18

راولپنڈی پولیس جرائم پر قابو پانے میں ناکام؟

راولپنڈی شہراور مضافات میں جرائم کی بڑھتی ہوئی صورتحال نیعوام کو پریشان کرکے رکھ دیاہے چوری ڈکیتی قتل غارت معمول بن گئی لیکن اتنی بدامنی کے

باوجود CPOراولپنڈی اور SDPO کی شاندارکارکردگی صرف اور صرف پریس ریلیز تک محدودہیگزشتہ جاری پولیس پریس ریلیز کے مطابق رواں سال کی 17دسمبرتک 366 گینگز کے 891 ملزمان گرفتار کر کے 25 کروڑ روپے مالیت کی اشیا، 110 گاڑیاں اور 1500 سے زائد چوری شدہ موٹر سائیکل برآمد

کر لئے منشیات فروشوں کیخلاف کارروائی تقریبا 60 کروڑ روپے مالیت کی مختلف اقسام کی 37 من منشیات15ہزار لیٹر شراب برآمد کر لی پولیس ترجمان کے مطابق ہی یہ دعوی سامنے آیا ہے

کہ پولیس کی کاوشوں سیجرائم کی شرح میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی رواں سال کل رپورٹ کئے گئے مختلف جرائم کی تعداد گزشتہ سال کی نسبت 36 فیصد کم رہی

ہیقتل جیسے سنگین مقدمات میں 2 فیصد کمی اور اندھے قتل کے مقدمات میں 67 فیصد کی ریکارڈ کمی ہوئی رواں سال اغوا برائے تاوان کے مقدمات میں گزشتہ سال کی نسبت 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی

جبکہ ان مقدمات میں ملوث انتہائی مطلوب ملزمان کیفر کردار تک پہنچے ڈکیتی مع قتل کے مقدمات میں گزشتہ سال کی نسبت 65 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اسی طرح ڈکیتی

اور رابری کے مقدمات میں گزشتہ سال کی نسبت بالترتیب 24 فیصد اور 67 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی گاڑیاں چھیننے کے واقعات میں گزشتہ سال کی نسبت 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی

جبکہ رواں سال کے آخری 4 ماہ میں کار سنیچنگ پر مکمل کنٹرول کا دعوی کیا گیا ہے جبکہ موٹرسائیکل سنیچنگ کے واقعات میں گزشتہ سال کی نسبت 34 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی گاڑیوں موٹرسائیکل چوری کے مقدمات میں بالترتیب 86 فیصد اور 48 فیصد کمی کا دعوی
کیا گیا ہے لیکن حالات اسکے برعکس ہیں کہوٹہ کو ہی دیکھ لیں چہیتا اور نااہل شخص کو تھانہ سونپ دیاگیا ہے جہاں ڈاکو آئے روز ناکے لگا کر نہ صرف لوٹ رہے ہیں

بلکہ مزاحمت کرنے اور بھاگنے والوں کو جان سے بھی مار دیا جاتا ہے اور یہ کارروائی معمول کے مطابق جاری وساری ہے لیکن متعلقہ تھانہ اور SHOموصوف مزے سے کام کررہے ہیں

کسی نے کھوج لگانے کی کوشش نہیں کی کہ یہ ڈکیتوں کا ٹولہ کون ہے اور کہاں سے آتا ہے اگر زرا کھوج لگائیں تو سوسائٹی پر قبضہ کی غرض سے بیٹھے ہوئے مافیاءکے اہلکار ہونگے اور انہیں آشیر باد ہوگی کرپٹ اہلکاروں سمیت نام نہاد سیاسی کھڑپینچوں کی

میں دعوے سے کہتا ہوں کہ اگر آج ایک پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوجائے تو دیکھ لیجیے گا کیسے گرینڈ آپریشن ہوگا لیکن عام عوام مررہی ہے اس لیے راوی چین ہی چین لکھ رہا ہے

کہوٹہ سے گوجرخان کا رخ کریں تو معاملات اس سے زیادہ گھمبیر ہیں چند روزقبل میٹرو سٹی کے اندر جاری تقریب میں مسلح افراد کی فائرنگ نے جہاں سوسائٹی کی سیکورٹی کا پول کھول دیا وہاں پولیس کی کارکردگی کا پول کھول کررکھ دیا ہے

اتنا اسلحہ سوسائٹی کے اندر کیسے پہنچا اور پولیس کیا کررہی ہے راقم کے زرائع دعویدار ہیں پنجاب پولیس کیدرجنوں اہلکار میٹرو میں پراپرٹی کا کام درپردہ جاری رکھے ہوئے ہیں

کیا اتنا اسلحہ فرشتوں نے وہاں پہنچا دیا میٹرو سٹی ایشو پر جب پولیس نے متعدد ڈیروں پر ریڈ کیا تو اسلحہ کیساتھ چرس اور منشیات کی وافر مقدار ہاتھ لگ گئی لیکن معاملات کو دبا دیا گیا تھانہ روات کی حالت اس سے زیادہ ناگفتہ بہ ہے

جہاں تھانے سے ایک فرلانگ پر روزانہ کی بنیاد پر ڈکیتیاں چوریاں اقر راہزنی کی وارداتیں ہورہی ہیں لیکن متعلقہ SHOموصوف کو بڑے صاحب کی آشیر باد نے شیر بنا دیا عوام لٹے جائے بھاڑ میں کسی کو کوئی پرواہ نہیں ایک طرف مہنگائی نے عوام کی مت مار کے رکھ دی ہے

تو دوسری طرف شتر بے مہار جرائم پیشہ عناصر عوام کے لیے دردسر بنے ہوئیبہیں عوام کو کون ریلیف دیگا یہ بڑا سوال ہے جسکا جواب توسیاسی زور پر تعنیات ہونے والے افسران کے پاس نہ ہو

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں