عام طور پر خون کا لفظ سنتے ہی انسانی ذہن میں خوف اور پریشانی کے منفی تاثرات پیدا ہوتے ہیں مگر جب خون کے عطیے کی بات ہو تو ایثار و قربانی کے تصورات جنم لیتے ہیں اور انسانی عظمت و تکریم کے نئے باب کھلتے ہیں کہ یہ وہ نیک عمل ہے جس کے ذریعے انسانی جان بچائی جا سکتی ہے انتقال خون کی اس اہمت کو اجاگر کرنے کے مقصد کے تحت کلرسیداں میں دی بلڈ ڈونر تنظیم کے نوجوانوں کے اندر رضاکارانہ خدمت کے جذبے کو فروغ دینے اور انہیں مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنے میں سرگرم عمل ہے تاکہ یہ نوجوان معاشرے کے لیے کارآمد شہری ثابت ہو سکیں۔ دی بلڈڈونر کلر سیداں۔2020سے لیکر آج تک انسانیت کی بلا تفریق،غیر جانبداری،خود مختاری،رضاکارانہ خدمات،کے بنیادی اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے بلا امتیاز رنگ و نسل کی خدمت جاری رکھتے ہوئے قابل تحسین تین سال مکمل ہونے پر ایک پر وقار تقریب کا اہتمام کلرسیداں نور آئی اینڈ میڈیکل کیئر سینٹر میں کیاگیاسوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا کہ دی بلڈ ڈونر تنظیم کا قیام کیوں کیا گیا؟نواجوان کسی بھی قوم کا اثاثہ ہوتے ہیں اور قوموں کی ترقی نوجوانوں کی بہتر سمت رہنمائی اور کردار سازی پر منحصر ہے اسی مقصد کے تحت 4جنوری 2020میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کلر سیداں میں بلڈ بنک غیر فعال ہونے کی وجہ سے مریضوں کیلئے بہت پریشانی رہتی تھی جس کو مدنظر رکھتے ہوئے کلر سیداں کے نوجوان طبقہ نے جذبہ ہمدردی اور انسانیت کی آگاہی کو غریب مستحقین مریض افراد کیلئے اپنے خون سے اس کی مجبوری،بے کسی، کو دور کرنے کا فیصلہ کیا کہ ہمیں اپنا خون عطیہ کر کے مریضو ں کی قیمتی جانوں کو بچانا ہی چاہیے اسی میں انسانیت کی بقا ہے اس بات کو ذہن نشین کرتے ہوئے اس مشن کی تکمیل کو پائیہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے کلر سیداں کے صحت مند اور نوجوان طبقہ نے 4جنوری 2020کو طاہر محمود،حافظ دانش زریں،ارسلان کلیال اور فوزیہ قمر نے اس کا باقاعدہ آغاز کیا اور مل کر اس مشن کا بیڑہ اٹھانے کا فیصلہ کیا اور یہ عہد کیا کہ ہمارے علاقے کلر سیداں میں بلڈ عطیہ کرنے والی کوئی تنظیم نہ ہے جس کی وجہ سے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں مریضوں کو جس پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ کسی قیامت سے کم نہیں کیوں نہ ہم اپنے علاقے کے صحت مند نوجوانوں سے رابطہ کر کے ضرورت مند مریضوں کو اپنا خون عطیہ کر کے ان کی خدمت کی جائے یوں اس نیک مشن کی کلر سیداں میں ابتداء ہوئی اور اس مشن کو علاقہ بھر میں سراہا گیا اور مزید لوگ اس مشن کا حصہ بنتے گئے اور الحمد اللہ آج قطرہ قطرہ کر کے اب دریا کی شکل اختیار کر چکا ہے اور اب اس مشن میں تقریباً 350سے زائد بلڈ ڈونر زموجود ہیں جو ہر لمحہ اپنے خون سے انسانی جانوں کو بچانے کیلئے کوشاں ہیں۔اس مشن کے آغاز سے لیکر اب تک کئی ضرورت مند مریضوں کوخون عطیہ کرکے ان کی زندگیوں میں خوشیاں پیدا کیں اور ان کے لواحقین کو جینے کا سہارا ملا۔ اس مشن کو کلر سیداں کیلئے ایک نعمت قرار دیا کیونکہ بروقت خون نہ ملنے سے کئی جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے کئی مریض اپاہج ہو چکے ہیں اس تنظیم کے روح رواں نوجوان طبقہ جن میں طاہر محمود،حافظ دانش زریں،فوزیہ قمر، ارسلان کلیال،طیب حسین، حسن رضا کلیامی، یاسر یاسین، عدیل ظفر، دلنواز، انیس حمید، جنید علی، حسنان مسعود کو تقریب میں خراج تحسین پیش کیا اور ان کی کاوشوں کو سراہا گیا اور بلڈ ڈونرز اور سوشل ورکرز کی حوصلہ افزائی کے لیے ان کو اعزازی شیلڈ سے نواز گیا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ خون عطیہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور خون کا عطیہ کی اہمیت و افادیت نمایاں کی جائے تاکہ خون کا عطیہ کرنے والے عظیم لوگوں کو خراج تحسین پیش کیا جائے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔
92