پیپلز پارٹی کے دور میں عوام کو بجلی اور گیس کے ساتھ آنکھ مچولی کھیلنی پڑی پیپلز پارٹی کی حکومت تو چلی گئی لیکن یہ آنکھ مچولی کا کھیل آج بھی زورو شور سے جا ری ہے ۔پیپلز پارٹی کے بعد (ن ) لیگ کی حکومت آئی ن لیگ کی حکومت میں بھی یہ کھیل جاری ہیلیکن صرف اس کے کھلاڑیوں میں اضا فہ ہوا بجلی اور گیس کا کھیل تو یہ کھیلتے ہی تھے لیکن اب پیٹرول کا کھیل بھی شروع ہو گیا ہے اس طرح پیٹرول بھی اس کھیل کا کھلاڑی بن گیا ۔CNGتو اس کھیل کو کھیلتے ہوئے اس قدر ناراض ہوئی کہ آج تک CNG کا کہیں نا م و نشان تک نہ ملا ۔ CNG کے بعد اب رہے پیٹرول اور بجلی ۔اب ان دو کھلاڑیوں میں سے آج کل پٹرول بنیادی کھلاڑی بن چکا ہے روزانہ ہزاروں گاڑیاں اور موٹر سائیکل پٹرول کی تلاش میں ایک پٹرول پمپ پر اکٹھے ہوتے ہیں اور ان میں سے بعض پٹرول نہ ملنے کہ وجہ سے خالی ہاتھ لوٹ آتے ہیں اور پٹرول کے نخرے بھی دیکھنے والے ہیں 78 رو پے لٹر ہونے کے باوجود بھی نہیں ملتا یہ آ نکھ مچولی کا کھیل پرانہ ہونے کے ساتھ ساتھ مزید دلچیپ بھی ہوتا جا رہا ہے۔ایک مسلمان ہونے کی حیثیت سے ہم اس بات پر تو یقین رکھتے ہیں کہ اللہ کی طرف سے جو بھی ہوتا ہے ہمارے لئے بہتر ہوتا ہے اس لئے ہمیں اس آنکھ مچولی کے کھیل میں بھی بہتری تلاش کرنی چاہیے ۔
جیسے ۔۔۔۔ پٹرول کی عدم دستیابی کی وجہ سے عوام پیدل چلنے پر مجبور ہے جس کا ایک بڑا فائدا یہ ہے کہ شیور مرغیوں کی طرح رہنے والے پاکستانی بھی پیدل چلنے پر مجبور ہو گئے جس سے نہ صرف انہیں سکول ‘ کالج ‘ آفس وغیرہ جاتے ہوئے Morning Walkبلکہ سکول ‘کالج ‘ آفس سے واپسی پر Evening Walk سے بھی استفادہ کرنا پڑتا ہے جو کسی بھی شخص کی صحت کیلئے نہایت مفید ہے ۔لوگوں کو صحت مند بنانے کے ساتھ ساتھ پٹرول کی عدم دستیابی لوگوں کو حادثات سے بھی محفوظ رکھ رہی ہے موٹر سائیکل اور گاڑیوں پر کرتب دکھانے والے لڑکوں کو پٹرول نہ ملنے کی وجہ سے سڑکوں اور گلیوں میں کرتب دکھانے سے باز رکھا گیا ہے پٹرول وہ طاقت بن کر ابھرا جس نے ون ویلنگ کم کی بلکہ بہت سا جانی نقصان بھی کم کیا۔جانی اور مالی نقصان کم کرنے کے ساتھ ساتھ پٹرول نہ ملنے کی وجہ سے مساوات کا نظام قائم ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔ یعنی پٹرول نہ ملنے کی وجہ سے امیر اور غریب ایک ہی سرک پر ایک دوسرے کے شانہ بشانہ بغیر کسی تمیز (رنگ و نسل) کے چلتے ہوئے نظر آ رہے ہیں ۔ اگر سٹی ٹریفک پولیس (وارڈنز) کی طرف دیکھا جائے تو پٹرول کی عدم دستیابی کی وجہ سے سٹی ٹریفک پولیس کے فرائض میں گاڑیان کم ہونی کی وجہ سے نہ صرف کمی آئی ہے بلکہ اب یہ کسی ہوٹل پر بیٹھ کر آرام سے کھانا بھی کھا سکتے ہیں اور پیدل سیر کیلئے بھی جا سکتے ہیں ۔
اگر ہم فطرت کی طرف جائیں تو پٹرول نہ ملنی کی وجہ سے ہمارے ماحول نے بھی شکر کے کلمے ادا کئے ہو نگے کیونکہ پٹرول نہ ملنے کی وجہ سے ہماری گاڑیوں سے دھواں نہیں نکلتا جس سے ماحول قدرے کم آ لودہ ہو رہا ہے جس سے سانس کی بہت سی بیماریاں بھی قدرے کم ہوتی دکھائی دے رہی ہیں۔دھویں کے علاوہ پٹرول کی عدم دستیابی سے شور کی آلودگی بھی کم ہوتی دکھائی دیتی ہے جس سے زہنی دباؤ بلڈ پریشر وغیرہ کی بیماریاں کم ہو رہی ہیں اور پٹرول کی عدم دستیابی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہمارے اندر نظم و ضبط پیدا ہو رہا ہے کئی کئی گھنٹے ایک ہی جگہ ایک ہی پٹرول پمپ پر ایک خاص ترتیب اور لائن میں کھڑے رہنے سے پاکستانوں میں کافی نظم و ضبط پیدا ہوتا دکھائی دیتا ہے اس کے علاوہ پٹرول نہ ملنے سے صبر کیا سبق بھی دیا جا رہا ہے جہاں پر اتنی سچی باتیں کی وہاں ایک اور سچی بات۔۔۔۔۔
پٹرول نہ ملنے کی وجہ سے عوام کی روزمرہ کی زندگی بہت متاثر ہو رہی ہے اور گھنٹے گھنٹے پٹرول کی لائن میں کھڑا رہنے سے پاکستانیوں کا قیمتی وقت ضا ئع ہو رہا ہے اور وقت ایک بہت بڑا خزانہ ہے کیونکہ ۔۔۔۔’’کھوئی ہوئی دولت تو مل سکتی ہے لیکن کھویا ہوا وقت نہیں{jcomments on}‘‘
145