125

سود اور سودی نظام

سودعربی زبان میں رباکوکہتے ہیں جس کا لغوی معنیٰ بڑھنا،اضافہ،وغیرہ ہے جبکہ شرعی اصطلاح میں ربا اسے کہتے ہیں کسی کوقرض دیکرمشروط اضافہ یا نفع لینااسی طرح ناپ تول کر یا پھربیچی جانے والی چیزکے بدلہ میں دونوں فریقوں میں سے کسی ایک کو ایسی زیادتی کا ملنا جو عوض سے خالی ہواورعقدسے مشروط ہولینا جیسے مثال کے طورپرکسی شخص نے دوسرے بندے کوقرض کی رقم ایک ہزار روپیہ دی لیکن ساتھ ہی یہ شرط لگادی کہ ایک ہزارکے بدلہ ہزار سے زائد واپس کرنا ہوں گئے یا قرض دیکراس سے مزیدکوئی نفع لینابلاشک وشبہ ایسا لین دین کرنا جائز نہیں اوراسلام میں بھی سودقطعی طورپرحرام ہے

کیونکہ سودی نظام کی وجہ سے جہاں ایک طرف بندہ اس لعنت میں مبتلاء ہوکراللہ ورسول اللّٰہﷺکے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے اللہ سے اعلان جنگ کرتاہے وہاں دوسری طرف اس سے معاشرے میں انسانیت کوناقابل تلافی نقصان بھی اٹھانا پڑتاہے جیساکہ اس سے معاشرے میں معاشی استحصال جنم لیتاہے،سودخوروں کومفت خوری کی لت لگ جاتی ہے،حرص،طمع،لالچ،خودغرضی،سخت دلی،شقاقت وسنگ دلی، مفادپرستی،ظلم،ناانصافی،غریب پربوجھ سمیت دیگر اخلاقی ومعاشرتی قباحتیں جنم لیتی ہیں اسی پربس نہیں بلکہ اس وجہ سے معاشی واقتصادی تباہ کاریاں بھی جنم لیتی ہیں سود لینے والامعاشی دلدل میں دھنستا چلاجاتاہے

جبکہ اللّٰہ نے سودسے منع کیاہے حلال تجارتی نفع سے ناتو اللہ تعالیٰ نے منع کیاہے اورناہی کاروبارسے منع کیاہے اورناہی تجارت اوررزق حلال سے کمائے گئے مال کوحرام قراردیا بلاشک وشبہ حلال مال اللہ کی عطاء کردہ نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے جس کے ذریعہ سے انسان اپنی دنیاوی ضرورتوں کوپوراکرتاہے لیکن شریعت اسلامیہ نے انسان کو مکلف بنایاحلال وحرام کی پہچان کرائی کاروبار کرنے کے طریقے سکھلائے حلال ذرائع بتائے تاکہ مسلمان ہمیشہ حلال وجائزراستہ کاانتخاب کرکہ اپنے لئے اوراپنے گھروالوں کیلئے حلال مال کما کرجہنم سے بچ سکے

کیونکہ دنیامیں کمائے گئے مال کے متعلق اللہ کے ہاں اسکی عدالت میں ایک دن جواب بھی دیناہوگااورحساب بھی قرآن وسنت کی روشنی میں سودقطعی طورپرحرام ہے اس کی بلکل گنجائش باقی نہیں جس وقت سودکے حرام ہونے کاحکم نازل ہوااس وقت یہ سودی لعنت معاشرے میں عام تھی چنانچہ ارشادباری تعالیٰ ہے سورہ البقرہ میں اللہ تعالیٰ نے خرید و فروخت کوحلال جبکہ سودکوحرام قراردیاہے سورہ البقرہ میں ایک دوسرے مقام پرارشادفرمایااللہ سودکومٹاتاہے جبکہ صدقات کوبڑھاتاہے،اسی سورہ میں تیسرے مقام پرارشادباری تعالیٰ ہے لوگوں کادوسروں پرجوبھی سودباقی تھا اس کوبھی لینے سے منع کردیاگیا

اللہ نے حکم دیاکہ سودکا بقایابھی چھوڑدواگرتم اہل ایمان ہو،سودی لین دین والے کے متعلق سورہ البقرہ میں ارشادباری تعالیٰ ہے اے ایمان والو اللہ سے ڈروجوسودباقی رہ گیاہے وہ چھوڑدواگرتم سچ میں ایمان والے ہواگرتم ایسا نہیں کرتے توتم اللہ اوراس کے رسولﷺسے لڑنے کیلئے تیارہوجاؤ،صرف یہ نہیں کہ سودکھانے والوں کیلئے دنیامیں ذلت ورسوائی ہے بلکہ قیامت میں ان کے انجام کیلئے قرآن مجید میں ارشادفرمایاسورہ البقرہ جولوگ سودکھاتے ہیں وہ اٹھیں گئے اس حالت میں کہ جیسے شیطان نے انہیں چھوکرپاگل کردیا

ایک دوسرے مقام پر ان لوگوں کے متعلق بھی ارشاد فرمایا جوسود اورتجارت کوایک معنی میں مرادلیتے ہوئے سودکی بعض صورتوں کوجائزقراردینے کی کوشش کرتے ہیں ان کے متعلق فرمایایہ ذلت آمیزعذاب اس لیے بھی ہوگاکہ انہوں نے کہا تھا بیع بھی توسودکی طرح ہوتی ہے حالانکہ اللہ نے بیع کوحلال کیاہے اور سودکوحرام قرار دیا ہے سود خوری سے توبہ ناکرنیوالوں کے متعلق ارشاد باری تعالیٰ ہے سودسے توبہ ناکرنے والے جہنم میں جائیں گئے اسی طرح اگر احادیث مبارکہ میں دیکھا جائے توحضور اکرم شفیع اعظم ﷺ نے سودکی حرمت پرارشادفرمایاجاہلیت کاسودچھوڑنے اورختم کرنے کاحکم دیتا ہوں ایک دوسرے موقع پر حضور نبی کریم روف الرحیمﷺنے ارشادفرمایا سات ہلاک ہونے والوں گناہوں سے بچوان سات میں سے ایک سودکھانا ہے

اسی طرح سودلینے والے پر،دینے والے پر،سودی حساب لکھنے والے پر اورسودی گواہی دینے والے پرآپﷺ نے لعنت فرمائی اب اس حدیث شریف کی روشنی میں دیکھاجائے تویہ بات واضح ہو جاتی ہے جس شخص پررسول اللہﷺلعنت فرمادیں سوچیں اس سے بڑا ملعون وبدبخت کون ہوگااورایسے شخص کی ہلاکت میں شک وشبہ کی گنجائش باقی کہاں رہتی ہے ایک حدیث شریف میں یہ بھی ہے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایاجس بستی میں سوداورزناپھیل جائے اللہ تعالیٰ اس بستی والوں کوہلاک کرنے کی اجازت دے دیتا ہے آپ ﷺنے یہ بھی ارشاد فرمایاکہ سودخورسخت عذاب میں مبتلا ہوں گئے حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں رسول اللہﷺنے ارشادفرمایاجس شب مجھے معراج کی سیر کرائی گئی میں نے ایک جماعت دیکھی جن کے پیٹ کمروں کی مانند تھے ان میں سانپ دکھائی رہے تھے

جبرائیل آمین کے پوچھنے پرجواب ملا یہ سودخورہیں حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا لوگوں پرایک زمانہ ایسابھی آئے گاکوئی بھی ایسانارہے گا جس نے سود نا کھایا ہو اور جو سود نا کھائے اسے سودکاغبار پہنچے گا ہمیں بحیثیت مسلمان قرآن وحدیث کی روشنی سے راہنمائی حاصل کرتے ہوئے اتنے واضح احکامات جاننے کے بعدسودسے سودی معاملات سے کنارہ کشی بھی اختیار کرنی چاہیے اوراس لعنت سے بچنابھی چاہیے جولوگ اس لعنت میں مبتلاء ہیں انہیں فوراً توبہ تائب ہونا چاہیے تاکہ اللہ و رسول اللہﷺکے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی سے بھی بچ سکیں اوراعلان جنگ سے بھی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں