203

چودھری نثار پیپلزپارٹی جوائن کرینگے یا پی ٹی آئی؟

تحریر:بابر اورنگزیب چوہدری

سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ایسی شخصیت ہیں جو گزشتہ تین سال سے نہ تو اسمبلی کا حصہ رہے اور نہ ہی عملی طور پر سیاست میں نظر آئے گو کہ انھوں نے چند ماہ قبل اپنی جیتی ہوئی صوبائی اسمبلی کی سیٹ کا حلف اٹھایا ہے لیکن حلف اٹھانے سے پہلے اور بعد میں بھی وہ خاموش رہے انکی اس طویل خاموشی اور چپ رہنے کے باوجود انکی شخصیت کا یہ خاصہ ہے کہ وہ وقتا فوقتا خبروں کی زینت بنے رہتے ہیں ابھی انھوں نے حال ہی میں ایک انٹرویو دیا جس کے بعد دوبارہ سے این اے 59 سمیت مختلف سیاسی حلقوں میں انکا ذکر دوبارہ سے شروع ہوچکا ہے اور بہت سی افواہیں بھی گردش کر رہی ہیں کیونکہ انھوں نے انٹرویو میں جہاں مسلم لیگ ن کی لیڈر شپ کے فیصلوں کو آڑے ہاتھوں لیا تو وہیں پر پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاست کو سراہا ہے جس پر کچھ لوگوں کا خیال کہ شاید وہ پاکستان پیپلز پارٹی کا حصہ بننے جارہے ہیں جسکی وجہ سے انھوں نے انٹرویو میں انکے بارے میں تعریفی کلمات کہے ہیں لیکن ایسا ہونا ممکن نہیں بلکہ یوں کہہ لیں یہ ناممکنات میں سے ہے کیونکہ انکی لیڈر شپ سمیت اس جماعت کے بیشتر لوگوں کا یہ خیال ہے کہ ماضی میں پاکستان پیپلز پارٹی کو بطور وزیر داخلہ انھوں نے اچھا خاصا نقصان پہنچایا ہے دوسری طرف ایک اور خبر گردش کر رہی کہ شاید انکو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب سے پارٹی کی ذمہ داری دینے کی آفر ہوئی ہے جس پر وہ سوچ بچار کر رہے ہیں تو اس پر بھی میرا خیال ہے کہ ایسا فی الحال ممکن نہیں کیونکہ چوہدری نثار علی خان کو ایک وقت میں مخدوم جاوید ہاشمی کی جگہ پارٹی کی صدارت تک کی آفر تھی تب انھوں نے یہ آپشن نہیں لی تو اب وہ پنجاب کی سطح پر ذمہ داری لے لیں جو بظاہر مشکل نظر آرہا ہے لیکن آثار یہی کہ وہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونگے لیکن ابھی نہیں وہ وقت لیں گے کیونکہ تحریک انصاف میں بھی بہت سے ایسے لوگ جنکی ان سے نہیں بنتی اور جو نہیں چاہتے کہ چوہدری نثار اس جماعت میں آئیں اس لیے وہ ساری صورتحال دیکھ کر فیصلہ کریں گے اگر وہ تحریک انصاف میں شامل بھی ہوتے ہیں یا کسی بھی جماعت کی طرف جاتے ہیں تو الیکشن کے قریب قریب وہ اسکا فیصلہ کریں گے کہ وہ کس جماعت کا حصہ بنیں گے ویسے اب چوہدری نثار علی خان کی مسلم لیگ ن میں واپسی مشکل ہے خاص طور پر اس وقت تک جب تک مریم نواز شریف پارٹی کو سنبھال رہی ہیں اگر وہ پیچھے ہوتی اور میاں شہاز شریف کے ہاتھ میں پارٹی کی بھاگ دوڑ آتی جو بظاہر مشکل لگ رہا ہے تو ہوسکتا وہ واپس آجائیں انکو راضی کر لیا جائے لیکن ایک بات طے ہے کہ چوہدری نثار علی خان جس بھی جماعت میں جائیں گے وہ اپنے ساتھ بہت سے لوگوں کو خاص طور پر اراکین اسمبلی کو لے کر جائیں گے کیونکہ بظاہر جو نظر آرہا ہے کہ شاید وہ اکیلے ہیں اور مسلم لیگ ن بھی ایسا ہی سمجھ رہی کہ انکے ساتھ کوئی بھی رابطے میں نہیں لیکن حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہے انکے ساتھ بہت سے لوگ رابطے میں ہیں اور وہ جس کی بھی طرف جائیں گے اس جماعت کا پلڑا مضبوط ہو جائے گا لیکن ایک بات طے ہے کہ وہ فی الحال کسی بھی جماعت میں نہیں جارہے نہ ہی کوئی فیصلہ کریں گے الیکشن کو دو سال کا وقت رہتا ہے اس لیے وہ وقتا فوقتا خبروں کی زینت بنے رہے گے اور حلقے میں بھی نظر آتے رہیں گے تاکہ الیکشن سے قبل انکی تیاری ہوجائے یعنی وہ عام انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں دوسری جانب اگر حلقہ کی سطح پر چوہدری نثار علی خان کے حالیہ گردش کرنے والی باتوں کو دیکھیں تو پاکستان تحریک انصاف کے کارکن جو کبھی انکو برا بولتے تھے اب انکی اچھائیاں گنواتے نظر آرہے ہیں اور سوشل میڈیا پر انکو تحریک انصاف میں خوش آمدید کرنے کی باتیں ہورہی ہیں حالانکہ اس حلقے کے ایم این اے اور وفاقی وزیر غلام سرور خان ان کے بدترین مخالف ہیں اس کے باوجود کارکنوں کا ایسا رویہ جس سے لگتا ہے کہ کارکن اب تیار ہیں کہ چوہدری نثار علی خان ہمارے ساتھ شامل ہوجائیں لیکن دوسری طرف انکے اپنے لوگ اپنے ووٹر جو مشکل وقت میں بھی انکے ساتھ ڈٹ کر کھڑے رہے اور تحریک انصاف سمیت مسلم لیگ ن کی مخالفت کرتے رہے اب وہ تذبذب کا شکار کہ وہ کس طرف جائیں کیا وہ چوہدری نثار علی خان کے فیصلے کے ساتھ لبیک کریں ماضی کی طرح یا پھر واپس مسلم لیگ ن میں شامل ہوجائیں اس کے علاوہ یہ بھی اہم کہ کیا چوہدری نثار کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل اپنے ووٹر اور مشکل وقت کے ساتھیوں کو اعتماد میں لیں گے اور پھر انکی کیا رائے ہوگی یہ تو وقت ہی بتائے گا لیکن اس سارے معاملے میں مسلم لیگ ن کے ووٹر جو انجینئر قمر اسلام راجہ کے ساتھ چل رہے ہیں وہ مطمئن نظر آرہے ہیں کہ چوہدری صاحب کے کسی بھی پارٹی میں جانے سے وہ جس پریشانی کا شکار کہ اگر چوہدری نثار علی خان واپس مسلم لیگ ن میں آتے تو انکا مستقبل کیا ہوگا وہ پریشانی ختم ہونے جارہی ہے کہ چوہدری نثار علی خان مسلم لیگ ن کے بجائے کسی اور جماعت میں جانے لگے ہیں اور انجینئر قمر اسلام راجہ ہی این اے 59 سے مسلم لیگ ن کو لیڈ کریں گے اور الیکشن میں اسکے متوقع امیدوار ہونگے انکے اس فیصلے سے وہ ووٹر جو چوہدری نثار کے ساتھ اس وجہ سے چل رہے تھے کہ وہ مسلم لیگی ہے اور واپس مسلم لیگ ن میں آئیں گے کیونکہ انھوں نے اس جماعت کو الوداع نہیں کہا انکی امیدیں دم توڑتی نظر آرہی ہے وہ اب متوقع طور پر انجینئر قمر اسلام راجہ کی چھتری کے نیچے یعنی مسلم لیگ ن کے ساتھ دوبارہ شامل ہوجائیں گے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں