حال ہی میں یوسی ساگری کی سڑکوں کے لیے چوہدری نثار علی خان کی طرف سے ایک کروڑ اور اٹھائیس لاکھ کی گرانٹ کا اعلان کیا گیا اور ٹینڈر کی منظوری کے بعد ساگری جوڑ سے لیکر جھمٹ مغلاں سے میں روڈ تک تعمیر کا کام شروع کیا گیا لیکن ساگری کی عوام کی بدقسمتی کے اس روڈ کو کم چوڑا کرنے پر سٹے آڈر کے زریعہ سے کام رکوا دیا گیا‘قدیمی شہر ساگری کا شمار قیام پاکستان سے قبل کے شہروں میں ہوتا ہے یونین کونسل کا علاقہ کلر سیداں روڈ سے لیکر ملہ کلیام اعوان تک جاتا ہے لیکن ہائے رے بدقسمتی کہ اس یوسی کا کوئی پر سان حال نہیں ہے،اس سے پہلے ایک چھوٹا سا ہسپتال تھا جس کو مقامی زبان میں (ترمسال) کہتے تھے لیکن وہ لوہدرہ شفٹ کر دیا گیا،اس کی جگہ بی ،ایچ ،یو بنایا گیالیکن مقامی سیاست دانوں اور محکمہ صحت کی عدم دلچسپی نے اس کی عجیب حالت کر دی‘بارش کے دنوں میں دیواروں سے رستا پانی اور کائی ذدہ دیواروں سے سیلن کی بو نے اس کو ایک بھوت بنگلہ کی شکل میں تبدیل کر دیا ہے،اگر ساگری کے عوامی نمائندے عوام کے ساتھ مخلص ہوتے تو کہیں جگہیں ایسی ہیں جن میں ہیپتال بنایا جا سکتا تھا،ان میں توپ مانکیالہ کے قریب تقریبا4 کنال کی اراضی ساگری میں تالاب جسکی اراضی تقریبا آٹھ سے نو کنال ہے پر ہسپتال بنایا جا سکتا تھا ،ایک بینک کی شاخ بھی ساگری میں موجود تھی جو کہ سردار مارکیٹ منتقل کر دی گی ہے،اپنی ساری زندگی کو سرکاری محکموں کی نظر کرنے والے بوڑھے پنشنرجن کی پنشن بینک میں ہے وہ پنشن کے حصول کے لیے روات کا رخ کرتے ہیں اورجو اکثرنوسربازوں کے ہاتھوں لٹ جاتے ہیں،اگر نیشنل بینک کی ایک شاخ ساگری میں قائم ہوجائے تو ان پنشنرروں کا مسلہ حل ہو جاتا ہے‘ ساگری کے انتظامی معاملات پوٹھوار ٹاون کے زیر انتظام ہیں لیکن سلام ہے پوٹھوار ٹاون کی انتظامیہ کو جنہوں نے کبھی بھی گوارا نہیں کیا کہ وہ اپنے زیرانتظام علاقہ کو دیکھ لیں۔جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر اور اٹی نالیوں نے عجیب حلیہ بنا دیا ہے۔پرائمری سکول اور بازار کے شروع میں کچرے کے ڈھیر ایک عجیب منظر پیش کرتے ہیں اب تو ہائیر سیکنڈری سکول کی دیوار کے ساتھ ایک اور کچرا کنڈی بننا شروع ہو گی ہے لیکن اس کے طرف نہ تو انتطامیہ کا دھیان ہے اور نہ ہی مقامی سیاستدان اس کو ختم کرتے نظرآتے ہیں کیونکہ آگے بلدیاتی الیکشن آنے والے ہیں اور اپنی ووٹ کو عوام کے کام کی خاطر کون خراب کرتا ہے۔یوسی ساگری کے عوام اب بھی کسی مسیحا کے منتظرہیں ،کیونکہ اس یوسی سے بڑے نام نکلے ہیں لیکن انہوں نے ہمیشہ اپنے مفادات کی سیاست کو ترجیح دی ہے،کبھی واٹر سپلائی کے زریعہ سے لوگوں کو بیوقوف بنایا گیا ہے ،کبھی پکی نالیوں اور گلیوں کے نام پرنے عوام کے ساتھ مذاق کیا گیا،کبھی گیس کے سہانے سپنے دکھائے گے لیکن ہر بار عوام کو بیوقوف بنانے والوں کو ایک بات اب ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ آنے والے بلدیاتی الیکشنوں میں اب عوام انکا محاسبہ کریں گے،اب بھی اگر ساگری کی عوام نے اپنے حقوق کے لیے آنکھیں نہ کھولیں تو پھر انکا اللہ ہی حافط ہے،اور پھر وہ اسی طرح کچرا کنڈیوں میں ذندگی گزارنے کے لیے تیار رہیں۔{jcomments on}
112