ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک جنگل میں دو لکڑہارے رہتے تھے۔وہ روزانہ لکڑی کاٹنے اکھٹے نکلتے۔ہر صبح دونوں ایک ہی وقت میں لکڑی کاٹنا شروع کرتے اور اور شام کو ایک ہی وقت میں ختم کرتے۔لیکن ان میں سے ایک شخص ہر روز ایک گھنٹے کے لیئے کام کی جگہ سے غائب ہو جاتا لیکن حیرانگی کی بات یہ تھی کہ وہ دوسرے لکڑہارے سے زیادہ لکڑیاں کاٹتا تھا اور ایسا مہینوں ہوتا رہا۔
اور آخرکار ایک دن دوسرے لکڑہارے نے پوچھ ہی لیا کہ وہ روزانہ اکھٹے ایک ہی وقت میں کام کی شروعات اور اختتام کرتے ہیں حتٰی کہ تم روزانہ ایک گھنٹے کے لیئے کام سے غائب بھی ہو جاتے ہو لیکن شام کو تمہاری لکڑیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے۔تم روزانہ ایک گھنٹے کے لیئے کہاں چلے جاتے ہو؟ اوہ،دراصل میں گھر جا کر اپنے کلہاڑے کو مزید تیز کرتا ہوں۔بعض اوقات ڈیلی روٹین اور مصنوعی دنیا کو سائیڈ پر رکھ کر چھٹیوں پر نکل جایا کریں اور اپنے کلہاڑے کو تیز کیا کریں۔یہ بہت ضروری ہے۔
آئیں آج آپ کو کامیاب زندگی کے پانچ اصول بتاتے ہیں جس سے آپ کی زندگی کی چمک واپس آئے گی۔
پہلا اصول: زندگی میں وہی کریں جو آپ دل سے کرنا چاہتے ہیں۔انسٹاگرام اور فیس بک کے دور میں “سب اچھا ہے” کا فلٹر محض لوگوں کو دکھانے کے لیئے ہے۔ہم لوگوں کو دکھاتے ہیں کہ زندگی بڑی شاندار ہے (حالاں کہ ہم اندر سے افسردہ ہوتے ہیں)۔ ڈیجیٹل دنیا میں ہر کوئی خوش باش نظر آتا ہے جیسے اس نے زندگی کے سارے ذائقے چکھ لیئے ہیں۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ سب خوش نہیں ہیں اور نہ ہی ہم سب کچھ حاصل کر چکے ہیں۔ہم جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم مسلسل ڈوپامین خارج کر رہے ہیں اور نشے کی لت مسلسل بڑھ رہی ہے۔آج کی جنریشن نہیں جانتی کہ گہرے تعلقات کیا ہوتے ہیں۔ان میں سے زیادہ تر کی دوستی سطحی ہوتی ہے۔
انھیں معلوم ہے کہ جس دن ان کے دوست کو اس سے بہتر مل گیا وہ اسے چھوڑ دے گا۔وہ بطور شخصیت بڑھنے کی بجائے کسی ڈیوائس میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں۔وہ سوشل میڈیا کی دنیا میں گم ہو چکے ہیں جہاں عارضی سکون موجود ہے۔جو کام آپ کر رہے ہیں اس سے محبت کریں۔
مضمون نگار ہیلتھ سروسز یونیورسٹی اسلام آباد میں اسسٹنٹ پروفیسر ہیں صحت اور سوشل ایشو پرلکھتے ہیں
دوسرا اصول: اپنے دائیں اور بائیں موجود افراد کے لیئے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کریں۔آپ کتنے مضبوط ہیں،آپ کتنے سمارٹ ہیں یا آپ کتنے تیز ہیں اس سے فرق نہیں پڑتا۔اگر آپ زندگی میں واقعی کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو اپنے دائیں اور بائیں موجود افراد کی مدد کریں۔صرف یہی طریقہ ہے آگے بڑھنے کا۔دنیا بہت خطرناک اور مشکل ہے۔
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ یہ سب کچھ اکیلے جھیل لیں گے تو آپ احمقوں کی جنت میں ہیں۔آپ کو مدد کرنا ہی ہو گی اور ضرورت پڑنے پر مدد مانگ بھی سکتے ہیں۔خدارا اس سکل کو سیکھیں۔ایک دوسرے کی مدد کر کے اس سکل کی پریکٹس کریں۔
یہ واحد سکل ہے جو ہم سے ہر شخص کو سیکھنا ہو گا۔جب آپ کو معلوم ہو کہ آپ فلاں ٹاسک کو اکیلے نہیں کر سکتے تو آپ کو تعاون کی ضرورت محسوس ہو گی اور مزے کی بات کہ جب آپ تعاون کی غرض سے ہاتھ بڑھائیں گے تو آپ کو حیرانگی ہو گی کہ دنیا پہلے ہی تیار بیٹھی ہے اور لوگ اسی انتظار میں تھے۔
وہ ہمیشہ سے آپ کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے تھے لیکن انھوں نے یہ سوچ رکھا تھا کہ شاید آپ کو ان کی ضروت نہ ہو۔کیونکہ آپ نے یہ ظاہر کر رکھا تھا کہ ہر چیز آپ کے کنٹرول میں ہے۔لیکن جس لمحے آپ نے دنیا کو بتایا کہ آپ تھک چکے ہیں،آپ خوفزدہ ہیں اور آپ نہیں کر سکیں گے آپ دیکھ کر حیران ہو جائیں گے کہ لوگوں کی بہت بڑی تعداد آپ کی طرف بھاگے گی اور آپ کی دلجوئی کرے گی لیکن یہ اسی وقت ہو گا جب آپ پہلے ان کو آسانی فراہم کریں گے۔
تیسرا اصول: دائرے میں بیٹھنا سیکھیں اور سب سے آخر میں اپنی بات کو رکھیں۔آپ کو یہ سیکھنے کی ضرورت ہے کہ محض سننا کافی نہیں ہے بلکہ سب کی سن کر اپنی بات کو آخر میں رکھنا ضروری ہے.
اس سے آپ کو دو فائدے ہوں گے۔اس سے باقی سب کو یہ محسوس ہوتا ہے کہ انھیں واقعی میں سنا گیا ہے۔انھیں محسوس ہوتا ہے کہ ان کا بھی اس میں حصہ تھا۔اور دوسرا آپ تمام افراد کے خیالات سے آگاہ ہوں گے اور آخر میں اپنی بات کو رکھیں گے۔اگر آپ متفق ہیں تو ہاں میں گردن نہ ہلائیں اور اگر متفق نہیں تو نہ میں گردن نہ ہلائیں بلکہ سوالات پوچھیں۔آخر میں بولنے کی پریکٹس کریں۔
چوتھا اصول: خود احتسابی کرنا سیکھیں۔آپ جو کچھ کر رہے ہیں اس کا احتساب کریں۔اچھے کام کرنے کا کریڈٹ لینے کے ساتھ ساتھ وہ کام جو آپ نے غلط کیئے ہیں ان کی ذمہ داری لینا بھی آپ پر فرض ہے۔اس سے توازن آئے گا۔کریڈٹ لینے کے ساتھ ساتھ ذمہ داری بہت ضروری ہے۔
اصول نمبر پانچ: زندگی آپ کو جو کچھ دے رہی ہے اس پر شکر ادا کریں۔آپ جانتے ہیں کہ یہ محض آپ کے لیئے نہیں ہے اور نہ ہی مستقل طور پر آپ سے منسلک رہے گی لہذا ہر قوت اللہ کا شکر ادا کرتے رہا کریں۔