حلقہ این اے51میں امیدواروں کی لمبی فہرست ہے جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا رکھے ہیں مگر کسی سیاسی جماعت نے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا بات کی جائے حلقے میں امیدواروں کے سیاسی قد کاٹھ کی تو سابق ایم پی اے مسلم لیگ ن محمود شوکت بھٹی مضبوط امیدوار تصور کیے جاتے ہیں دو مرتبہ ایم پی اے منتخب ہو ئے اپنے حلقے کی عوام کی امیدوں پر پورا اترے خواہ ترقیاتی کام ہوں یا اپنی جماعت سے وفا خوب نبھائی تحریک نجات میں پارٹی کے لیے جیل بھی گئے مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر بھی رہ چکے پارٹی قائدین سے خوب وفا نبھائی جنرل مشرف کے دور میں سختیاں برداشت کیں 35 سالہ سیاسی دور میں اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے رہے چاہے حالات کتنے ہی مشکل کیوں نہ ہوں چٹان کی طرح اپنی جماعت کے ساتھ کھڑے رہے یہی وجہ ہے اپنے حلقے کی عوام ان سے محبت کرتی ہے2002میں جب چوہدری نثار نے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر حلقہ میں قدم رکھا تو محمود شوکت بھٹی نے بھرپور طریقے سے الیکشن مہم چلائی اور سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوئے محمود شوکت بھٹی واحد مسلم لیگ کے امیدوار ہیں جو اپنے حلقہ کے عوام کو صرف جانتے نہیں بلکہ رابطے میں رہتے ہیں حلقہ این اے 51میں فیورٹ قرار پائے جا رہے ہیں عوام کا بھی کہنا ہے کہ محمود شوکت بھٹی کو مسلم لیگ ن کا پارٹی ٹکٹ جاری کیا جائے۔
2024کے الیکشن کی آمد آمد ہے اور اسی اثناء میں تمام امیدواران اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروانے میں مصروف عمل ہیں جس میں حلقہ این اے51 جو مری کہوٹہ کلر سیداں پر مشتمل ہے جس میں بہت سے معروف و غیر معروف امیدواران شامل ہیں اگر بات مسلم لیگ ن کی ہو تو شاہد خاقان عباسی کے الیکشن نہ لڑنے کے اعلان کے بعد مسلم لیگ ن کے کارکنوں میں مایوسی کی ایک لہر دوڑ گئی مگر جب اس حلقہ سے بڑی جماعتوں کو شکست دینے والے مرد آہن اور تمام برادریوں کو ایک گلدستہ کی طرح اکھٹا کرنے والے محمود شوکت بھٹی نے این اے 51سے پارٹی کی ہدایت پر ایم این اے کا الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تو آخری سانسیں لیتی مسلم لیگ ن میں پھر سے جان آ گئی اور کارکنوں نے نہ صرف اس اعلان کا خیر مقدم کیا بلکہ جانی اور مالی طور پر بھرپور حمایت کی یقین دہانی کروائی اور دوسری طرف دوسری جماعتوں کے معززین نے بھی اس ازم کا بھرپور اظہار کیا کہ اگر محمود شوکت بھٹی کو اگر حلقہ این اے51 سے ٹکٹ دیا جاتا ہے تو دامن بدن سخن حمایت کریں گے کیونکہ محمود شوکت بھٹی نہ صرف ایک ایماندار شخصیت ہیں بلکہ ان کا دامن ہر قسم کے داغ سے پاک ہے اسی حوالے سے جب حلقے کی عوام سے پوچھا گیا تو عوام نے بھی انہی جذبات کا اظہار کیا حلقے کی عوام کا کہنا ہے کہ جب وقت کے فرعون نے مارشل لاء لگا کر مسلم لیگ ن کو توڑ پھوڑ کا شکار کیا اس وقت بھی شوکت بھٹی چٹان کی طرح سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے رہے جیسے کہ پروین شاکر نے کیا خوب کہا۔ہم وفاؤں میں درختوں کی ماند ہیں شاکر،جہاں کھڑے ہو جائیں وہاں صدیوں قائم رہتے ہیں
محمودشوکت بھٹی نے نہ صرف دو مرتبہ ایم پی اے منتخب ہو کر کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام کروائے بلکہ سینکڑوں بے روزگار جوانوں کو جو بے راہ راوی کا شکار ہو رہے تھے ان کو نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کیے بلکہ تعلیم اور صحت کے حوالے سے بھی خاطر خواہ منصوبے حلقہ میں لائےجو آج بھی محمود شوکت بھٹی کی اپنے قائد میاں نواز شریف کے وژن کا منہ بولتا ثبوت ہیں محمود شوکت بھٹی کے حلقے میں کروائیں گے ترقیاتی منصوبے تو ایک طرف اپنی جماعت مسلم لیگ ن کے لیے دی گئی قربانیاں بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں 1999سے2007 تک مارشل لاء کا دور ہو یا پھر تحریک نجات میں کاٹی گئی جیل ہو جس میں سخت ذہنی و جسمانی اذیت کے باوجود پارٹی کے ساتھ ڈٹ جانا ہو یا چوہدری نثار کی بے وفائی کی وجہ سے مسلم لیگ ن میں پھیلی مایوسی کی وجہ سے کارکنوں میں واپس جوش بھرنا ہو یا حلقہ کی غمی خوشی میں کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا ہونا ہو اور تھانے کچہری کی سیاست سے دور رہنا ہو محمود شوکت بھٹی کو حلقے کے تمام امیدوارں پر نمایہ سبقت لے جانے کے لیے کافی ہے محمود شوکت بھٹی مسلم لیگ ن سے ٹکٹ لینے کے بعد بھاری اکثریت سے کامیاب ہوں گے یہی وجہ ہے کہ مخالفین ان کی مقبولیت سے خوفزدہ ہیں مسلم لیگی کارکنوں نے پرہجوم مجمع میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا کہ ہمیں فصلی بٹیرے نہیں بلکہ ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو ابن الوقت نہ ہو بلکہ مشکل وقت میں مسلم لیگ ن کے ساتھ کھڑا رہا اور وہ صرف اور صرف شوکت بھٹی ہیں ایک مسلم لیگی کارکن ندیم صاحب نے ان کے بارے میں شعر پڑھا،
میں حق پرستوں اس قبیل سے ہوں
جو حق پے ڈٹ گیا اس لشکرِ قلیل سے ہوں
میں یوں ہی دست گریباں نہیں ہر شخص سے
میں جس جگہ کھڑا ہوں کسی دلیل سے ہوں