آج کی تحریر گجر قبیلے کے حوالے سے ہیں تحصیل کلرسیداں میں گجر قبیلے کے دیہات بھی آباد ہیں جن میں
ھلاکر‘ستھوانی‘کھڈ بناہل‘ مانکیالہ ہدوالہ اور عزیز پور گجراں شامل ہیں
یوسی بشندوٹ کے گاؤں ہدوالہ میں کالس گجر قبیلہ جبکہ عزیز پور گجراں میں چوہان گجر آباد ہیں چوہان گجر پنجاب خیبر پختونخواہ میں بھی کثیر تعداد میں آباد ہیں اسکے علاوہ ملاکنڈ ڈویژن سوات شانگلہ بنیرلوئر دیر اپر دیرچترال افغانستان آزاد کشمیر جموں کشمیر میں بھی کثرت سے آباد ہیں
تاریخی حوالہ جات کے مطابق گجر قوم حضرت نوح علیہ السلام کے پڑپوتے کارتھ کی اولاد سے ہیں یعنی کارتھ بن عمر بن یافث بن نوع علیہ السلام جبکہ گجر برادری کا قدیم ترین تعلق اور وطن ترکی اور عراق سے ملحقہ ریاست جارجیا کا شہر گرجستان سے ہے
تاہم بارہ سو سال قبل گجروں کا اپنا وطن شمالی ہندوستان یعنی راجھستان گجرات،کشمیر چین کے مشرقی علاقے ازبکستان پر مشتمل تھا جو گجر دیش کے نام سے پکارا جاتا تھا
جنکی اپنی زبان گوجری تھی گوجر قوم کی عظیم ملکہ تامر جس نے 1184ء سے 1213ء تک جارجیا(گرجستان) پر حکومت کی تھی
اس کا تعلق گوجر قوم کے بجران خاندان سے تھا جو کہ جارجیا کا شاہی خاندان تھا ملکہ تامرکا دور جارجیہ کے سنہری دور کے عروج کا دور مانا جاتا ہے
یہ جارجیہ کے بادشاہ جارج سوئم کی بیٹی اور جارج چہارم کی ماں تھی اس عظیم ملکہ کوجارجیہ کی پہلی خاتون حکمران ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے ملکہ تامر کا خاندان ہمارے ہاں بجران‘بجے رار یا بجاڑ کہا جاتا ہے
اور قبائلی علاقہ باجوڑ بھی اسی خاندان سے منسوب ہے تاہم غلہ بانی اورجانور پالنا گجر قبیلے کی خاص علامت تھی دور حاضر میں بھی گجر برادری مال مویشی پالنے اور غلہ بانی کے شوقین ہیں
بائیس مارچ کو انٹرنیشنل گجر ڈے بھی منایا جاتا ہے نبی آخر الزماں کے دور میں حضرت دیہی کلبی سے گجر قبائل کا شجرہ ملتا ہے آپ کا قبیلہ بنو کلاب کے نام سے مشہور تھا کلاب لفظ کلب کی جمع ہے کلب عربی زبان میں کتے کو کہتے ہیں حضرت دیہی کلبی نے چونکہ جانوروں کے ریوڑوں کیساتھ کتے بھی پال رکھے تھے
جو آپکی وجہ شہرت بھی بن گئے اسی لیے آپکے قبیلے کو بنو کلاب یعنی کتوں والا قبیلہ کہا جانے لگا۔ کلاب آپ کا لقب تھا کیونکہ آپ کتوں سے شکار کے بہت شوقین تھے
آپ کے والد کا نام مرہ بن کعب اور والدہ کا نام ہند بنت سریر بن ثعبلہ تھا،قوم گجر کے مشہور قبائل میں کھٹانہ‘کسانہ‘ مونن طاس‘ چوہان کالس نون کے علاؤہ بہت سے دیگر قبائل بھی شامل ہیں
جب سلطان محمود غزنوی کے حملے شروع ہوئے تو1280عیسوی میں اسی قبیلے کے اوتم نامی شخص نے نقل مکانی کی اور گجرات کے علاقے جلیانوالہ آکر آباد ہوا دستیاب معلومات کے مطابق گجروں کا شجرہ کچھ اس طرح ہے
راجہ جے پال راجہ جے پال کھٹانہ راجہ الکھان گجر کا پوتا تھا قدیم کتاب راج ترنگنی سے واضح ہے اس کتاب میں راجہ الکھان کو گجر لکھا گیا ہے جبکہ راجہ جے پال کھٹانہ کے وزیر برہمن تھے
یہ وہی راجہ جے پال ہے جنہوں نے 964 عیسوی سے1001عیسوی تک لغمان کشمیر اور ہند کے کچھ علاقوں پر حکومت کی 1001عیسوی میں محمود غزنوی کے وقت پشاور پنجاب میں شامل تھا
اور اس کا حکمران راجہ جے پال تھا محمود غزنوی جب پنجاب پر حملہ آور ہوا تو پشاور کی جنگ میں پنجابی افواج نے بڑی بہادری سے حملہ آوروں کا مقابلہ کیا لیکن انہیں شکست کا منہ دیکھنا پڑا اس جنگ میں جے پال پندرہ رشتہ داروں سمیت گرفتار کر لیا گیا
اس بات کا تاریخ میں کوئی ذکر نہیں ملتا کہ محمود غزنوی نے راجہ جے پال اور اس کے رشتے داروں کو اسلام کی طرف مائل کرنے کی کوئی کوشش کی البتہ تاریخ عینی کا مصنف جو موقعہ پر موجود تھا
فخراً لکھتا ہے کہ راجہ جے پال کے گلے سے جو ہار اتارا گیا تھا اس کی قیمت 2 لاکھ دینار تھی اور اس کے رشتہ داروں کے زیورات کی قیمت 4 لاکھ دینار تھی
اس کے علاوہ مزید مال غنیمت محمود غزنوی کے ہاتھ لگا اس جنگ میں محمود غزنوی اور اس کی فوج کے ہاتھ بہت بڑا مال غنیمت لگاجے پال کو جنگ میں شکست کھانے کے بعد محمود غزنوی کے ہاتھوں جس ذلت کا سامنا کرنا پڑا
اس سے شرمسار ہو کر اس نے سر کے بال منڈوا لیے اور جلتی آگ میں کود کر جان دے دی راجہ انند پال راجہ جے پال کا بیٹا تھا اسکے بعد جگدیو کھٹانہ راجہ اتم اور پھر راجہ کالس کا نام آتا ہے
جس سے کالس گجر قبیلہ وجود میں آیا راجہ کالس کے بعد راجہ بلندجوزی خان اور مازان خان کا ذکر ملتا ہے یونین کونسل بشندوٹ کے گاؤں ہدوالہ میں کالس گجر جبکہ عزیز پور گجراں میں چوہان گجر آباد ہے
،ہدوالہ گجراں کے رہائشی بزرگ شخصیت صوبیدار کرامت حسین صاحب سے ملاقات کے دوران گاؤں ہدوالہ گجراں کے تاریخی پس منظر کے حوالے سے گفتگو کے دوران انہوں نے بتایا
کہ اس گاؤں میں آباد اکثریتی گھرانے کالس گجر قوم سے تعلق رکھتے ہیں انکے بقول انکے آباؤاجداد گجرات کے علاقے ہدوال سے نقل مکانی کرکے موہڑہ نجاراں کے قریب واقع ایک اونچی ٹیکری پر آکر آباد ہوئے تھے
جسے پنڈ کے نام سے پکارا جاتا ہے آج بھی وہ جگہ نسبتاً اردگرد کی زمین سے اونچی ہے جب طاعون کی وبا پھوٹ پڑی تو یہاں آباد گجر خاندان نقل مکانی کر کے موجودہ ہدوالہ کے نام سے نیا گاؤں آباد کیا گاؤں ہدوالہ اور عزیز پور گجراں ایک دوسرے سے کچھ ہی فاصلے میں آباد ہیں
اور انکی آپس میں رشتہ داریاں بھی ہیں ہدوالہ جاتے ہوئے راستے میں ایک قدیمی قبرستان بھی واقع ہے کرامت صاحب کے بقول اس قبرستان میں ہدوالہ کے قدیمی باشندے مدفون ہیں جو طاعون کی وبا کے دوران وفات پاگئے تھے
اسی قبرستان سے متصل ایک چاردیواری کے اندر کچی قبر بھی موجود ہے جہاں تیل سے والے چراغ رکھے ہوئے ہیں مقامی افراد کے مطابق یہ پہنچی ہوئی ہستی ہیں
انکے تین اور بھائی بھی گاؤں کے مشرق مغرب اور جنوب کی سمت میں مدفون ہیں تحصیل کلرسیداں کے گاؤں بھلاکر ستھوانی،کھڈ بناہل مانکیالہ میں گجر قبیلے کے لوگ کافی تعداد میں آباد ہیں۔