولپنڈی میں ملازم ہوگئے اور طویل عرصہ خدمات سرانجام دیں۔

راقب صاحب کی شاعری کی چار کتابیں ”تھوہری نے پھل ”، ”ساہنجے روگ”، ”رات دے روگ” اور ”یاداں نے اتھرو” شائع ہوچکی ہیں جبکہ بہت سا کلام ابھی غیر مطبوعہ ہے جسے وہ ”کلیات راقب” کے نام سے چھپوانے کا ارادہ رکھتے تھے۔

شاعری میں سلیمان راقب صاحب کے استاد طالب عباسی صاحب آف چوآخالصہ تھے۔ راقب صاحب نے خود بھی کئی افراد کی شاعری میں رہنمائی کی۔

ان کے پندرہ سے زائد شاگردوں نے پوٹھواری شاعری میں خوب نام کمایا۔دور دراز سے متعدد شاعراور شعرخوان نمازجنازہ میں شریک ہوئے اور مرحوم شاعرکوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انکی بلندی درجات کے لئے دعا کی۔

اللہ انکی لغزشوں سے درگزر فرمائے اور اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔۔
نمونہ کلام پیش خدمت ہے.

میرے لباں تے پروردگار میرے
وقت آخر بس تیری ثنا ہووے

پڑھدا ہوؤاں درود و سلام ہر دم
یاد ذکرِ حبیبِ خدا ہووے

تلخی نزع دی حلق جاں خشک کر دے
جامِ کوثری یا رب عطا ہووے

ویکھاں کول سرہانے سرکار راقب
جان جسم توں جدوں جدا ہووے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں