سیاحت ایک ایسا شعبہ ہے جس پر کوئی خاص خرچہ نہیں ہوتا مگر یہ ملک کو بہت کچھ دے جاتا ہے۔ ہر ملک میں پہلے سے بہت کچھ موجود ہوتا ہے کچھ قدرتی طور پر اور کچھ تاریخی طور پر، قدرتی طور پر جیسے پہاڑ دریا اور خوبصورت مقامات وغیرہ اور تاریخی طور پر جیسے تاریخی عمارات، قلعے، قدیم مساجد و عبادتگاہیں وغیرہ۔ملک میں پہلے سے موجود ان وسائل پر تھوڑی سی توجہ دینے سے سیاحت کا شعبہ ترقی کرتا ہے اور ریاست کی معیشت کے لیے نہایت سود مند ثابت ہوتا ہے۔ سیاحت کے شعبے کو اگر فروغ دیا جائے تو یہ ملک کی معیشت کے لیے بہت زیادہ نفع پہنچاتا ہے اور ملکی معیشت کو مضبوط کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ بہت سے ممالک ایسے ہیں جن کی معیشتیں فقط سیاحت پر چل رہی ہیں اور وہ اچھی خاصی خوشحال زندگی بسر کر رہے ہیں۔
پاکستان کو قدرت نے بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے۔خاص طور پر سیاحتی شعبے میں ترقی کے لیے پاکستان کے پاس بہت سے مواقع اور وسائل موجود ہیں۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں تمام تر قدرتی مناظر جو جو دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں وہ سب تنہا پاکستان کے پاس ہیں۔ یعنی پاکستان میں خوبصورت پہاڑ اور دنیا کے بلند ترین پہاڑ، لہلہاتے کھیتوں پر محیط وسیع و عریض رقبہ اور سر سبز باغات، دلکش ساحل سمندر، صحرا، جنگل غرض پاکستان کے پاس تمام تر وہ وسائل موجود ہیں جو دنیا کے مختلف ممالک کو بہت کم مقدار میں میسر ہیں۔ اسی طرح تاریخی وسائل پر بات کی جائے تو پاکستان کے تقریبا تمام شہروں میں چھوٹے بڑے تاریخی مقامات موجود ہیں۔ ہرشہر میں کوئی باغ، تاریخی عمارت، تاریخی مسجد، قدیم قلعے وغیرہ موجود ہیں۔
ٍخوش قسمتی پاکستان میں دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کے آثار بھی موجود ہیں، جو دنیا کے چند ایک ممالک کو میسر ہیں۔ یہاں گندھارا، موہنجوداڑو اور ہڑپہ کی قدیم ترین تہذیبوں کے آثار موجود ہیں جو ہزاروں سال قدیم انسان کے رہن سہن کے بارے میں آگاہ کرتی ہیں۔ دنیا کے کئی ممالک سے سیاح انہیں دیکھنے کے لیے ذوق و شوق سے آتے ہیں اسی طرح دنیا کے آثار قدیمہ کے محققین بھی ان تہذیبوں میں نہایت دلچسپی رکھتے ہیں۔ دنیا کی دوسری بڑی چوٹی کے ٹو پاکستان میں موجود ہے اور اس کے علاوہ کے ٹو کے بعد کی بلند ترین چوٹیاں پاکستان کو اللہ تعالی نے عطا کر رکھی ہیں۔
اگر سیاحتی شعبے کی طرف حکومت توجہ دیتی توشاید پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سیاحتی ملک ہوتا۔ پاکستان کے تمام شہروں میں کسی نہ کسی درجے میں سیاحتی مقامات موجود ہیں کہیں خوبصورت پارک کہیں خوبصورت مساجد کہیں قدیم ترین عمارتیں اور قلعے ہیں۔ان تمام عمارتوں کی تزین وآرائش کر کے انہیں سیاحت کے قابل بنانے کی ضرورت ہے۔ ان کے ارد گرد گنجائش کے مطابق چھوٹے بڑے پارک بنا کر سیاحوں کے لیے مزید پرکشش بنایا جا سکتا ہے۔ تمام اضلاع کی حکومتوں کی یہ ذمہ داری لگانی چاہیے کہ وہ اپنے اپنے ضلع میں موجود اس قسم کے سیاحتی و تاریخی مقامات کی فہرستیں تیار کریں اور پلاننگ کریں کہ انہیں کس طرح مزید دلچسپی کا قابل بنایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ شمالی علاقہ جات اور ساحلی علاقوں میں بالخصوص سیاحوں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔ ان کے لیے بہترین اور سستی ٹرانسپورٹ کا انتظام ہو۔ وہاں رہائش اور کھانے پینے کے لیے بین الاقوامی معیار کے ہوٹل ہوں،تمام سیاحتی مقامات تک پختہ اور خوبصورت سڑکیں
اور جہاں سڑکیں نہیں بنائی جا سکتیں وہاں پیدل چلنے کے لیے خوبصورت اور معیاری راستے بنائے جائیں۔ غیر ملکی سیاحوں کے لیے سیکیورٹی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ یہ وہ تمام تر سہولیات ہیں جن پر نہایت کم لاگت آتی ہے لیکن یہ ملک میں سیاحت کے فروغ میں بہترین کردار ادا کرتی ہیں۔ ان سہولیات کی وجہ سے وہ تمام تر وسائل جو پہلے سے کسی ملک میں موجود ہوتے ہیں وہ دنیا کے سامنے آشکار ہونے لگتے ہیں یوں سیاح جوق در جوق چلے آتے ہیں اور ملک کی معیشت بہتر ہونے لگتی ہے۔ عوام کو روزگار کے بے شمار مواقع میسر آتے ہیں اور ان کا معیار زندگی بلند ہو جاتا ہے۔
لہٰذا حکومت کو سیاحت کے شعبے کی طرف خصوصی توجہ دینی چاہیے اور اس شعبے کی ترقی کے لیے تمام تر ریاستی وسائل و ذرائع کو بروئے کار لاتے ہوئے جلد از جلد اس پر کام شروع کر دینا چاہیے۔ یہ کام تو کئی دہائیاں پہلے ہونا چاہیے تھا مگر بدقسمتی سے ہمارے نااہل اور بدنیت حکمرانوں نے اب تک اس شعبے کی طرف خاص توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے ہم قدرت کی عطا کردہ نعمتوں سے کما حقہ فائدہ اٹھانے سے محروم رہے۔ بہرحال اب بھی اگر اس کی طرف توجہ دے دی جائے تو یہ بھی ہمارے لیے بڑی خوش قسمتی ہو گی۔
102