321

بیول میں دیہی مرکز صحت کا قیام وقت کی ضرورت

طالب آرائیں/ہماری موجودہ زندگی کے پس منظر میں صرف غلامی کی ایک صدی ہی نہیں سماجی اخلاقی معاشی اور تعلیمی انحطاط کی بھی کئی صدیاں شامل ہیں اور ماضی کے اس زبردست نقصان کی تلافی کے لیے جو مہلت ملی وہ ہم ضائع کرچکے عذر تو بہت بتائے جاسکتے ہیں لیکن معقول عذر ہونے کے باوجود ہم اپنی غیر ذمہ داریوں کا کوئی جواز پیش نہیں کر سکتے عذر صرف اسی صورت میں قابل سماعت ہے جب ہم نے اپنے فرائض کو پوری طرح ادا کیا ہوتا اصلاح حال کی کوشش کی ہوتی جو ممکن تھی دنیا بھر میں عوام کو تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ ہوتی ہے جبکہ دیگر امور اس کے بعد آتے ہیں لیکن تحریک پاکستان میں شامل رہنماؤں کے بعد جب عنان اقتدار اسٹیبلشمنٹ کے نرسریوں میں پرورش پانے والے رہبروں کے ہاتھ آئی تو چور اور چوکیدار کا فرق ہی مٹ گیا لوٹ مار اور ڈاکہ زنی کا رواج عام ہوا اور عوامی فلاح وبہبود کی سوچ کرپشن کی دلدل میں کہیں دفن ہو کر رہ گئی نتیجہ یہ ہوا کہ ہمارے وجود سے الگ ہو کر ترقی کی منازل طے کرنے والا بنگلہ دیش آج ایجوکیشن اور ہیلتھ میں ہم سے کہیں آگے ہے۔اور ہم آج بھی ہیلتھ کے فرسودہ نظام کو اپنائے ہوئے ہیں۔ہمارے منتخب نمائندے گلی نالی سے آگے سوچنے پر آمادہ نہیں جبکہ عوام علاج جیسی ضروری سہولت سے محروم ہیں بیول جو تحصیل گوجرخان کا ایک بڑا قصبہ ہے اور اس شہر کو ادرگرد کے درجنوں دیہات بھی لگتے ہیں لیکن یہ علاقہ صحت کے حوالے سے ہر دور میں بری طرح نظر انداز کیا گیا اس میں قائم بنیادی مرکز صحت جس کی عمارت ایک طویل عرصے تک کھنڈرات کا منظر پیش کرتی رہی جو گذشتہ دور حکومت میں ن لیگ کے منتخب ایم پی اے چوہدری افتخار وارثی کی نظر عنایت سے از سر نو تعمیر ہونا شروع ہوئی لیکن بووجہ حکومت کے آخر ایام میں اس عمارت کی تعمیر روک دی گئی۔جو کافی عرصہ بعد پی ٹی آئی کے منتخب ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر کی کوششوں سے دوبارہ شروع ہو کر مکمل ہوئی تاہم تیاری کے باوجود عمارت کو کافی عرصہ تک محکمہ کے حوالے نہیں کیا گیا۔اس دوران عملے کے ارکان رہائشی کواٹرز میں اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے۔بعد ازں یہ عمارت محکمہ صحت کے ہینڈ آور ہوئی اور اب نئی عمارت میں عوام کو طبی سہولیات کی فراہمی جاری ہے اور عملہ اپنی ذمہ داریوں کو احسن طور ادا کرتا نظر آتا ہے.لیکن یہاں سوائے چیک اپ اور موسمی امراض کی دوائیوں کے دیگر سہولیات نہ ہونے سے علاقہ مکینوں کو گوجر خان ٹی ایچ کیو یا قاضیاں رورل ہیلتھ سنٹر جانے کی کوفت اْٹھنا پڑتی ہے۔چونکہ بیول کے اور ارد گرد کے بیسیوں دیہاتوں کے غریب عوام علاج معالجے کے لیے بیول کے اس بنیادی مرکز صحت کا رخ کرتے ہیں جہاں انہیں معولی نزلہ بخار تک ہی طبی امداد میسر ہوتی ہے یہاں موجود واحد لیڈی ڈاکٹر میل اور فیمیل دونوں کو ٹریٹ کرتی ہیں جو اس خاتون سے زیادتی ہے۔علاقے کو دیکھیں تو یہ علاقہ قاضیاں سے کہیں زیادہ بڑا اور زیادہ نفوس پر مشتمل ہے ہمارے سیاسی رہنماؤں اور منتخب نمائندگان کو اس مرکز کو رورل ہیلتھ سنٹر میں اپ گریڈ کروانے کی کوشش کرنا چاہیے۔جہاں لیبارٹری‘الٹرا ساونڈ اور ایکسرے کی سہولیات کے علاوہ میل مریضوں کے میل ڈاکٹر کی تعیناتی بھی ہونا چاہیے۔اس سے علاوہ بیول میں زچہ بچہ سنٹر کا قائم بھی عمل مین لایا جانا چاہیے۔تاکہ غریب عوام پرائیویٹ اسپتالوں میں اپنی کھال کھچوانے کے بجائے ریاست کی دی سہولت کا فائدہ اْٹھا سکیں۔چوہدری جاوید کوثر اگر یہ کر جائیں تو یہ علاقہ مکینوں کے لیے ان کی جانب سے ایک بڑا تحفہ ہوگا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بیول اور گرد ونواح کے مکین اس پر اپنی آواز بلند کریں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں