285

کلیال راجپوت تاریخی قوم

ضلع راولپنڈی کا تاریخی گاؤں کلیال روات جی ٹی روڈ سے مشرق کی جانب مانکیالہ ریلوے پھاٹک سے تقریباً ایک کلومیٹر کے فاصلے پر مشہور مانکیالہ سٹوپہ کے بالمقابل جنوب مغرب کی جانب واقع ہے جبکہ اسکے نزدیک ترین گاؤں جھمٹ مغلاں بھی آباد ہے کلیال راجپوت تحصیل گوجرخان و کلرسیداں کے علاقے میں بڑی تعداد میں آباد ہیں یوسی بشندوٹ کے گاؤں اراضی خاص چھپر گرمالی موہڑہ کھوہ میں بھی کلیال راجپوت کثرت میں آباد ہیں مانکیالہ سٹوپہ کے نزدیک آباد کلیال گاؤں کی بنیاد راجپوت قوم کی گوت کلیال بھٹی راجپوتوں نے رکھی تھی جسکی تفصیل آگے چل کر بیان ہوگی راجپوت سنسکرت زبان کے الفاظ ہیں راج کے معنی راجہ حکمران یا حاکم کے ہیں جبکہ پوت کے معنی اولاد کے ہیں ہندوؤں کا ایک خاص طبقہ تھاجو ملک کو بیرونی حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے اور ملک کے اندرونی خلفشار سے نمٹنے کیلئے عسکری خدمات سرانجام دیتا تھا بعد میں یہ طبقہ ملک کا حکمران بنا جنھیں ہم راجپوت کہتے ہیں

کلیال راجپوت پوٹھوہار کے دیگر راجپوت قبائل کی طرح اپنے ناموں کے ساتھ راجا کا لقب استعمال کرتے ہیں کہیں بھی یہ دیکھنے کو نہیں ملتا کہ کلیال راجپوت سردار اور چوہدری کے علاوہ بھی کوئی خطاب استعمال کرتے ہوں کلیال گاؤں کی کل آبادی کا پچاس فی صدگوت کلیال بھٹی راجپوت خاندان آباد ہیں تاریخی حوالہ جات اور تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ گاؤں کلیال ایک قدیمی گاؤں ہے تاہم اس سلسلے میں گاؤں کلیال کے چند رہائشیوں سے بطور نمائندہ پنڈی پوسٹ ملاقات بھی کرچکا ہوں تاہم وہاں کے مکینوں سے گاؤں کی تاریخ اور ابتدائی آبادکاری یا شجر دیہہ آبادکاری کے متعلق کسی کے پاس کوئی مستند معلومات دستیاب نہیں ہیں تاہم ذاتی دلچسپی و تحقیقی سفر کے دوران یکجا حوالہ جات اور تاریخ دانوں سے روابط کے نتیجے میں گاؤں کلیال کے تاریخی پس منظر کو جاننے میں کچھ نہ کچھ معلومات تک رسائی ممکن ہو پائی ہے جو قارئین کے گوش گزار کر رہا ہوں

تاہم یہ تحریر ایک سے زیادہ قسطوں پر مشتمل ہوگی گاؤں کلیال کے حوالے سے یہ تحریر حرف آخر نہیں ہے اس تحریر کے تناظر میں تاریخی ریکارڈ میں درستگی کے حوالے سے اگر کسی کے پاس اس گاؤں کی تاریخ بارے معلومات دستیاب ہوں تو ہم سے شیئر ضرور کریں گاؤں کلیال کے تاریخی پس منظر کو جاننے سے قبل مختصراً ماضی کے جھروکوں میں جھانکنے کی سعی کرنا ہوگی تو اس سلسلے میں راجپوتوں کی ابتداء کا مختصر تعارف بیان کرنا ضروری ہے

انسانیت کی ابتداء سات ہزار سال قبل حضرت آدمؑ سے ہوئی دستیاب معلومات کے مطابق چند لوگوں کے سوا باقی سب فنا ہوئے موجودہ دور میں دنیا کے تمام خطوں میں آباد انسان حضرت نوحؑ کے بیٹوں کی اولاد ہیں جن میں حام،سام اور یافث شامل ہیں ان میں حضرت حام کے چھ بیٹے تھے جن میں ہند اور سندھ کی اولاد برصغیر میں آکر آباد ہوئی سندھ نے سندھ کا علاقہ آباد کیا اور ٹھٹھہ اور ملتان کے نام اپنے بیٹوں کے نام پر رکھے جبکہ ہند نے ہندوستان کا علاقہ آباد کیا ہند کے چار بیٹے تھے پورب بنگ دکن نہروال ہند کے بیٹے بنگ نے بنگلہ دیش آباد کیاجبکہ انکے بڑے بھائی پورب کے ہاں کئی بیٹوں کی پیدائش ہوئی جنکی اولادیں بہت پھلی پھولیں ہندو کے مہاراج سری کرشن جی انہی کی اولاد میں سے تھے حضرت نوحؑ کا پوتا ہند توحید پرست تھا

اور اس نے ایک خدا کی عبادت کی راجپوت سری کرشن جی کی اولاد اور چندرا ونشی شاخ سے تعلق رکھتے ہیں کرشن جی کے والد کا نام واسو دیو جبکہ والدہ کا نام دیو کی تھا کرشن جی کی وفات کے بعد انکا بیٹا کیشو راج تخت پر بیٹھا اسکی وفات کے بعدحکومت راجہ سورج کو ملی حضرت نوحؑ کا پوتا ہند توحید پرست تھا اور اس نے تمام عمر ایک خدا کی عبادت کی تاہم راجہ سورج کے زمانے میں جھار کھنڈ کے کوہستانی علاقے سے ایک برہمن ذات کا شخص جو جادو ٹونہ کا ماہر تھا

راجہ سورج کے دربار میں آیا اور اس نے راجہ سورج کو بتایا کہ جو شخص شبیہ بنا کر پوجے گا وہ سیدھے راستے پر ہوگا بادشاہ راجہ سورج کے دیکھا دیکھی رعایا نے اپنے بزرگوں کی مورتیاں بنا کر پوجنا شروع کر دیں اور آج بھی ہندوستان میں 22 کروڑ کے لگ بھگ دیوی دیوتا کی پوجا کی جاتی ہے اس لیے یہ کہنا درست ہوگا کہ برصغیر میں بت پرستی کا آغاز راجہ سورج کے دور میں شروع ہوا،اب دوبارہ سری کرشن جی سے بات شروع کرتے ہیں

جو راجپوتوں کے جد امجد مانے جاتے ہیں راجہ سری کرشن جی کے کئی بیٹے تھے جن میں ایک کا نام راجہ ونشا تھا جو ہند سے کابل منتقل ہوئے اور بعد ازاں راجہ ونشا کے بیٹے راجہ بجد نے وہاں حکومت قائم کی راجہ بجد کی ساتویں پشت پر راجہ گج کا نام آتا ہے جو خراسان کے حاکم کیساتھ لڑائی میں مارا گیا تھا،بقیہ حصہ دوسری قسط میں ملاحظہ فرمائیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں