ضلع راولپنڈی تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل بشندوٹ کے گاؤں اراضی خاص سے لاپتہ پولیس
اہلکار اور ماں کا اکلوتابیٹا مستقیم خالد 7سال بعد اغوا کاروں کے چنگل سے بازیاب کرا لیا گیا ہے
مستقیم خالد ایف اے تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد2006 میں پولیس میں بھرتی ہوا تاہم اس دوران
انکی ذہنی کیفیت میں اتار چڑھاؤ آیا اور اسی کیفیت میں 2016 میں گھر سے لاپتہ ہو گیا تھا اسی دوران انہیں گیگا مال تا سواں روڈ پرگھومتے پھرتے دیکھا گیا تھا تاہم کافی تلاش کے بعد بھی
انکی کوئی خبر نہ ملی والدہ جوانسال بیٹے کی گمشدگی پر غم سے نڈھال تھی پنڈی پوسٹ میں بھی مستقیم خالد کی گمشدگی کا اشتہار دیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بھی
انکی گمشدگی کو وقتاً فوقتاً مشتہر کیاجاتا رہاحال ہی میں مستقیم کی والدہ محترمہ اپنے گمشدہ بیٹے کی واپسی کی دعا کے غرض سے ہمراہ کی ادائیگی کیلیے مکہ مکرمہ روانہ ہوئیں تھیں
انہوں نے پنڈی پوسٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے مستقیم کیلیے گڑ گڑا کر روضہ رسول کے سامنے دعا کی جو اللہ تعالیٰ نے قبول کر لی اور کچھ ہی دنوں بعد میرا کھویا ہوا بیٹا مل گیا
بازیاب پولیس اہلکار مستقیم پنڈی پوسٹ کے نمائندہ چوہدری ساجد محمود کو روداد سناتے ہوئے غمزدہ ہے
بیٹے کی بازیابی پرماں کی آنکھیں پرنم تھی مگر انکے لبوں کی مسکراہٹ کھوئے ہوئے بیٹے کے ملنے پر خوشی کا تاثر دے رہی تھی مستقیم خالد انتہائی ذہین خوبصورت خوش
اخلاق اور صوم صلوٰۃ کا پابند نوجوان تھاجب بھی میل ملاقات ہوتی تو بڑے شائستہ انداز میں محو گفتگو ہوتا بطور پولیس اہلکار دوران سروس بڑی جانفشانی سے اپنی
ڈیوٹی سرانجام دی تاہم اچانک اسکی ذہنی کیفیت میں تبدیلی واقع ہوئی اور انتہائی مختصر عرصے میں رفتہ رفتہ وہ ذہنی صلاحیت سے محروم ہوتا گیا تاہم انکی ذہنی
کیفیت متاثر ہونے کی وجوہات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے مستقیم خالد شادی شدہ ہے اور اللہ تعالیٰ انے ولاد جیسی نعمت ایک بیٹی اور ایک بیٹا سے بھی نوازا ہے
2016 میں بیٹے کی گمشدگی سے ماں اپنے بیٹے جبکہ بیوی بچے انتہائی پریشانی کے عالم میں زندگی کے دن کاٹ رہے تھے تاہم انہوں نے امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوٹنے دیا اور ہر مستقیم خالد کے ملنے کی آس لگائے رکھی اور آج ایک ماں کااپنا اکلوتا بیٹا مل گیا
پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق گینگ کے گرفتار ملزمان نے پولیس ملازم کاپاؤں توڑ کر اس کو بھیک مانگنے پر
مجبور کر رکھا تھا مستقیم خالد کے مطابق اسکو ایک گینگ نے اغواء کرکے اسکی ایک ٹانگ توڈ دی اور بھیک مانگنے پر لگا دیا تھا،اغواء کار اپنی نگرانی میں مستقیم خالد سے بھیک منگواتے
اور تشدد کرتے تھے پولیس کے مطابق مغوی پولیس اہلکار کو راولپنڈی سے اغواءکرکے گینگ سندھ لے گیا،ذہنی توازن
بگڑنے کے باعث مغوی پولیس اہلکار کو دوبارہ راولپنڈی واپس لایا گیا اور بھیگ مانگنے پر لگا دیا، تاہم ایک بیج
فیلو پولیس اہلکار ساتھی نے مستقیم خالد کو پہچان لیا اور فوری طور پر وائرلیس پر کال چلا دی گئی تھانہ
سول لائن پولیس کو اطلاع دی گئی اطلاع ملنے پر پولیس کی بروقت کاروائی سے مغوی پولیس اہلکار کو ڈھیری حسن آباد کے علاقے سے بازیاب کرا لیا گیا اور ساتھ
ہی اغواء کار گینگ کی 3خواتین ارکان کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہےبعدازاں والدہ کو بیٹے کی بازیابی کے بارے میں خوشخبری دی گئی تو والدہ کی بیٹے کی
بازیابی پر خوشی کی انتہا نہ رہی، ابتدائی معلومات کے مطابق گینگ کا تعلق اندرون سندھ سے ہےگینگ کے دیگر ملزمان کی گرفتاری کیلیے پولیس متحرک ہے
اور انکی تلاش جاری ہے ابتدائی اطلاعات کے مطابق مستقیم خالد نے بتایا ہے کہ اس کا ذہنی توازن خراب ہوگیا تھا اور وہ ایک ایسے گینگ کے ہاتھ چڑھ گیاجس نے اس کا پاؤں توڑ کر اس کو بھیک مانگنے پر مجبور کر دیا
مستقیم خالد کی بازیابی کی خبر ملک کے بڑے بڑےچینلز پر نشر کی گئی یاد رہے 2017 کے دوران گاؤں چنام کا
رہائشی نوجوان عمر رضا جو گیگا مال میں ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا
دوران ڈیوٹی لاپتہ ہو گیا تھا جسکی
گمشدگی کی اطلاع تھانہ کلرسیداں کو دی گئی تھی تاہم تاحال اسکے
بارے میں کچھ پتہ نہیں چلا بیوہ ماں
بھی اپنے جوانسال بیٹے عمر رضا کی تلاش میں آنکھیں فرش راہ بچھائے بیٹے کا انتظار کر رہی ہے ہو سکتا کہ تفتیش آگے بڑھے تو عمر رضا کے اغواء کے بارے میں کچھ پیش رفت ممکن ہو
آئی جی پنجاب او ر سی پی او راولپنڈی سے گذارش ہے کہ ایسے اغواء کارگینگ کےخلاف سخت کارروائی کی جائے جنہوں نے بے شمار ماؤں کے لخت جگر کو اغواء اور زیادتی کا نشانہ بنا کر اپنے شکنجے میں پھنسا رکھا ہے۔