214

کہوٹہ کو مسیحا نہ مل سکا

تحصیل کہوٹہ اس کو ایک لاوارث تحصیل کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ ایم این اے کے امیدوار جو کہ مری سے ہوتے ہیں مگر وہ وہاں سے ہار جاتے ہیں مگر کہوٹہ میں وہ ہر بار بھاری اکثریت سے کامیاب کراتے ہیں

کیونکہ ان کو کہوٹہ کے عوام کی نفسیات کا پتہ ہے انہوں نے چند لوگ رکھے ہیں جو اپنا پیٹ بھر لیتے ہیں مگر غریبوں کا خون نچوڑا جاتا ہے۔ الیکشن جیتنے کے بعد ادھر سے فارغ

ہو کر پانچ سال بڑی گاڑیاں لے کر کہوٹہ شہر میں داخل ہوتے ہیں پھر ان کے چند مالشی پالشی جو دو نمبر دھندا کرتے ہیں ان کو پورے شہر میں پھولوں کی پتیاں نچھاور کرواتے ہیں خیر اس کے بعد وہ غائب، عوام کو کیا

اصل ہوا بریانی کی پلیٹ،ہزار دو ہزار روپے یا کبھی کسی کے ساتھ سیلفی لے لی یا جنازے میں آگیا پانچ سال عوام روتے رہتے ہیں مگر چند مفاد پرست لوگ جو ساتھ ہوتے ہیں ان کے علاوہ چاہے

وہ کتنا ہی نظریاتی پرانا ورکر ہو جائز کام ہو نہ نمائندے پاس جانے دیتے ہیں نہ بیوروکریسی، نہ کبھی کھلی کچہری لگا کر مسائل سنتے، نہ تھانے تحصیل کا پتہ کیا ہو رہا ہے

۔من پسند ڈی ایس پی، ایس ایچ او لگوا دیتے ہیں، من پسند تحصیلدار پٹواری لگا دیتے، منشیات فروشوں،چوروں، ہوٹل ڈکیتوں کو کھلی چھٹی دے دی، انصاف صرف لکڑی چوروں لینڈ مافیا اور شہر میں دو نمبر کاروبار کرنے والوں کے لیے، خیر عوام کو بھی ایسے نمائندوں کا انتخاب کرنا چاہیے

جس طرح پہلے بھی لکھا تھا کہ یونیورسٹی سٹیٹ اف دی آرٹ ہسپتال موٹروے اور دیگر منصوبوں کے وعدے ہوئے مگر ستم ظریفی دیکھیں کہ ابھی تک سہالہ موٹر وے اوور ہیڈ برج تعمیر نہ ہو سکا

مسلم لیگ نون پی ٹی ائی سب کریڈٹ لیتے رہے آج بھی گھنٹوں ٹریفک جام رہتی ہے۔ گھنٹوں پھاٹک بند ہونے سے کئی مریض راستے میں دم توڑ جاتے ہیں خواتین کی ڈلیوری راستے میں ہوتی ہے

مگر کسی کو شرم نہیں آتی کہوٹہ پنڈی موٹروے جو 2008 میں میاں نواز شریف نے وعدہ کیا تھا اس کے بعد شاہد خاقان عباسی وزیراعظم رہے مگر تاحال اربوں کا منصوبہ مکمل نہ ہو سکا نہ بائی پاس تعمیر ہوا

8 سے 10 سال ہونے کو ہیں پانچ ارب کا منصوبہ اب 20 ارب تک جا پہنچا ہے مگر کہوٹہ پنڈی روڈ کھنڈرات کا منظر پیش کرتی ہے مٹور روڑ، آزاد پتن روڈ، کہوٹہ شہر کی سڑکیں کھنڈر، یہ مسائل تو ہیں

ہی یونیورسٹی بنانے والی نمائندے نے کامرس کالج بھی ختم کرا دیا غریبوں کے بچے دربدر ہو گئے عدالت سے سٹے کے باوجود کلاسز شروع نہ ہو سکی مقامی قیادت اور نمائندے تعلیمی مجرم ہیں

پھر اور ظلم کے مری کہوٹہ کوٹلی ستیاں کے 136 سرکاری سکول، جبکہ تحصیل کہوٹہ کے 36 سکولوں کو پرائیویٹ کر کے اس علاقے کے ساتھ مزید ظلم کیا جا رہا ہے اور تعلیم کا قتل کیا جا رہا ہے

امیروں کے بچے بڑے بڑے سکولوں بیرونی ممالک میں تعلیم حاصل کرتے ہیں افسوس کا مقام ہے کہ حلقہ پی پی سیون میں نہ حکومت نظر آتی ہے نہ اپوزیشن سارے فارم 45 اور 47 میں پڑے ہیں سابق ایم پی اے کرنل شبیر عوان، ایم این اے صداقت عباسی ہوں، سابق ایم این اے غلام مرتضی ستی ہوں

، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ہوں یا راجہ محمد علی ہوں عوامی مسائل چاہے وہ بجلی کے بل ہوں، یونیورسٹی ہو اسپتال ہوں کسی نے عوام کے حقوق کی بات نہیں

کی حالانکہ ان کو اس علاقے کے عوام نے ووٹ دیے آج 75 سالوں سے تعمیر کیا ہوا یہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے ہسپتال میں بھی ایک مافیا ہے

اa¢ر پرائیویٹ ہسپتال والے بھی مافیا ہیں وزیر اعظم سے لیکر تمام نمائندگان نے اعلانات کیے کسی نے سٹیٹ اف دی ارٹ ہپستال کا وعدہ کیا تو کسی نے اپ گریڈیشن کا لیکن ٹی ایچ کیو ہسپتال میں بی ایچ یو لیول کی سہولیات بھی میسر نہ ہیں

آج اس ہسپتال میں چند ڈلیوری کے اپریشن کے علاوہ کوئی اپریشن ں ہ ہوتا ہے آج پنجاڑ چوک سے لیکر کلر چوک تک لیبارٹریز کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے سرکاری ہسپتال میں صحت کارڈ سہولیت موجود ہے

مگر 24/7 نہ ہے جبکہ 2 کے بعد اکثر مریضوں کو یا تو راولپنڈی ریفر جر دیا جاتا ہے یا باہر پرائیویٹ کلینک اور لیبارٹریز میں ہسپتال میں نہ ادوویات نہ الٹرا ساونڈ نہ ڈیجیٹل ایکسرے نہ ہی دیگر سہولیات ہیں جبکہ پرائیوٹ مافیا نے عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کر دیا ہے

اسی طرح اکثر میڈیکل سٹوروں میں دو نمبر ادوویات نشہ آوور ٹیکے بھی فروخت ہونے لگے محکمہ صحت اسی طرح کہوٹہ کے تمام ادارے کرپشن کا گڑھ بن گئے صرف فوٹو سیشن کی حد تک محدود عملی کام صفر کوئی

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں