ہارون مغل/متاثرین منگلا ڈیم کے ساتھ زیادتیوں کا سلسلہ جاری اور کوئی پوچھنے والا نہیں محکمہ پبلک ہیلتھ نے یونین کونسل سیاکھ میں اسامی اشتہار دئیے بغیر مُتاثرین منگلاء ڈیم کی بجائیں دوسرے علاقوں سے تعلق رکھنے والے آفراد کی سیاسی بھرتیاں کر دی گئیں محکمہ پبلک ہیلتھ کی سیاکھ میں 11 آسامیوں پہ ایک بار پھر متاثرین کو نظر انداز کر دیا گیاتفصیلات کہ مُطابق متاثرین منگلا ڈیم کے ساتھ زیادتیوں کا نہ رُوکنے والا سلسلہ جاری ہے بغیر آسامیوں کےاشتہار کہ سیاسی طور پہ بھرتیاں کر دی گئیں سیاکھ کی گیارہ پوسٹوں پہ 6 سیاکھ کے لوگوں کو اور باقی باہر کے لوگوں کوبھرتی کیا گیاء مُتاثرین منگلا ڈیم نے اس ظلم و زیادتی کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ منگلا ڈیم ہمارے آباہ آجداد کی زمینیںوں اور قبروں پہ بنایا گیاء اور مُتاثرین منگلا کو اُجار کر ظُلم کیا گیاء اس سے بڑا ظُلم یہ کہ منگلا ڈیم کا معائدہ جس میں لکھا تھا کہ متاثرین منگلا ڈیم کہ منصوبوں میں آسامیوں پہ متاثرین منگلاء ڈیم کا ہی حق ہوگا جو کہ ابھی تک ایک بھی ملازمت پوٹھہ سیاکھ متاثرین منگلاء ڈیم کو نہیں دی گئی جو کہ بہت بڑی زیادتی ہے ہربار ظُلم و زیادتی متاثرین منگلاء ڈیم کیساتھ کیوں آخر اس آندھیر نگری کا نوٹس کون لیں گاء متاثرین منگلا ڈیم موجودہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرین کا حق اُن کو دیا جائیں اور غیر مقامی آفراد جو دوسرے علاقوں سے خُفیہ طور پہ سیاسی بنیادوں پہ محکمہ پبلک نے آرڈر کر کے بھرتی کیے ہیں اُن کے آرڈر فی الفور منسُوخ کیے جائیں اور اخبار میں اشتہار جاری کیا جائیں ہم سیاکھ میں مُتاثرین کی سیٹوں پہ غیر متاثرین کو نہیں مانتے متاثرین منگلاء ڈیم کو اب شدید احتجاج پہ مجبور نہ کیا جائیں اور سیاسی بنیادوں پہ کئے گے آرڈر فوری منسوخ کئے جائیں۔۔
197