
رنوترہ جو تحصیل راولپنڈی کا آخری گاؤں ہے اسکی مٹی نے عظیم فرزند پیدا کئے آج رنوترہ کے ایک فرزند جو رنوترہ کا گلاب کا پھول ہے اس کی زندگی کے چند اوراق آپ کے سامنے پلٹنا چاہتا ہوں ملک بشارت حسین صاحب کے حوالے سے لکھی گئی تحریر میں بھی موجود ہے
ویسے تو مجھے رنوترہ کے ہر فرد سے محبت ہے لیکن رنوترہ کے اس چمکتے ستارے سے مجھے شدید محبت ہے رنوترہ کے اس چمکتے ستارے کا نام محمد حمزہ ہے، محمد حمزہ نومبر 1994 رنوترہیں فضل داد کے گھر پیدا ہوئے‘ اپ بچپن سے بہت ہی سنجیدہ اور ذہین بچہ تھا
اس نے پرائمری تک کی تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول رنوترہ سے حاصل کی اور سکول میں فرسٹ پوزیشن حاصل کیمیٹرک گورنمنٹ بوائز ہائی سکول چک بیلی خان سے 2010 میں فرسٹ پوزیشن سے حاصل کی۔ اس سے پہلے 2008 میں ان کے بڑے بھائی محمد اویس نے بھی ہائی سکول میں فرسٹ پوزیشن حاصل کی تھی۔
رنوترہ گاؤں سے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول ٹاپ کرنے والے چار طلبا میں سے دو یہ بھائی ہیں،ایف ایس سی پری انجینئرنگ کلر کہار سائنس کالج کلرکہار چکوال سے فرسٹ ڈویژن کے ساتھ2012میں مکمل کی۔
بعدازاں یونیورسٹی آف گجرات کے کیمپس گورنمنٹ گورڈن کالج راولپنڈی سے بی ایس آنرز ان میتھیمیٹکس کو B گریڈ کے ساتھ گورڈن ہاسٹل میں چار سال رہ کر2016 میں مکمل کیاڈگری کے آخری سال جب ان کو اندازہ ہوا کے مجھے اپنی ذمہ داری خود اٹھانی ہے
تو اس نے ٹیوشن پڑھانے کے لیے اکیڈمی جوائن کی اور جب ان کا آخری سال مکمل ہوا تویہ بجائے گھر واپس جانے صادق آباد میں دوستوں کے ساتھ رہائش پذیر ہو کر سیونتھ روڈ پر آصف پبلک سکول میں O-Levels کو اور ہائی کلاسز کو 6-7 ماہ انھوں نے ٹیچنگ کی اس کے بعد سمر ویکیشن میں ان کو ایرڈ ایگریکلچر یونیورسٹی میں انٹرنشپ مل گئی جولائی 2017 میں ان کو بطور ESE Science-Math گورنمنٹ پرائمری سکول میں 9 گریڈ میں جاب مل گئی۔
میرٹ میں ان کا سیکنڈ نمبر تھا ان کے لئے یہ بہت بڑا اعزاز تھا کہ جس سکول سے انھوں نے پرائمری کلاسز کی تعلیم حاصل کی تھی اسی میں بطور ٹیچر 2017 میں آ گئے جبکہ 2005 میں اسی سکول سے کلاس پنجم کلاس مکمل کرنے والا صرف ایک طالب علم محمد حمزہ تھے
انھوں نے رنوترہ سکول میں 6-7 ماہ ہی پڑھایا لیکن جب یہ آئے تو سکول میں طلبا کی تعداد 30 کے لگ بھگ تھی اور مارچ 2018 انھوں نے سکول جب چھوڑا، تو سکول میں طلبا کی تعداد 100 سے زیادہ تھی۔ رنوترہ سکول میں انھوں نے بطور ہیڈ ٹیچر 6 ماہ کام کیا تھا
ساتھ انھوں نے2017 -18 کے پیک امتحانات میں میتھ 84% اور سائنس 100% رزلٹ حاصل کیا تھا- اس وقت PEC Exam کو بہت مشکل سمجھا جاتا تھا جس کے لئے یہ سکول کے بعد بھی بچوں کو پڑھاتا تھے جس کی وجہ سے اچھا رزلٹ ملا تھا پھر 2018 میں دوبارہ جابز آئی اور انھوں نے دوبارہ ٹیسٹ اور انٹرویو کے بعد مارچ 2018 میں بطور SESE Science گریڈ 15میں گورنمنٹ بوائز ایلیمنٹری سکول چک بیلی خان کو جوائن کیا
تاحال یہ گورنمنٹ بوائز ایلیمنٹری سکول چک بیلی خان میں سائنس میتھ ٹیچر کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں 2019 کے پیک ایگزام میں انھوں نے سائنس سبجیکٹ پڑھایا تھا تو اس کا رزلٹ بھی 100% ہی آیا تھا اس کے بعد پیک ایگزام ہی ختم کر دیا گیا تھا ان کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے۔ ان کے والد صاحب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ میں بطور لیب اٹینڈنٹ کام کرتے رہے اور 2013-14 میں ریٹائر ہوئے۔ ان کے والد صاحب دن رات لگا کر دو دو کام کرتے رہے تاکہ ان کے بچے پڑھ سکیں۔
یہ چار بہن بھائی ہیں دو بڑی بہنیں اور یہ دو بھائی ہیں یہ بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے ہیں ان کے بڑے بھائی پاکستان آرڈینینس فیکٹری (POF Wahcantt) میں بطور چارج مین فرائض سر انجام دے رہے ہیں اور فیکٹری میں ہی بمعہ فیملی رہائش پذیر ہیں – ان کے بھائی نے میٹرک کے بعد گورنمنٹ کالج رسول منڈی بہائالدین سے 3 سالہ ڈپلومہ آف ایسوسی ایٹ انجینئر ان سول 2011 میِں مکمل کیا تھا
آج یہ دونوں بھائی جو کچھ بھی ہیں اپنے والدین کی محنت اور دعاؤں کی وجہ سے ہیں اللہ پاک ان کے والدین کو صحت کاملہ عطا فرمائے 2022 دسمبر میں محمد حمزہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئے اور اللہ پاک نے انھیں اپنی رحمت (بیٹی) سے نوازا ہوا ہے اس طرح ایک نوجوان جو نہایت ہی غریب گھرانے میں آنکھ کھولتا ہے لیکن اس کے سامنے ایک منزل ہے کہ میں نے اپنے والدین کے خوابوں کی تکمیل کرنی ہے وقت سے پہلے محمد حمزہ بہت ہی سنجیدہ انسان بن جاتے ہیں
ٹھوکریں کھانے کے بعد تو بہت سارے لوگ سیدھے راستے پر آجاتے ہیں لیکن مزا تو تب آتا ہے جب بچہ ماں کی گود سے نکل کر اور باپ کی بانہوں میں رہ زندگی کا صحیح رخ اختیار کرلے۔ اور درست راستے کا تعین کرکے چل پڑے اور معاشرے کی ناہمواریوں اور منفی کرداروں سے بچ کر منزل کی طرف بڑھے اور پھر منزل پر پہنچ کردم لے
مایوسیوں کو قریب نہ آنے دے، منفی چیزوں اور منفی سوچوں کو پروان نہ چڑھنے دے اور طے کر لے میں نے والدین اور بہن بھائیوں کے خوابوں کی تعبیر حاصل کرنی ہے معاشرے میں ایک مثبت اور بڑا رول ادا کرنا ہے اس سوچ کے ساتھ ہمارے نوجوان آگے بڑھیں گے تو ان شائاللہ منزل حاصل کرلیں
آج کے دور میں ہزاروں نوجوانوں کے لئے محمد حمزہ رول ماڈل ہے، محمد حمزہ اعلی تعلیم یافتہ ہے، بہت ہی سنجیدہ اور باوقار یہ نوجوان مستقبل میں بھی ایک بہترین رول ادا کرتا رہے گا ان شائاللہ، مجھے اس نوجوان سے دلی محبت ہے، اللہ تعالیٰ محمد حمزہ کی حفاظت فرمائے
اس کے والدین کا سایہ تادیر ان کے سر پر اور ان کی بہنوں اور ان کے بھائی کے سروں پر قائم رہے اللہ تعالیٰ ان کو اپنے والدین کا خدمت گزار بیٹا اور بہنوں اور بھائی محبت کرنے والا بھائی اور اپنی ازدواجی زندگی میں ایک مثالی شوہر بنائے اور تمام نوجوانوں کے لیے رول ماڈل بنا دے آمین یارب العالمین۔