165

عالیشان عمارتوں کے بیچ تالاب نما سڑکیں

الفلاح بینک کلر سیداں سے اگر طارق نرسنگ ہوم کلر سیداں یا بابو اللہ دتہ آئی اہسپتال کی جانب سفر کر یں تو دائیں بائیں آپ کو کروڑوں روپے مالیت کے پلازے بنے ہوئے نظر آئیں گے

جہاں پر بڑی تعداد میں پرائیویٹ اہسپتال اور لیباٹریز بنائی گئی ہیں جس میں ایک دن میں سینکڑوں مریض آتے ہیں لیکن ان ہسپتالوں اور لیبارٹریز میں آنے والےمریضوں شدید دھکوں اور سفری اذیت سے دوچار ہو کر ان کلینکس تک پہنچنا پڑتا ہے

اور بارش میں اس سڑک پر پڑے گڑھوں میں گھٹنوں گھٹنو ں پانی کھڑا ہوتا ہے جس کی وجہ سے مریضوں اور عام مسافروں کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا کر نا پڑتا ہے

۔ یہی حال الفلاح بینک سے نور مسجد جانے والی سڑک کا بھی ہے اور نماز پڑھنے کے لیے آنے والے نمازیوں کو اپنے کپڑے پاک رکھنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ہماری قوم کا المیہ ہے

کہ ہم کروڑوں بلکہ کئی جگہ پر اربوں روپے کوٹھیوں، بنگلوںمارکیٹس اور پلازوں پر لگادیتے ہیں لیکن چند لاکھ روپے اپنے محلہ یامارکیٹ کی گلی

، سیوریج پر نہیں لگا سکتے بلکہ اس کے لیے مقامی ایم پی اے، یا ایم این اے کی جانب ہاتھ پھیلا رہے ہوتے ہیں حالانکہ اسطرح کے کئی کام ہم اپنی مدد آپ کے تحت بھی کر سکتے ہیں یہی حال کلر سیداں شہر کے اس اہم ترین کاروباری مرکز کا بھی ہے اگر کروڑوں روپے لگانے والے پلازہ مالکان اپس میں اتحاد کر کے ہی یہ سڑک بنا لیں

تو چند چند لاکھ روپے ہی فی کس ائیں گے اس سے جہاں اس طرف آنے والے مریضوں کو ذہنی اذیت سے نجات ملے گی وہاں دوسری جانب اس علاقے میں کاروباری سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو گا

جس سے اس ایریا میں کئی پلازے خالی پڑے ہیں وہ بھی کرائے پر لگ جائیں اور پلازہ مالکان کو مالی فائدہ بھی حاصل ہو گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں