174

بیول کیلئے طارق پرویز کی بے پایاں خدمات

حاسد کسی روپ اور کسی بھی جگہ باآسانی مل جاتے ہیں مگر انہیں پہچاننے میں بہت دیر لگتی ہے کیونکہ تعلق داری اور وضع داری کسی بھی سچے انسان کو اپنے ارد گرد ایسے لوگوں کے دوہرے معیار پر یقین نہیں کرنے دیتے‘طاقت‘ شہر ت اور دولت حاصل کرنے کے لیے ہر دور میں ہر طبقے نے زور آزمائی کی اور اس کے لیے چالیں چلتے ہوئے اپنے مقاصد پورے کیے ایسے لوگ اپنے مقصد کے حصول کی خاطر مخلص‘سچے اور سادے افراد کو استعمال کرنے سے نہیں چوکتے زیادہ شرمناک بات یہ ہوتی ہے کہ ایسے لوگ خود پر اعتماد کرنے والے شخص سے اپنے مقاصد حاصل کر لینے پر اس کی مخلصی‘سادگی اور اعتماد کرنے کی عادت کو اس کی وقوفی تصورکر کے خوش ہوتے ہیں۔حالانکہ ایسا نہیں ہوتا بلکہ ایک سچا اور کھرا انسان ہر انسان کو اپنی آنکھ سے دیکھتا ہے۔اور اسے اپنی نیت اور تریبت کے ترازو میں تولتا ہے۔طارق پرویز کی شخصیت بھی ایسی ہی چند شخصیات میں سے ایک ہے جو سمندر پارسے اپنی محنت مزدوری کی کمائی سے ایک بڑی رقم اپنے آبائی علاقے کے مستحقین پر خرچ کرتے ہیں۔بے شمار افراد انہیں اپنے مسائل سے آگاہ کر کے ان سے مدد بھی لیتے ہیں۔ان کی ٹیم کے ممبران ان کے دست وبازو ہیں جنہیں بیول کے نوجوان ثاقب وارثی لیڈ کرتے ہیں۔طارق پرویز اپنی مخلصی سخاوت‘سچائی اور معصومانہ پن کے باعث ہر کسی پر اندھا اعتماد کرتے ہیں لیکن ہوتا کچھ یوں ہے کہ طارق پرویز کے کاموں کا کریڈیٹ بھی چرا لیا جاتا ہے۔کھیلوں کے معاملے میں کروائے جانے والے ایونٹ اس بات کی گواہی دیتے ہیں۔طارق پرویز کی غریب پروری اور فلاحی کام اپنی جگہ وہ نوجوانوں کو غیر ضروری سرگرمیوں سے بچانے کے لیے علاقے میں مختلف گیمز کے ایونٹ منعقد کرواتے رہتے ہیں لیکن کریڈٹ کسی اور کے حصے میں آتا ہے ماس ریسلنگ کے ٹورنامنٹ تو تواتر سے کروائے جاتے ہیں۔حالیہ دنوں میں ترکی میں ہونے والے ورلڈ ماس ریسلنگ ایونٹ میں حصہ لینے کے لیے بیول کے رہائشی کھلاڑی عاطف عرف عاطی کو اپنے خرچ پر ترکی بجھوایا عاطف نامی نوجوان ماس ریسلنگ کے حوالے سے ایک مقبول نام ہے۔انہیں ترکی بجھوانا طارق پرویز کی علاقے سے محبت ا ور کھیلوں کے فروغ میں گہری دلچسپی کا عکاس ہے۔ لیکن کافی افراد ان کے اس عمل سے جلیس بھی ہیں وہ ایسے افراد ہیں جوصاحب حیثیت ہونے کے باوجود خود کچھ کرنے کے قابل نہیں اور کرنے والے کی تعریف کے بجائے اس پر تنقید کے ماہر ہیں۔میری طارق پرویز سے کوئی ملاقات نہیں ہے۔خواہش رکھتا ہوں کہ کبھی ان سے ملاقات ہو۔بلکہ ایسے تمام لوگوں سے جو علاقے کی بے لوث خدمت کررہے ہیں۔بیول میں فلاحی کاموں کے حوالے سے اور بھی کافی نام سننے کو ملتے ہیں۔جو مختلف انداز میں علاقے کی خدمت میں مصروف ہیں۔لیکن اگر باہر سیٹل افراد علاقے میں سمال انڈسٹریز قائم کرنے کی جانب سوچیں تو علاقے سے غربت اور بے روزگاری کے خاتمے میں مدد مل سکتی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں