96

آڑو والی میڈم

ساون کی گرمی اور حبس‘دوپہر کی کڑکتی دھوپ‘پسینہ سے شرابور باریش بابا جی دفتر میں حاضر ہوئے،سلام کے جواب میں احتراماً کھڑے ہوکر مصافحہ کیا۔تشریف رکھتے ہوئے ہی گویا ہوئے بیٹے کو پولیس والے اٹھا کر لیکر گئے ہیں سخت پریشانی ہے آپ میڈیا پرسن ہیں ہماری آواز بلند کریں۔وجہ جاننے کی کوشش کی تو جیب سے موبائل فون نکالتے ہوئے کہا کہ یہ ویڈیو دیکھیں، سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے

میں نے مسئلہ بیان کرنے پر زور دیا تو لمبی تمہید باندھتے ہوئے بولے مزدور آدمی ہوں عرصہ سے روڈ کنارے فروٹ کا سٹال لگا کر بال بچوں کے لیے رزق حلال کمارہاہوں اللہ تعالی کا احسان ہے کہ بچے فرماں بر دار ہیں کاروبار میں پوری مدد کرتے، ہاتھ بٹاتے ہیں۔ صفائی ستھرائی کا مناسب خیال رکھنے‘ درجہ اول کے سبزی وفروٹ اور مناسب ریٹ کی وجہ سے کاروبار بہترین چل رہا ہے۔

لیکن گزشتہ تین چار ماہ سے خاتون پرائس مجسٹریٹ نے ناک میں دم کررکھا ہے جو اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے نہ صرف بھاری جرمانہ کررہی ہے بلکہ مفت میں فروٹ بھی لیے جارہی ہے گزشتہ روز بھی سٹال پر آکرجرمانہ کرنے کی دھمکی دے رہی تھی کہ بیٹے نے موبائل کیمرہ سے ویڈیو بنانی شروع کردی۔

میڈم سے شناخت مانگی تو دوسری تحصیل کی پرائس مجسٹریٹ ہونے کا بتایا۔ آپ کا ایریا نہیں ہے آپ اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے جرمانہ اور مفت میں فروٹ لیے جارہی ہیں میرے ان الفاظ پر مجسٹریٹ صاحبہ سیخ پا ہوتے ہوئے جرمانہ کیے بغیر روانہ ہو گئیں جاتے ہوئے دھمکی دی کہ آپ کو کورٹ میں اپنے اختیارات بارے بتاؤں گی۔

ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے پر ضلعی انتظامیہ نے انکوائری کا حکم جاری کیا ہوا ہے شاید اس لیے میڈم پولیس کے ذریعہ دباؤڈال کر ہمیں انکوائری میں پیش ہونے سے روکنے کی کوشش کررہی ہیں

بغیر پیسوں کے آڑو لے جانے کے الزام پر میں خود ششدر رہ گیا کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ ایک اعلیٰ افسر اتنی کم ظریفی کا مظاہرہ کرسکتی ہے۔ وضاحت چاہی تو بابا جی نے تسلی و دلیل دیتے ہوئے کہا کہ میرا تعلق دیندار گھرانے سے ہے ایک بیٹا عالم ہونے کیساتھ ساتھ مدرس ہے دوسرا بھی دینی مدرسہ میں زیر تعلیم ہے جب کہ چاربیٹیاں بھی عالمہ ہیں ۔

میں وثوق سے کہہ رہا ہوں کہ میری حلال کمائی سے پرورش پانے والی اولاد جھوٹ سے کام نہیں لے سکتی اس سے قبل جب جب میڈم نے سٹال کادورہ کیا تو میرے بجائے بیٹا موجود تھااس نے بتایا کہ میڈم نے پہلے چالان کرنے کی دھمکی دی پھر بغیر پیسوں کے ایک کلو آڑو لیکر جرمانہ کیے بغیر چلی گئی۔جس کا اس کو ملال تھا دوبارہ آئی تو ہم نے ویڈیو بنانے کے لیے قدم اٹھایا۔
بابا کی باتوں کی سنتے ہوئے مجھے ایک سرکاری ملازم دوست کی بات یاد آرہی تھی کہ ان کی ڈیوٹی ایک رحمدل اور ایماندار پرائس مجسٹریٹ کے ساتھ بطور معاون لگی ہوئی تھی مجسٹریٹ صاحب کو ایک مخصوص علاقہ میں سرکاری قیمتوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا تھا انہیں افسران بالا کی جانب سے چالان و جرمانوں کا ہدف بھی دیا گیا تھا انہوں نے پہلے ایک ہی ہفتہ میں منافع خوروں کے خلاف کاروائیاں جرمانے وارننگ کے ساتھ ساتھ اصلاح کی تبلیغ آگاہی سے علاقہ میں سرکاری ریٹس پر عمل درآمد یقینی بنا لیا۔ اگلے ہفتہ کوئی جرمانہ اور چالان نہ دینے اور سب اچھا کی رپورٹ کو افسران بالا نے مسترد کرتے ہوئے ان کو ایکسپلینیشن لیٹرجاری کرتے ہوئے ہر صورت جرمانوں کا ہدف ہر صورت پورا کرنے اور دکانداروں کے خلاف مقدمات بھی درج کرنے کی ہدایت جاری کردی گئی

صاحب اپنی نوکری بچانے کے لیے دن کو دکانداروں کی بات سنے بغیر ان کے خلاف کاروائیاں کرتے جب کہ شام کو دفتر میں پہنچ کر افسردہ ہوجاتے ضمیر کے ملامت کرنے پر انکھوں سے آنسو بھی جاری ہوجاتے لیکن محکمانہ دباؤ پر نہ چاہتے ہوئے بھی ان کو کارروائیاں کرنا پڑتی،آئے روز کے جرمانوں سے تنگ کر کئی ایک چھوٹی سطح پر کام کرنے والے اپنا کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے تھے۔
آج ملک میں مہنگائی کی صورت حال اس قدر گھمبیر ہوگئی ہے کہ غریب طبقہ خود کشیاں کرنے پر مجبور ہوچکا ہے پڑھے لکھے نوجوانوں کو سرکاری سطح پر ملازمتیں نہیں مل پار ہی ہیں اگر پرائیویٹ سیکٹر میں قسمت آزمائی کریں تو ان کو ان کی قابلیت کے مقابلے میں اور اس کی مزدوری کے عوض پورا معاوضہ نہیں دیا جارہا ہے۔

فیکٹری کارخانوں میں لبیر قوانین میں برائے نام رائج ہیں لیبر ڈیپارٹمنٹ کے افسران بالا فیکٹری مالکان سے ساز باز کر کے مزدور کو حکومت کی طرف سے مقرر کردہ مزدوری کی بجائے انتہائی کم دی جارہی ہے دوسری جانب جو شہری اپنے چھوٹے کاروبار کی جانب آنا چاہتے ہیں ان کی راہ میں کئی آڑوؤں والی میڈم آڑے آجاتی ہیں اور کہیں حکومت کی سخت اور کڑی پالیسیاں کرپٹ بیوروکریسی کے ان کے منصوبوں اور ارادوں کی راہ کی رکاوٹ بن جاتی ہے

ان حالات میں پڑھا لکھا طبقہ ملک چھوڑ کر بیرون ملک جانے پر مجبور ہوتاجارہا ہے باقی حالات سے مجبور بے راہ روی کا شکار ہوکر جرائم پیشہ سرگرمیوں کا حصہ بنتے جارہے ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں